عیب دار اشیا کی خرید و فروخت اور شرعی رہنمائی
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

عیب دار چیز کا عیب بیان کیے بغیر بیچنا
عیب دار چیز کا عیب بیان کیے بغیر بیچناجائز نہیں، کیونکہ یہ اس دھوکے اور خیانت کی ایک صورت ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«من غش فليس منا» [صحيح مسلم 102/164]
”جس نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں۔“
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«البيعان بالخيار مالم يتفرقا، فإن صدقا، و بينا بورك لهما فى بيعهما، وإن كتما و كذبا محقت بركة بيعهما» [صحيح البخاري، رقم الحديث 2079 صحيح مسلم 1532/47]
”وہ بیع کرنے والوں کو اس وقت تک اختیار ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدانہ ہو جائیں، اگر وہ سچ بولیں اور بیان کر دیں تو ان دونوں کی بیع مبارک ہو گی اور اگر انہوں نے چھپایا اور جھوٹ بولا تو ان دونوں کی بیع برکت سے محروم ہو جائے گی۔“
لہٰذا جس نے دھوکا دیا اور عیب دار چیز صحیح چیز کی قیمت میں بیچ دی، اسے اپنے فعل پر شرمندہ ہونا چاہیے، آئندہ ایسا نہ کرنے کا ارادہ رکھنا چاہیے، اسے تو بہ کرنی چاہیے، اور اس دھوکے دہی کو حلال نہیں سمجھنا چاہیے۔ لہٰذا اس کا جو حق بنتا ہے، اسے لوٹانے کے لیے اس کے ساتھ مصالحت کرے۔
[اللجنة الدائمة: 4708]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے