طلاق رجعی کے بعد رجوع یا تجدید نکاح کا حکم

سوال

ایک خاوند طلاق رجعی کے بعد صلح کی نیت سے بیوی کو لینے سسرال گیا اور کہا کہ وہ اپنا گھر بسانا چاہتا ہے۔ لیکن بیوی کے چچا نے اسے روک دیا، اور پانچ ماہ کے بعد چچا راضی ہوا۔ کیا خاوند کا پہلی مرتبہ جانا رجوع شمار ہوگا یا تجدید نکاح کی ضرورت ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

رجوع بالقول:

  • اگر شوہر نے یہ الفاظ "میں اپنا گھر بسانا چاہتا ہوں” رجوع کے ارادے سے اور لوگوں کو سنانے کے لیے کہے ہیں، تو یہ رجوع بالقول (الفاظ کے ذریعے) شمار ہوگا۔
  • رجوع کے لیے بیوی کی رضامندی یا فوری واپسی شرط نہیں ہے۔
  • بیوی کا نہ آنا یا چچا کا روکنا، خاوند کی غلطی نہیں، لہٰذا رجوع درست ہے۔

تجدید نکاح کی ضرورت نہیں:

  • چونکہ رجوع بالقول ہو چکا ہے، اس لیے تجدید نکاح کی ضرورت نہیں ہے۔
  • نکاح اسی وقت تجدید ہوگا جب عدت کی مدت ختم ہو جائے اور رجوع نہ کیا گیا ہو۔

خلاصہ:

  • خاوند کا پہلی مرتبہ سسرال جانا اور رجوع کا ارادہ ظاہر کرنا شرعی طور پر رجوع شمار ہوگا۔
  • تجدید نکاح کی ضرورت نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے