غیبت اور روزے پر اس کے اثرات
بعض روایات میں یہ ذکر ملتا ہے کہ "روزہ، غیبت کرنے سے پھٹ جاتا ہے، ٹوٹ جاتا ہے یا ختم ہو جاتا ہے”۔ محدثین کے نزدیک یہ روایت ضعیف ہے، مگر اس کا مفہوم دیگر صحیح احادیث کے مطابق ہے کہ غیبت روزے کی روحانیت اور اس کے اجر کو ضائع کر دیتی ہے۔
طبرانی کے حوالے سے روایت
امام طبرانیؒ نے اپنی کتاب "المعجم الکبیر” میں ایک حدیث بیان کی ہے:
📖 المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث: 10752
"الصِّيَامُ جُنَّةٌ مَا لَمْ يَخْرِقْهَا، قِيلَ: بِمَ يَخْرِقُهَا؟ قَالَ: بِالْكَذِبِ وَالْغِيبَةِ”
ترجمہ:
"روزہ (گناہوں سے) ڈھال ہے جب تک کہ اسے پھاڑا نہ جائے۔ عرض کیا گیا: کس چیز سے یہ پھٹ جاتا ہے؟ فرمایا: جھوٹ اور غیبت سے۔”
حدیث کی تحقیق اور مفہوم
1. روایت کی صحت:
یہ روایت ضعیف مانی جاتی ہے کیونکہ اس کی اسناد میں بعض راوی ضعیف ہیں۔ تاہم، اس حدیث کا مفہوم دیگر صحیح احادیث سے ثابت شدہ حقیقت پر مبنی ہے کہ جھوٹ اور غیبت روزے کی برکت اور روحانی فوائد کو زائل کر دیتے ہیں۔
2. "پھاڑنے” کا مطلب:
حدیث میں "پھاڑنے” سے مراد یہ نہیں کہ روزہ شرعی طور پر فاسد یا باطل ہو جاتا ہے، بلکہ اس کا ثواب اور روحانی اثر کم ہو جاتا ہے۔
3. دیگر صحیح احادیث کی تائید:
صحیح احادیث میں بھی اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ اگر کوئی شخص روزے کے دوران جھوٹ، غیبت یا فحش گفتگو کرے، تو اللہ تعالیٰ کو اس کے محض بھوکے پیاسے رہنے سے کوئی غرض نہیں۔
📖 صحیح بخاری، حدیث: 1903
"مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ”
ترجمہ:
"جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑتا، تو اللہ کو اس کے کھانے پینے سے رکنے کی کوئی ضرورت نہیں۔”
نتیجہ: غیبت روزے پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے؟
◈ غیبت سے روزہ شرعی طور پر نہیں ٹوٹتا، لیکن اس کا اجر اور برکت ختم ہو جاتی ہے۔
◈ روزے کے مکمل فائدے کے لیے زبان کی حفاظت ضروری ہے، ورنہ روزہ محض فاقہ بن جاتا ہے۔
◈ اگر کوئی غیبت کر بیٹھے تو فوراً توبہ اور استغفار کرے، تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے روزے کو قبول فرمائے۔
دعا:
اللہ ہمیں روزے کی حقیقت کو سمجھنے اور اس کے تقاضے پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین!