عید الفطر: بدعات اور خرافات میں مبتلا افراد کے لیے لمحۂ فکریہ
تحریر: ابو الاسقع قاری اسامہ بن عبدالسلام

الحمدللہ، عید الفطر ایک عظیم نعمت ہے جو رمضان المبارک کی عبادات کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک خوشی کا موقع ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے لوگ اس دن کو دین کے اصولوں کے بجائے بدعات اور خرافات میں مبتلا ہو کر گزارتے ہیں۔ یہ لمحۂ فکریہ ہے کہ کیا ہماری عید اللہ کی رضا کے مطابق ہے یا شیطان کی خوشی کا سبب؟

➊ عید، ایک دینی خوشی نہ کہ دنیوی بے راہ روی

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ
(سورۃ یونس: 58)
(کہہ دو کہ یہ سب اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے سبب ہے، تو انہیں چاہیے کہ وہ اسی پر خوش ہوں، یہ اس سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔)

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حقیقی خوشی وہ ہے جو اللہ کے فضل اور رحمت کی صورت میں حاصل ہو، نہ کہ وہ جو اللہ کی نافرمانی اور بدعات سے مشروط ہو۔

➋ نبی ﷺ کی سکھائی ہوئی عید اور آج کے رسوم و رواج

رسول اللہ ﷺ نے عید کو سادگی، محبت، شکر گزاری اور ذکرِ الٰہی کے ساتھ منانے کی ترغیب دی۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
"إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا، وَهَذَا عِيدُنَا.”
(ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے، اور یہ ہماری عید ہے۔)
(صحیح البخاری: 952)

لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ:
✅ عید کی نماز چھوڑ دی جاتی ہے یا دیر سے ادا کی جاتی ہے۔
✅ غیر شرعی موسیقی، فلمیں اور بے حیائی عام ہو جاتی ہے۔
✅ مخلوط محافل، فحش مذاق، اور غیر شرعی ملاقاتیں بڑھ جاتی ہیں۔
✅ اسراف اور فضول خرچی عام ہوتی ہے۔
✅ قبروں پر میلے لگانا، آتش بازی، اور دیگر غیر اسلامی رسومات کی جاتی ہیں۔

➌ صحابہ کرام کی عید اور ہماری عید

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عید کو اللہ کی بندگی کے اظہار کا دن سمجھتے تھے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا:
"ليست العيد لمن لبس الجديد، ولكن العيد لمن طاعته تزيد.”
(عید اس کے لیے نہیں جس نے نئے کپڑے پہن لیے، بلکہ عید اس کے لیے ہے جس کی اطاعت میں اضافہ ہو گیا۔)

جبکہ آج ہماری حالت یہ ہے کہ:
❌ رمضان میں کی گئی نیکیاں عید کے دن بھلا دی جاتی ہیں۔
❌ نماز، تلاوت اور ذکر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
❌ خوشی کے نام پر گناہ کیے جاتے ہیں، جس سے شیطان خوش ہوتا ہے۔

➍ عید کی حقیقی خوشی: بدعات سے بچنے میں

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد.”
(جس نے ہمارے دین میں کوئی نیا کام گھڑ لیا جو اس میں نہیں تھا، تو وہ مردود ہے۔)
(صحیح البخاری: 2697)

✅ عید کی اصل خوشی اللہ کا شکر ادا کرنے، حلال طریقے سے خوشی منانے، صدقہ دینے اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے میں ہے۔
✅ گناہ سے پاک رہنے میں ہی اصل مسرت اور عید ہے۔

نتیجہ:
ہمیں غور کرنا چاہیے کہ کیا ہماری عید اللہ کی رضا کے مطابق ہے؟ اگر ہم بدعات اور خرافات میں مبتلا ہیں، تو ہمیں توبہ کرنی چاہیے اور عید کو اس انداز میں منانا چاہیے جیسا کہ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام نے منائی۔

اللهم اجعل عيدنا طاعةً لك، واغفر لنا ما قدمنا وما أخرنا، ولا تجعلنا من الغافلين.
(اے اللہ! ہماری عید کو اپنی اطاعت میں گزارنے کی توفیق دے، ہمارے گناہوں کو بخش دے، اور ہمیں غافل لوگوں میں شامل نہ کر۔) آمین!

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1