ناانصافی اور عدالتی ظلم – ایک سنگین المیہ
یہ کیسا زمانہ آ گیا ہے کہ عدالتیں، جو انصاف کی علامت ہوا کرتی تھیں، اب ظلم و ناانصافی کے مراکز میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ قانون صرف کمزوروں کے لیے رہ گیا ہے، جبکہ طاقتور اور بااثر افراد عدالتوں میں کھیل تماشا بنا کر دندناتے پھر رہے ہیں۔ فیصلے پیسے، اثر و رسوخ، اور جھوٹے گواہوں کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔ انصاف کا جنازہ نکل چکا ہے، اور مظلوموں کی آہیں آسمان تک جا پہنچی ہیں۔
➊ قرآن کی روشنی میں ناانصافی کی مذمت
اللہ تعالیٰ نے عدل و انصاف کو ہر حال میں قائم رکھنے کا حکم دیا ہے:
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ
"بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے حق داروں کو پہنچاؤ، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ کرو۔”
(سورۃ النساء: 58)
لیکن آج انصاف کے بجائے ظلم و ناانصافی نے جگہ لے لی ہے۔ عدالتیں امیروں کے حق میں اور غریبوں کے خلاف فیصلے سنانے میں مصروف ہیں۔ جھوٹے گواہ، رشوت، اور سیاسی دباؤ نے عدلیہ کو کھوکھلا کر دیا ہے۔
➋ رسول اللہ ﷺ کی وارننگ
نبی کریم ﷺ نے عدل و انصاف کے حوالے سے خبردار فرمایا:
"لوگو! تم سے پہلے قومیں اسی لیے تباہ ہوئیں کہ جب کوئی بڑا آدمی جرم کرتا تو اسے چھوڑ دیا جاتا، اور جب کوئی کمزور آدمی جرم کرتا تو اسے سزا دی جاتی۔ اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا۔”
(بخاری: 6788، مسلم: 1688)
یہی وہ المیہ ہے جو آج ہمارے معاشرے میں وقوع پذیر ہو رہا ہے۔ طاقتور اور بااثر مجرم کھلے عام گھوم رہے ہیں، جبکہ غریب معمولی جرم پر جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔
➌ آج کی عدالتوں کی تلخ حقیقت
◈ رشوت اور کرپشن: پیسہ پھینک کر فیصلے خریدے جا رہے ہیں۔
◈ جھوٹے گواہ اور جعلی ثبوت: سچ کو دبانے کے لیے جھوٹے مقدمات گھڑے جا رہے ہیں۔
◈ طاقتور کے لیے الگ قانون: سیاستدان، وڈیرے، اور سرمایہ دار قانون سے بالاتر ہیں۔
◈ مظلوم کے لیے دروازے بند: انصاف اتنا مہنگا ہو چکا ہے کہ غریب آدمی عدالت کے قریب جانے سے ڈرتا ہے۔
◈ سالوں تک فیصلے نہ ہونا: کیسز دہائیوں تک لٹکتے رہتے ہیں، مظلوم قبر میں چلا جاتا ہے لیکن انصاف نہیں ملتا۔
➍ ناانصافی کا انجام – قرآن کی وارننگ
اللہ تعالیٰ ظالموں کے لیے سخت عذاب کی وعید سناتا ہے:
وَلَا تَحْسَبَنَّ ٱللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ ٱلظَّٰلِمُونَ ۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ ٱلْأَبْصَٰرُ
"اور ہرگز یہ نہ سمجھو کہ اللہ ان ظالموں کے اعمال سے غافل ہے، وہ بس ان کو مہلت دے رہا ہے اس دن کے لیے جب آنکھیں پتھرا جائیں گی۔”
(سورۃ ابراہیم: 42)
یہ وہ سخت انجام ہے جو ناانصافی کے مرتکب افراد کو بھگتنا ہوگا۔ دنیا میں شاید وہ اپنے اثر و رسوخ سے بچ جائیں، مگر اللہ کے ہاں ان کا کوئی بچاؤ نہیں ہوگا۔
➎ اب کیا کرنا چاہیے؟
◈ انصاف کا نظام درست کرنا: عدلیہ کو سیاست اور کرپشن سے پاک کرنا ہوگا۔
◈ رشوت اور جھوٹے گواہوں پر سخت سزا: جو جھوٹا گواہ بنے یا رشوت لے، اسے نشانِ عبرت بنایا جائے۔
◈ فیصلے جلدی اور بلا تفریق کیے جائیں: طاقتور ہو یا کمزور، سب کو برابر سزا ملے۔
◈ قوم کو جاگنا ہوگا: ہمیں ظالموں کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی اور عدل کے قیام کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی۔
➏ قوم کے لیے پیغام
اگر آج ہم نے انصاف کا قتل ہوتے دیکھا اور خاموش رہے تو یاد رکھیں، کل ہم خود بھی اس ناانصافی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ عدل و انصاف کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ اگر ہم نے اپنا عدالتی نظام درست نہ کیا تو اللہ کا قہر اور تباہی ہمارے دروازے پر کھڑی ہے۔
اللہ ہمیں عدل قائم کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ظالموں کے خلاف کھڑے ہونے کا حوصلہ دے۔ آمین!