عورت کا مسجد جانے کے لیے اجنبی ڈرائیور کے ساتھ سوار ہونا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

کیا عورت کے لیے تراویح ادا کرنے کے لیے اجنبی ڈرائیور کے ساتھ مسجد جانا جائز ہے؟ اور کیا ڈرائیور کے ساتھ ایک سے زیادہ عورتیں ہونے کی صورت میں حکم مختلف ہوگا؟

جواب:

عورت کے لیے مسجد اور کسی اور جگہ جانے کے لیے غیر محرم ڈرائیور کے ساتھ اکیلے سوار ہونا جائز نہیں ہے ، کیونکہ شریعت نے مرد کے ایسی عورت کے ساتھ ، جو اس مرد کے لیے حلال نہ ہو ، خلوت کرنے سے سختی کے ساتھ منع کیا ہے ۔
جب ڈرائیور کے ساتھ عورتوں کی ایک جماعت سوار ہو تو پھر منوعہ خلوت کے زائل ہونے کی وجہ سے معاملہ ذرا خفیف اور ہلکا ہے ، لیکن اس صورت میں عورتوں پر واجب ہے کہ وہ اسلامی آداب اور حیا کا التزام کریں اور ڈرائیور کے ساتھ ہنسی مذاق اور کھلی باتیں نہ کریں ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا (33-الأحزاب: 32)
تو بات کرنے میں نرمی نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو ۔“
(صالح بن فوزان بن عبداللہ خفط اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے