14۔ عفریت (سرکش) جنات کے پاس کتنی طاقت ہوتی ہے ؟
جواب :
فرمان الہی ہے :
قَالَ عِفْرِيتٌ مِّنَ الْجِنِّ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَن تَقُومَ مِن مَّقَامِكَ ۖ وَإِنِّي عَلَيْهِ لَقَوِيٌّ أَمِينٌ ﴿٣٩﴾
”جنوں میں سے ایک طاقتور شرارتی کہنے لگا : میں اسے تیرے پاس اس سے پہلے لے آؤں گا کہ تو اپنی جگہ سے اٹھے اور بلاشبہ میں اس پر یقیناً پوری قوت رکھنے والا، امانت دار ہوں۔ “ [ النمل: 39 ]
”عفریت“ کا معنی سرکش ہے، چونکہ سلیمان علیہ السلام صبح سے لے کر زوال تک فیصلوں اور حکومتی انتظامات کے لیے بیٹھتے تھے، تو عفریت نے کہا : میں تیرے یہاں سے اٹھنے سے پہلے تیرے پاس لے آؤں گا۔
وَإِنِّي عَلَيْهِ لَقَوِيٌّ أَمِينٌ یعنی میں اس تخت کو اٹھانے کی طاقت رکھتا ہوں اور اس میں جو جواہر اور خزانہ وغیرہ ہے، اسے بھی بطور امانت لے کر آؤں گا۔
تو سلیمان علیہ السلام نے فرمایا : میں اس سے بھی جلدی چاہتا ہوں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سلیمان علیہ السلام نے وہ تحت اس لیے حاضر کروانے کا ارادہ کیا، تاکہ وہ الله تعالیٰ کی عطا کی گئی بادشاہت کی عظمت کا اظہار کریں۔ اور اس نعمت کا بھی جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے لشکر مسخر کرنے کی صورت میں عطا کی، جو اس سے قبل کسی کو عطا نہیں کی تھی۔