غصے اور نفس کے تناؤ کی حالت میں دی گئی طلاق کا حکم

 

فتویٰ علمائے حرمین

غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق کا حکم
سوال: کیا غصے اور نفس کے تناؤ کی حالت میں طلاق دینے کی قسم اٹھانے سے طلاق واقع ہو جائے گی؟
جواب: جب انسان کا غصہ ایسی حد تک پہنچ جائے کہ اس کا فہم و شعور اس طرح جاتا رہے کہ اس کو کچھ سمجھ نہ رہے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے؟ تو غصے کی اس حالت میں طلاق اور دیگر معاملات میں اس کے اقوال کا کچھ اعتبار نہ ہوگا ، کیونکہ وہ اس حالت میں اپنی عقل کو ہی کھو چکا ہے ، لیکن جب اس کا غصہ اس حالت سے کم ہو ، یعنی اس کا شعور بیدار ہو اور وہ جانتا ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ، تو بلاشبہ اس کے الفاظ اور تصرفات معتبر ہوں گے ، اور اسی طرح طلاق بھی معتبر ہو گی ۔ (صالح بن فوزان بن عبداللہ حفظ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!