عرب کی جہالت سے روشنی تک کا سفر

عرب قوم: جاہلیت اور انقلاب

کعبہ اور بت پرستی

وہ کعبہ جو خلیل اللہ (حضرت ابراہیم علیہ السلام) نے اللہ کے گھر کے طور پر تعمیر کیا تھا، بت پرستی کا مرکز بن گیا تھا۔
ہر قبیلے کا الگ بت تھا، کوئی "ہبل” کا پجاری تھا تو کوئی "عزیٰ” اور "نائلہ” پر قربان جاتا تھا۔
گھروں میں الگ الگ خداؤں کی پوجا کی جاتی تھی، اور کعبہ میں حق کے نام کا کوئی جویندہ نہ تھا۔
(مسدس حالی، صفحہ ۲۵ تا ۲۷، مطبوعہ کتب خانہ امدادیہ، دیوبند)

اخلاقی اور معاشرتی حالت

ظلم، لوٹ مار اور خونریزی ان کی روزمرہ زندگی کا حصہ تھی۔ چھوٹے چھوٹے جھگڑوں پر پورے قبیلے آپس میں لڑ پڑتے، اور قتل و غارت عام تھی۔

بیٹیوں کے ساتھ بے رحمی

ماں کی ممتا کے باوجود لڑکیوں کو یا تو زندہ دفن کر دیا جاتا یا کنوؤں میں دھکیل دیا جاتا۔
اسلام قبول کرنے کے بعد ایک صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ایسی ہی بیتی داستان سنائی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم شدتِ غم سے روپڑے۔
(سیرة النبی، جلد ۶، صفحہ ۲۳۶)

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور انقلاب

توحید کا پیغام

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اخلاق کریمانہ، حکمت اور محنت سے عرب کے معاشرے کو بدل دیا۔ ۲۳ سال کی مختصر مدت میں:

  • توحید کا پیغام پوری عرب سرزمین میں پھیل گیا۔
  • شرک اور بت پرستی کا خاتمہ ہوا۔
  • عورتوں کو عزت ملی، اور وہ گھروں کی چہیتی بن گئیں۔
  • زنا، شراب نوشی، جھوٹ، حسد اور غیبت کا خاتمہ ہوا۔

عرب قوم کی تبدیلی

وہی قوم جو ظلم و جبر میں ماہر تھی، خوفِ خدا اور آخرت کے تصور سے لرزاں و ترساں ہو گئی۔
جنت کی تڑپ میں اپنا مال خرچ کرنا ان کے لئے معمولی بات بن گئی۔

مولانا حالی نے اس انقلابی تبدیلی کو یوں بیان کیا:
"وہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوت ہادی، عرب کی زمین جس نے ساری ہلا دی”
(مسدس حالی، صفحہ ۳۱)

صحابہ کرام کا کردار

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نے عرب کے گمراہ لوگوں کو دنیا کے امام بنا دیا۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو صدیقیت، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو فاروقیت، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو ذوالنورین اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شیر خدا کا لقب ملا۔
حضرت بلال حبشی اور حضرت سلمان فارسی جیسے غلام بلند ترین مقام پر پہنچے اور مسلمانوں کے سردار بنے۔

صحابہ کی فضیلت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"أصحابي كالنجوم، فبأيهم اقتديتم اهتديتم”
’’یعنی میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، جس کی بھی پیروی کروگے ہدایت پاؤ گے۔‘‘
(مشکوٰة، صفحہ ۵۵۴)

قرآن نے بھی صحابہ کرام کے ایمان اور تقویٰ کی گواہی دی:
"اُولٰئِکَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰہُ قُلُوْبَہُمْ لِلتَّقْوٰی لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَاَجْرٌ عَظِیْمٌ”
"یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لیے جانچ لیا ہے، ان کے لیے بخشش اور بڑا اجر ہے۔”

(سورہ حجرات، آیت ۳)

نتیجہ: اسلام کی روشنی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات نے جہالت کے اندھیروں میں روشنی بھر دی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و کردار اور صحابہ کرام کی قربانیوں نے گمراہ قوم کو ایک مثالی امت بنا دیا۔

شاعر نے اس حقیقت کو یوں بیان کیا:
"خود نہ تھے جو راہ پہ اوروں کے ہادی بن گئے، کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کر دیا”

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے