معاشرے میں پھیلتی ہوئی برائیوں جیسے فحاشی، بے حیائی اور گمراہی سے محفوظ رہنے کے لیے عورت کو درج ذیل اصولوں پر عمل کرنا چاہیے:
1. دین سے مضبوط تعلق قائم کرے
◈ قرآن و حدیث کا مطالعہ کرے تاکہ حق اور باطل میں فرق کو سمجھ سکے۔
◈ نماز کی پابندی کرے، کیونکہ نماز برائیوں سے روکتی ہے۔
◈ دعا اور استغفار کو اپنی روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بنائے۔
2. نیک اور صالح لوگوں کی صحبت اختیار کرے
◈ اچھی دوستوں کا انتخاب کرے جو نیکی کی طرف مائل کریں۔
◈ ایسی محافل میں شرکت کرے جہاں علم و حکمت اور دین کی باتیں ہوں۔
◈ فضول اور برے لوگوں سے تعلقات کو محدود رکھے تاکہ برے اثرات سے بچے۔
3. حیا اور پردے کو اختیار کرے
◈ ایسا لباس پہنے جو اسلامی اصولوں کے مطابق ہو تاکہ بری نظروں سے محفوظ رہے۔
◈ غیر محرم مردوں سے بلا ضرورت میل جول نہ رکھے اور مکمل حجاب کا اہتمام کرے۔
◈ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے استعمال میں محتاط رہے اور اپنی عزت و وقار کا خیال رکھے۔
4. سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کا درست استعمال کرے
◈ غیر ضروری تصاویر اور ویڈیوز اپلوڈ کرنے سے اجتناب کرے۔
◈ غلط فکریں پھیلانے والے افراد سے دور رہے۔
◈ ہمیشہ مفید اور تعمیری مواد دیکھے اور سیکھنے کی کوشش کرے۔
5. خود اعتمادی اور خود انحصاری اپنائے
◈ اپنی عزتِ نفس کو پہچانے اور دوسروں کے دباؤ میں نہ آئے۔
◈ تعلیمی اور پیشہ ورانہ مہارتیں حاصل کرے تاکہ اپنی ایک الگ پہچان بنا سکے۔
◈ جذباتی کمزوری سے بچے اور وقتی لذتوں کے بجائے اپنے مستقبل پر توجہ دے۔
6. گھریلو اور دینی تربیت کو مضبوط کرے
◈ اگر شادی شدہ ہے تو اپنے گھر اور بچوں کی اسلامی اصولوں کے مطابق تربیت کرے۔
◈ اگر والدین کے ساتھ رہتی ہے تو ان کی رہنمائی اور نصیحتوں پر عمل کرے۔
◈ اپنے خاندان کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرے تاکہ مشکل وقت میں وہ اس کے ساتھ کھڑے ہوں۔
7. بری جگہوں اور برے ماحول سے بچے
◈ ایسے اجتماعات، پارٹیوں، یا جگہوں سے دور رہے جہاں گناہ، فحاشی اور بے راہ روی عام ہو۔
◈ اگر ملازمت یا تعلیم حاصل کر رہی ہے تو ایسے ادارے اور افراد کا انتخاب کرے جو اسلامی اقدار کا احترام کرتے ہوں۔
8. علم اور ہنر سیکھے
◈ خود کو کسی مثبت سرگرمی میں مصروف رکھے تاکہ فارغ وقت غلط کاموں میں نہ لگے۔
◈ دینی اور دنیاوی علم حاصل کرے تاکہ صحیح اور غلط میں فرق کو سمجھ سکے۔
نتیجہ
اگر عورت ان اصولوں پر عمل کرے تو وہ برے معاشرتی اثرات سے محفوظ رہ سکتی ہے اور اپنی عزت، دین اور کردار کی حفاظت کر سکتی ہے۔ یہ اصول نہ صرف اس کی دنیاوی زندگی کو سنوار سکتے ہیں بلکہ آخرت میں بھی کامیابی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔