عزیٰ بت کی تباہی خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عزیٰ ایک شیطانیہ عورت تھی۔ جو بطن نخلہ کے تین درخت کیکر پر آیا کرتی تھی۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے فرمایا : تو بطن نخلہ میں جا وہاں تجھے کیکر کے تین درخت ملیں گے۔ ان میں سے اول درخت کو جڑ سے کاٹ ڈالنا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے وہاں جا کر ایک درخت کو جڑ سے کھود پھینکا اور واپس آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے کچھ دیکھا تھا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے کہا : جی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جا کر دوسرے کو جڑ سے کاٹ دے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے حکم کی تعمیل کی۔ جب واپس آئے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جا کر تیسرے درخت کو بھی جڑ سے کاٹ دے۔ خالد رضی اللہ عنہ وہاں پہنچے تو دیکھا کہ وہ بال بکھیرے اپنے دونوں ہاتھ کندھوں پر رکھے اپنے دانت کٹکٹاتی ہے اور اس کے پیچھے دبیہ السلمی کھڑا ہے جو اس کا دربان تھا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے کہا:
«ياعز كفرانك لا سبحانك اني رايت الله قد اهانك»
”اے عزیٰ تجھ سے کفر ہے تیری تعریف نہیں۔ کیوں کہ میں نے دیکھ لیا کہ الله تعالیٰ نے تجھے خوار کیا ہے۔
پھر اس کو تلوار ماری تو اس کا سر دو ٹکڑے ہو گیا۔ دیکھا تو وہ کوئلہ ہے۔ پھر خالد رضی اللہ عنہ نے درخت مذکورہ کو کاٹ ڈالا اور دبیہ دربان کو بھی قتل کر ڈالا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہی عزیٰ تھی، اب آئندہ عرب کے واسطے عزیٰ نہ ہو گی۔
تحقیق الحدیث :
إسناده ضعیف۔
اس کی سند ضعیف ہے۔ [مجمع الزوائد 7/6 رقم الحديث 10255 ورواه أبو يعلى رقم 902 نساني فى التفسير 567 بهني 77/5]
ہیثمی کہتے ہیں اس کو طبرانی نے روایت کیا ہے اس میں یحییٰ بن المنذر راوی ضعیف ہے۔ [درمنشور 26/6 تفسير ابن كثير 432/7 تفسير قرطبي 100/17 تهذيب تاريخ دمشق لابن عساكر 101/5]