عقل اور مذہب کے تعلق پر تحقیقی جائزہ
تحریر: ڈاکٹر زاہد مغل

اسلام اور لوجک: ایک وضاحت

پی ایچ ڈی کی ایک معاشیات کلاس کے دوران، گفتگو کا رخ مذہب کی طرف مڑ گیا۔ استاد نے کہا:

"اسلام لوجک نہیں، مذہب ماننے کی بات ہے، کیونکہ عقلی دلائل سے مختلف نتائج نکالے جا سکتے ہیں۔”

کچھ طلبہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ "نہیں سر! مذہب لوجک پر مبنی ہے۔”

یہ دونوں دعوے، کہ "اسلام لوجک پر مبنی ہے” یا "اسلام لوجک نہیں”، خلوص کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔ دونوں اپنی سمجھ کے مطابق اسلام کی وضاحت کرتے ہیں، لیکن دونوں میں ایک مسئلہ مشترک ہے: وہ لفظ "لوجک” کے معنی واضح نہیں کرتے۔ یہی بنیادی وجہ ہے کہ اختلاف پیدا ہوتا ہے۔

لوجک اور عقل کے مختلف معانی

لفظ "لوجک” فلسفے میں مخصوص معنی رکھتا ہے، مگر عام طور پر یہ "عقل” کے مترادف کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ عقل کے مختلف مفاہیم کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ یہ واضح ہو کہ اسلام اور دیگر نظریات کس حد تک "لوجیکل” یا "عقلی” ہوتے ہیں۔

عقل کے تین بنیادی مفاہیم

1. عقل بطور منطق (Logical Reasoning)

  • یہ عقل کے ان اصولوں اور قواعد کا مجموعہ ہے جو سوچنے اور سمجھنے کے لیے ترتیب دیے جاتے ہیں۔
  • یہ اصول قضایا (premises) کے درمیان ربط اور داخلی ہم آہنگی کا تجزیہ کرتے ہیں۔
  • عقل بمعنی منطق کا موضوع علم کے مواد (content) نہیں بلکہ اس کی ساخت (structure) ہے۔
  • یہ اقدار یا اخلاقیات سے بحث نہیں کرتی بلکہ صرف استدلال کی درستگی پر بات کرتی ہے۔

2. عقل بطور آلہ (Instrumental Reasoning)

  • یہ عقل کا وہ استعمال ہے جو کسی مقصد کو حاصل کرنے کے طریقے دریافت کرنے میں مدد دیتا ہے۔
  • یہ طریقہ کسی بھی مقصد کے لیے استعمال ہو سکتا ہے، چاہے وہ اچھا ہو یا برا۔
  • مثال کے طور پر:
    • نماز کی ادائیگی کے آرام دہ طریقے معلوم کرنا۔
    • جوا کھیلنے کے مؤثر اصول وضع کرنا۔
  • اسے procedural reasoning بھی کہا جاتا ہے۔

3. عقل بطور فیصلہ ساز (Substantive Reasoning)

  • یہ عقل ان سوالات سے متعلق ہے جو اقدار اور ترجیحات کے بارے میں ہوں، مثلاً:
    • کیا سچ بولنا چاہیے یا جھوٹ؟
    • انسانی جان بچانا بہتر ہے یا ضائع کرنا؟
    • نماز پڑھنا ضروری ہے یا جوا کھیلنا؟
  • یہاں عقل نہ صرف وسائل یا طریقے کا تعین کرتی ہے بلکہ مقاصد (values) کا انتخاب بھی کرتی ہے۔
  • یہ قسم ہر فرد کی اقدار کے مطابق مختلف نتائج اخذ کر سکتی ہے، کیونکہ دنیا میں اقدار کی کوئی مطلق کسوٹی موجود نہیں۔

مذہب اور عقل کا باہمی تعلق

یہ بات سمجھنی چاہیے کہ:

  • عقل کی پہلی دو اقسام (منطق اور آلاتی عقل) کے مطابق مذہب میں "داخلی لوجک” ضرور موجود ہے، کیونکہ مذہب اپنی اندرونی ساخت اور طریقہ کار کے لحاظ سے عقلی ہے۔
  • لیکن عقل کی تیسری قسم (سبسٹینٹو عقل) کے مطابق مذہب لوجک پر مبنی نہیں ہو سکتا، کیونکہ مذہب کے بنیادی مقاصد اور اقدار وحی یا الہامی ذرائع سے اخذ کیے جاتے ہیں، نہ کہ عقل کی بنیاد پر۔

مذہب کا اصل کام خیر و شر اور مقاصد کی ترتیب طے کرنا ہے۔ عقل ان مقاصد کو خود متعین نہیں کر سکتی بلکہ ان کے حصول کے ذرائع تلاش کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ یہ مقاصد وحی، روایات یا خواہشات جیسے بیرونی ذرائع سے طے ہوتے ہیں۔ البتہ عقل کو ان مقاصد کے درمیان ربط پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جسے "داخلی ہم آہنگی” کہتے ہیں۔

نتیجہ

عقل بمعنی منطق اور آلاتی عقل کے اعتبار سے مذہب میں لوجک موجود ہے۔

مگر عقل بمعنی فیصلہ ساز کے لحاظ سے مذہب لوجک پر مبنی نہیں ہوتا۔

یہ تفریق سمجھنے سے مذہب اور عقل کے کردار کو بخوبی سمجھا جا سکتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1