عید کی زائد تکبیرات کے بعد ہاتھ باندھنے یا نہ باندھنے سے متعلق رہنمائی
تحریر: ابو الاسقع قاری اسامہ بن عبدالسلام

عید کی زائد تکبیرات کے بعد ہاتھ باندھنے کے قائل صحابہ کرام میں کسی کا نام کسی مستند روایت میں صراحت کے ساتھ منقول نہیں ہے۔ بلکہ جو روایات صحابہ کرام سے ملتی ہیں، ان میں زائد تکبیرات کے بعد ہاتھ چھوڑنے کا ذکر موجود ہے۔

۱. صحابہ کرام سے زائد تکبیرات کے بعد ہاتھ چھوڑنے کے آثار

(أ) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ:
"كان يرفع يديه في كل تكبيرة ثم يرسلهما”
(مصنف عبد الرزاق: 5686)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے اور پھر انہیں چھوڑ دیتے۔

(ب) امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ (تابعی، جو صحابہ کے عمل کو نقل کرتے ہیں):
"كانوا يرفعون أيديهم في كل تكبيرة ثم يرسلونها”
(مصنف عبد الرزاق: 5687)
ترجمہ: صحابہ کرام ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے اور پھر چھوڑ دیتے۔

یہ واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ صحابہ کرام عام طور پر زائد تکبیرات کے بعد ہاتھ چھوڑ دیتے تھے، نہ کہ باندھتے۔

۲. اگر کسی صحابی کا زائد تکبیرات کے بعد ہاتھ باندھنے کا قول ہوتا تو وہ منقول ہوتا

حدیث، آثار، اور فقہ کی مستند کتب میں کسی بھی صحابی کا نام نہیں ملتا جو یہ فرماتے ہوں کہ زائد تکبیرات کے بعد ہاتھ باندھنا سنت ہے۔ اگر ایسا کوئی قول ہوتا، تو محدثین ضرور اسے نقل کرتے، جیسا کہ ہاتھ چھوڑنے کے آثار موجود ہیں۔

۳. بعد کے فقہاء کی آراء

امام شافعی (204ھ) فرماتے ہیں:
"إذا كبر في العيدين سبعاً وخمساً، لم يضع يده في شيء منها على صدره، ولكن يرسلهما”
(کتاب الأم للشافعی: 1/125)
ترجمہ: جب عیدین کی نماز میں سات اور پانچ تکبیریں کہی جائیں، تو ہاتھ سینے پر نہ رکھے، بلکہ انہیں چھوڑ دے۔

امام نووی (676ھ) فرماتے ہیں:
"المشهور من مذهب الشافعي وأصحابه أن المصلي في العيد يرسل يديه بعد التكبيرات، ولا يضع إحداهما على الأخرى”
(المجموع شرح المهذب: 3/420)
ترجمہ: امام شافعی اور ان کے اصحاب کے ہاں مشہور مذہب یہ ہے کہ نمازی عید کی زائد تکبیروں کے بعد ہاتھ چھوڑ دے، نہ کہ انہیں ایک دوسرے پر رکھے۔

نتیجہ

کوئی مستند روایت ایسی نہیں ملتی جس میں کسی صحابی کا قول یا عمل ثابت ہو کہ وہ زائد تکبیرات کے بعد ہاتھ باندھتے تھے۔ بلکہ جو آثار موجود ہیں، وہ ہاتھ چھوڑنے پر دلالت کرتے ہیں۔ بعد کے فقہاء میں بھی جمہور علماء (بشمول امام شافعی، امام نووی، اور امام احمد) زائد تکبیرات کے بعد ہاتھ چھوڑنے کے قائل ہیں۔

لہٰذا، جو لوگ زائد تکبیرات کے بعد ہاتھ باندھنے کے قائل ہیں، وہ قیاس کی بنیاد پر ایسا کہتے ہیں، مگر صحابہ کرام کا عمل اور مستند روایات ہاتھ چھوڑنے کو ثابت کرتی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1