عدت گزارنے والی کا اپنے گھر سے والدین کے ہاں منقتل ہونا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

ایک خاتون نے ایک شخص سے شادی کی، شادی کے بعد خاوند فوت ہو گیا۔ اس سے نہ تو عورت کی کوئی اولاو ہے اور نہ خاوند کے شہر میں عورت کے رشتے دار ہیں۔ کیا ان حالات میں عورت عدت گزارنے کے لئے اپنے خاوند کے شہر سے اپنے ولی کے شہر منتقل ہو سکتی ہے یا نہیں ؟

جواب :

ایسی عورت کے لئے اپنے ولی کے شہر منتقل ہونا جائز ہے نیز اس کے علاوہ وہ کسی بھی ایسی پرامن جگہ پر منتقل ہو سکتی ہے جہاں وہ خاوند کی وفات کے بعد عدت کے دن گزار سکے۔ اگر عورت فوت شدہ خاوند کے گھر اپنی جان یا عزت وآبرو کے لئے خطرہ سمجھتی ہے اور اس کے پاس ایسا کوئی شخص بھی نہیں جو اسے تحفظ فراہم کر سکے تو اسے کہیں بھی منتقل ہونے کا حق حاصل ہے اور اگر وہ صرف اپنی فیملی کے قریب رہنے کی غرض سے خاوند کا گھر چھوڑتی ہے تو اس مقصد کے لئے اسے ایسا کرنے کا حق حاصل نہیں ہے، اسے اپنے مکان میں رہ کر ہی عدت گزارنا ہو گی اس کے بعد وہ جہاں چاہے جا سکتی ہے۔
( دارالافتاءکمیٹی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے