سوال : النساء شقائق الرجال [حسن ۔ سنن أبى داود ، رقم الحديث 236 ]
”عورتیں مردوں کی مانند ہیں“ ، کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟ نیز ”شقائق الرجال “ کاکیا معنی ہے ؟
جواب : جی ہاں ، یہ حدیث صحیح ہے ۔
اور اس کا معنی یہ ہے (واللہ اعلم) بلاشبہ عورتیں مردوں کی مانند اور ان کی مثل ہیں ، سوائے ان چیزوں کے جو عورت اور مرد کی طبیعت سے تعلق رکھتی ہیں اور شارع نے ان کو اس مثلیت سے مستثنیٰ کیا ہے ۔ اور جو چیزیں اس استثناء کے علاوہ ہیں تو اس میں اصل یہ ہے کہ عورتیں مردوں کی مثل ہیں ۔
(عبد العزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ )
سوال : وہ قول کہاں تک درست اور صحیح ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ عورت اپنی زندگی میں صرف تین مرتبہ نکلتی ہے ، ایک مرتبہ اپنی ماں کے پیٹ سے اس دنیا کی طرف ، اور ایک مرتبہ اپنے باپ کے گھر سے اپنے خاوند کی طرف اور تیسری مرتبہ اپنے خاوند کے گھر سے اپنی قبر کی طرف ؟
جواب : مذکورہ قول حدیث تو نہیں ہے ، یہ تو صرف لوگوں کے کلام کا ایک حصہ ہے ، شاید کہ یہ ان لوگوں کے کلام سے ہے جو عورت کو گھر سے باہر نکل کر بلا مقصد مٹرگشت کرنے سے روکنا اور بچانا چاہتے ہیں ۔
(عبد العزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ )