عورت اور مرد کی نماز کے احکام
تحریر: عمران ایوب لاہوری

عورت اور مرد کی نماز میں کوئی فرق نہیں
نماز کی کیفیت و ادائیگی میں مرد و عورت کی نماز میں کوئی فرق کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عام حکم دیا ہے کہ ”جس طرح مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھو اس طرح تم نماز پڑھو ۔“ اور احناف وغیرہ جو مردوں اور عورتوں کی نماز میں فرق بیان کرتے ہیں ، وہ ضعیف روایات و آثار پر مبنی ہے لٰہذا قابل اعتبار نہیں۔
(بخاریؒ) انہوں نے حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا سے صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے کہ إنها كانت تجلس فى صلاتها جلسة الرجل و كانت فقيهة ”کے وہ نماز میں مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں اور وہ فقیہ خاتون تھیں ۔“
[التاريخ الصغير للبخاري: 90]
(ابراہیم نخعیؒ) عورت نماز میں مرد کی طرح ہی بیٹھے گی۔
[ابن أبى شيبة: 270/1 ، بسند صحيح]
(ابن حزمؒ) مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں ۔
[المحلى: 37/3]
(ابن حجرؒ) تکبیر کے لیے ہاتھ اٹھانے میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں۔
[فتح الباري: 222/2]
(شمس الحق عظیم آبادیؒ) اس کے قائل ہیں۔
[عون المعبود: 263/1]
(ابن قدامہؒ ) فی الحقیقت عورت کے حق میں بھی نماز کے وہی احکام ثابت ہیں جو مردوں کے لیے ہیں۔ الا کہ اس کے لیے
رکوع و سجدہ میں اپنے آپ کو سمیٹنا مستحب ہے۔
[المغنى: 258/2]
(نوویؒ) عورت بھی مرد کی طرح سینے پر ہاتھ رکھے گی ۔
[شرح مسلم: 195/1]
(البانیؒ) مردوں اور عورتوں کی نماز کی (تمام کیفیات میں ) کوئی فرق نہیں ۔
[صفة صلاة النبى: ص/ 189]
حضرت یزید بن ابی حبیب رضی اللہ عنہ سے جو حدیث مروی ہے کہ ”عورت سمٹ کر سجدہ کرے اور وہ اس مسئلے میں مرد کی طرح نہیں ہے۔“ امام ابو داودؒ نے اسے مراسیل میں روایت کیا ہے اور شیخ البانیؒ بیان کرتے ہیں کہ وہ مرسل ہے جو کہ دلیل نہیں بن سکتی ۔ [مراسيل لأبي داود: ص/ 118 ، الضعيفة: 2654]
اسی طرح جس روایت میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ”وہ اپنی عورتوں کو نماز میں چار زانو بیٹھنے کا حکم دیتے تھے۔“ اس کی سند بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ اس میں عبد اللہ بن عمر العمری راوی ضعیف ہے ۔
[صفة صلاة النبى للألباني: ص/189]
البتہ اتنا فرق بہر حال ضرور ہے کہ عورت کے لیے نماز میں سر پر اوڑھنی لینا ضروری ہے اس کے بغیر اس کی نماز نہیں ہو گی جبکہ مرد کے لیے یہ ضروری نہیں ہے لیکن یہ یاد رہے کہ یہ نماز کی کیفیت و طریقے میں فرق نہیں ہے بلکہ نماز کی شرائط میں کچھ فرق ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے