طریق الجنۃ المعروف جنت کا راستہ

اہل حدیث اور جنت کا راستہ

از: فضیلۃ الشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ, اختصار و ترتیب: توحید ڈاٹ کام

 ہمارا عقیدہ

  • توحید

    • دل، زبان اور عمل سے گواہی دیتے ہیں کہ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ۔ اللہ ہی معبودِ برحق، حاکمِ اعلیٰ اور قانون ساز ہے۔ ہم اس کی ساری صفات کو بِلَا کیف، بِلَا تمثیل اور بِلَا تعطیل مانتے ہیں۔
    • وہ اپنے عرشِ عظیم پر مستوی ہے، کما یلیق بشأنہ۔ اس کا علم اور قدرت ہر شے پر محیط ہے۔
  • رسالتِ محمدیہ ﷺ

    • دل، زبان اور عمل سے گواہی دیتے ہیں کہ محمد رسول اللہ ﷺ خاتم النبیین، افضل البشر اور واجب الاتباع ہیں۔ آپؐ کی نبوت تا قیامت رہے گی اور آپؐ کی مکمل پیروی میں دونوں جہانوں کی کامیابی ہے۔
  • قرآن و حدیث اور اجماع

    • قرآن و صحیح حدیث کو حجتِ حق مانتے ہیں۔ کیونکہ امت کبھی گمراہی پر متفق نہیں ہوگی۔ (المستدرک:۱؍۱۱۶ح۳۹۹) اسی لیے ہم اجماعِ امت کو بھی حجت مانتے ہیں، البتہ یاد رہے کہ صحیح حدیث کے خلاف کوئی اجماع نہیں ہوتا۔
  • صحابہ و تابعین

    • تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو عدول اور محبوب مانتے ہیں۔ ان سب کو اولیاء اللہ سمجھتے ہیں۔ انہی کے طریقے پر چلنا ایمان کا حصہ ہے۔ تابعین و تبع تابعین اور ائمۂ مسلمین (امام مالک، شافعی، احمد، ابوحنیفہ، بخاری، مسلم، ترمذی، ابوداود، نسائی، ابن ماجہ وغیرہم رحمہم اللہ) سے محبت کرتے ہیں۔
  • ایمان و تقدیر

    • تقدیر، توحید، رسالت اور سابقہ انبیاء و رسل کی نبوت ورسالَت پر مکمل ایمان رکھتے ہیں۔
    • ایمان کے کم و زیادہ ہونے کے بھی قائل ہیں (یَزِیْدُ وَیَنْقُصُ
    • ائمہ سلف، مثلاً ابن خزیمہ، ابن مندہ، ابن قدامہ، ابن تیمیہ، ابن قیم وغیرہم کے بیان کردہ عقائدِ اہل سنت پر یقین رکھتے ہیں۔

 ہمارا اصول

  • تصحیح و تضعیفِ احادیث

    • کسی حدیث کی صحت و ضعف کا دارومدار محدثینِ کرام کی تحقیق پر ہے۔
    • جس حدیث کی صحت پر محدثین کا اتفاق ہو، وہ یقینی طور پر صحیح ہے۔ جس حدیث کی تضعیف پر اتفاق ہو، وہ یقینی طور پر ضعیف ہے۔
    • جہاں اختلاف ہو اور تطبیق نہ ہو سکے، وہاں فن کے ماہر محدثین کی اکثریت کی تحقیق کو ترجیح دی جائے گی۔
  • اختلافی مسائل میں تحقیق

    • انہی اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے اس مختصر کتاب میں بعض اہم اختلافی مسائل پر تحقیق پیش کی گئی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ رکھے اور اسی پر موت دے۔ آمین

 اہل الحدیث کی فضیلت

  • قرآن کا لقب ‘مسلم’ اور حدیث کا اصطلاحی لقب ‘اہلِ حدیث’

    • امت مسلمہ بنیادی طور پر مسلم کہلاتی ہے، لیکن وہ جماعت جو حدیثِ رسولؐ کا علمی و عملی شغف رکھتی ہے، وہ اپنے لیے "اہلِ حدیث” کا لقب استعمال کرتی رہی ہے۔
    • اہلِ سنت اور اہلِ حدیث وغیرہ کے القاب متعدد ائمۂ مسلمین (مثلاً ابن سیرین، ابن المدینی، بخاری، ابن المبارک وغیرہ) سے ثابت ہیں۔
  • طائفۂ منصورہ

    • تمام مستند علماء نے طائفۂ منصورہ والی مشہور حدیث کا مصداق "اہلِ حدیث” کو قرار دیا ہے۔ (سنن ترمذی:۴؍۵۰۵ح۲۲۲۹)
    • امیر المومنین فی الحدیث امام بخاریؒ نے حدیثِ طائفہ منصورہ کے متعلق فرمایا: "یعنی اہل الحدیث” (مسائل الاحتجاج بالشافعی:۳۵)۔

محدثین کا مسلک

  • محدثینِ کرام مجتہدین تھے، مقلد نہیں

    • ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا بخاری، مسلم، ابو داود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن خزیمہ وغیرہ مجتہد تھے یا مقلد؟ تو فرمایا کہ بخاری و ابوداود فقہ میں مجتہد تھے اور باقی محدثین کسی کے مقلد نہیں تھے۔
    • امام بیہقی نے اپنی کتاب "السنن الکبریٰ” میں تقلید کے خلاف باب باندھا ہے۔
    • اہل حدیث کے لیے یہ شرف ہی کافی ہے کہ ان کے امامِ اعظم صرف نبی کریم ﷺ ہیں۔ (تفسیر ابن کثیر ج۳ص۵۲)

صحیحین کا مقام

  • صحیح بخاری و صحیح مسلم

    • اس پر امت کا اجماع ہے کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم کی تمام مسند مرفوع احادیث صحیح اور قطعی الثبوت ہیں۔
    • شاہ ولی اللہ دہلوی فرماتے ہیں کہ یہ دونوں کتابیں متصل اور مرفوع احادیث پر مشتمل ہیں۔ جو ان کی عظمت نہ کرے، وہ بدعتی ہے۔

تقلید

  • تعریف اور حکم

    • بغیر دلیل کسی عالم یا امام کا قول ماننا "تقلید” کہلاتا ہے۔ (مسلم الثبوت ص۲۸۹؛ الاحکام لابن حزم ص۸۳۶)
    • قرآن، حدیث اور اجماع کو ماننا تقلید نہیں، کیونکہ یہ خود دلیل ہیں۔
    • اللہ اور رسولؐ کے مقابلے میں کسی کو حجت ماننا شرک فی الرسالت ہے۔
    • صحابہ کرام اور ائمۂ اربعہ (مالک، ابوحنیفہ، شافعی، احمد) سب نے اپنی تقلید سے منع کیا ہے۔
  • تقلید اور جہالت

    • مقلد صرف اس شخص کو کہتے ہیں جو علمی حیثیت سے مجتہد نہ ہو، لہٰذا مقلد کی تحقیق ناقص یا جاہلانہ ہو سکتی ہے۔
    • ائمۂ مسلمین نے تقلید کے رد میں کتب لکھیں، تاہم تقلید کے وجوب پر کوئی مستند کتاب موجود نہیں۔

نماز

  • فرضیت نماز
    • رسول اللہ ﷺ نے معاذ بن جبلؓ کو اہلِ یمن کی طرف بھیجا تو حکم دیا کہ سب سے پہلے توحید کی دعوت دو، پھر انہیں دن رات میں پانچ نمازوں کی فرضیت بتاؤ۔ (صحیح بخاری:۱۴۵۸)
    • فرض نمازوں کا طریقہ خود نبی ﷺ نے سکھایا اور فرمایا:

      صَلُّوْا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي

      نماز ایسے پڑھو جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

      (صحیح بخاری:۶۳۱)

    • نماز کا اصل طریقہ احادیث سے ثابت ہے۔ خلافِ حدیث عمل ترک کر دینا چاہیے۔

 اوقاتِ نماز

  • حدیثِ جبریل

    • جبریلؑ نے ایک دن آپؐ کو زوال کے بعد ظہر پڑھائی اور ایک مثل پر عصر پڑھائی… دوسرے دن ایک مثل پر ظہر اور دو مثل پر عصر پڑھائی اور فرمایا کہ ان دونوں اوقات کے درمیان نماز کا وقت ہے۔ (ترمذی:۱۴۹؛ آثار السنن ص۱۲۲)
    • ظہر کا وقت سایہ دو مثل ہونے تک ہونے کی کوئی صریح دلیل وارد نہیں ہوئی۔ (آثار السنن ص۸۱۶ ح۱۹۹)

نیت کا مسئلہ

  • نیت دل کا ارادہ ہے

    • نبی ﷺ نے فرمایا: "اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔” (صحیح بخاری:۶۶۸۹، صحیح مسلم:۱۹۰۷)
    • نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں، زبان سے نیت کے الفاظ ثابت نہیں۔ (زاد المعاد ۱؍۲۰۱)

جرابوں پر مسح

  • اجماع صحابہؓ

    • جرابوں پر مسح کے جواز پر صحابہ کرامؓ کا اجماع ہے۔ (المغنی ۱؍۱۸۱)
    • سیدنا علی، عمر، ابن مسعود، براء بن عازب، انس بن مالک، ابو امامہ وغیرہ رضی اللہ عنہم سے جرابوں پر مسح کرنا باسند صحیح ثابت ہے۔
    • امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے پہلے اس کا انکار کیا تھا، پھر صاحبین کے قول کی طرف رجوع کر لیا۔ (الہدایہ ۱؍۶۱)

نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا

  • دلائل

    • ہلب الطائیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپؐ اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر سینے پر رکھتے تھے۔ (مسند احمد ۵؍۲۲۶ ح۲۲۳۱۳، سند حسن)
    • ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا کسی صحیح یا ضعیف حدیث سے ثابت نہیں۔

فاتحہ خلف الامام

  • وجوبِ فاتحہ

    • رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

      لَا صَلٰوۃَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ

      جس نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی، اس کی نماز نہیں۔

      (صحیح بخاری:۷۵۶، صحیح مسلم:۳۹۴)

    • صحیح احادیث میں جہری و سری دونوں نمازوں میں فاتحہ پڑھنے کا حکم ہے۔
    • بعض ضعیف روایات کے سوا فاتحہ خلف الامام کی ممانعت پر ایک بھی صحیح حدیث نہیں۔
  • قولِ صحابہؓ

    • سیدنا عمر، علی، ابن عباس، ابی بن کعب، ابو ہریرہ، عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہم جہری اور سری دونوں میں فاتحہ پڑھنے کے قائل تھے۔
    • امام ترمذی فرماتے ہیں کہ اکثر اہل علم اس پر عمل کرتے تھے۔ (ترمذی:۳۱۱)

آمین بالجہر

  • احادیث و آثار

    • وائل بن حجرؓ روایت کرتے ہیں کہ جب آپؐ {وَلَا الضَّآلِّیْن} پڑھتے تو بلند آواز سے ’’آمین‘‘ کہتے تھے۔ (ابوداود:۹۳۲، دارقطنی:۱؍۳۳۴)
    • ابن زبیرؓ اور ان کے مقتدیوں نے اتنی بلند آمین کہی کہ مسجد گونج اٹھی۔ (صحیح بخاری قبل ح۷۸۰)
    • کسی صحابی سے بالسر (آہستہ) آمین ثابت نہیں۔

رفع یدین

  • متواتر سنت

    • نبی ﷺ سے رکوع سے پہلے اور بعد میں رفع یدین متعدّد صحابہ نے روایت کیا ہے، مثلاً ابن عمر، مالک بن حویرث، وائل بن حجر، ابوبکر، علی اور دیگر رضی اللہ عنہم۔
    • انور شاہ کاشمیری دیوبندی لکھتے ہیں کہ رفع یدین سنداً اور عملاً متواتر ہے اور اس کا نسخ ثابت نہیں۔ (نیل الفرقدین ص۲۴)
  • عیدین اور جنازے میں رفع یدین

    • عیدین کی تکبیروں کے ساتھ رفع یدین ثابت ہے۔ (ابوداود:۷۲۲، احمد:۶۱۷۵)
    • جنازے کی ہر تکبیر کے ساتھ بھی رفع یدین متعدد صحابہ و تابعین سے ثابت ہے۔

سجدۂ سہو

  • سلام سے پہلے اور بعد

    • سجدۂ سہو کبھی سلام سے پہلے بھی ثابت ہے (صحیح بخاری:۱۲۲۴) اور کبھی سلام کے بعد بھی (صحیح بخاری:۱۲۲۶)۔
    • ایک طرف سلام پھیرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔

اجتماعی دُعا

  • دعا کی اہمیت

    • رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَۃُ دعا ہی عبادت ہے۔
      (ترمذی:۳۲۴۷، ابوداود:۱۴۷۹)
    • فرض نمازوں کے بعد کی دعائیں ثابت ہیں لیکن امام و مقتدی کا ہر نماز کے بعد مل کر اجتماعی دعا کرنے کا التزام ثابت نہیں۔ (فتاوی ابن تیمیہ۱؍۱۸۴)

نماز فجر کی دو سنتیں

  • اگر رہ جائیں؟

    • اقامت کے بعد سنتیں پڑھنا درست نہیں، لیکن ایک صحابی قیس بن قہدؓ نے فجر کے بعد سنتیں رہ جانے پر سلام کے بعد انہیں ادا کیا تو آپؐ نے کچھ نہیں فرمایا۔ (صحیح ابن خزیمہ۲؍۱۶۴ح۱۱۱۶)

جمع بین الصلاتین

  • سفر میں

    • رسول اللہ ﷺ نے سفر میں ظہر و عصر اور مغرب و عشاء اکٹھی پڑھیں۔ (صحیح مسلم:۷۰۴)
    • عذر کے بغیر جمع ثابت نہیں۔
    • جمعِ تقدیم و تاخیر دونوں صورتوں میں جائز ہے۔

نماز وتر

  • تعداد رکعات

    • نبی ﷺ سے ایک، تین، پانچ وغیرہ سب صورتیں ثابت ہیں۔ (ابوداود:۱۴۲۲، ابن حبان:۲۴۰۳)
    • تین پڑھنی ہوں تو دو رکعت پر سلام پھیر کر ایک رکعت الگ ادا کریں۔
    • مغرب کی طرح مسلسل تین رکعات ایک تشہد کے ساتھ ممنوع ہے۔

نماز قصر

  • مسافت سفر

    • سیدنا انسؓ فرماتے ہیں کہ آپؐ تین میل (یا تین فرسخ) کے سفر کے لیے نکلتے تو دو رکعتیں ادا فرماتے۔ (صحیح مسلم:۶۹۱)
    • احتیاطاً کم از کم نو میل پر قصر کیا جائے تو تمام احادیث پر عمل ہو جاتا ہے۔

قیام رمضان (تراویح)

  • آٹھ رکعات سنت

    • نبی کریم ﷺ رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات (تہجد+وتر) سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ (بخاری:۲۰۱۳)
    • حضرت عمرؓ نے بھی گیارہ رکعات پڑھانے کا حکم دیا۔ (موطا امام مالک ص۹۸)
    • عشرین رکعات والی روایت ضعیف ہے اور اس پر اتفاق ہے۔ (العرف الشذی ص۱۶۶)

تکبیراتِ عیدین

  • پہلی رکعت میں سات، دوسری میں پانچ تکبیریں

    • رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

      التکبیر في الفطر سبع في الأولیٰ وخمس في الآخرۃ والقراءۃ بعدھما

      عید الفطر میں پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری میں پانچ تکبیریں ہیں، اور ان کے بعد قراءت کی جاتی ہے۔

      (ابوداود:۱۱۵۱)

    • سیدنا ابوہریرہؓ، ابن عمرؓ اور ابن عباسؓ بھی اسی کے قائل تھے۔
    • تکبیراتِ عیدین میں رفع یدین بھی ثابت ہے۔ (ابوداود۷۲۲، بیہقی۳؍۲۸۸)

نماز جمعہ

  • شہری و دیہاتی سب پر فرض

    • قرآنِ کریم کی نص صریح {يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اِذَا نُوْدِيَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ…} سے معلوم ہوا کہ جمعہ سب پر فرض ہے۔
    • نبی ﷺ نے فرمایا: جمعہ ہر مسلمان پر واجب ہے، سوائے غلام، عورت، نابالغ اور مریض کے۔ (ابوداود:۱۰۶۷)
    • عمرؓ نے حکم دیا تھا کہ "جمعوا حیث ماکنتم” (جہاں بھی ہو، جمعہ پڑھو)۔

نماز جنازہ

  • سورہ فاتحہ و درود

    • ابن عباسؓ نے جنازے میں بلند آواز سے سورۂ فاتحہ اور ایک سورت پڑھی اور فرمایا: میں نے ایسا اس لیے کیا کہ تم جان لو یہ سنت ہے۔ (صحیح بخاری:۱۳۳۵)
    • ابو امامہؓ فرماتے ہیں کہ تکبیرِ اولیٰ میں سورۂ فاتحہ اور پھر درود پڑھا جائے، اس کے بعد میت کے لیے مخصوص دعا کی جائے۔ (نسائی:۱۹۹۱)

دعوت

  • تبلیغِ قرآن و حدیث

    • آپؐ نے فرمایا:

      بَلِّغُوْا عَنِّي وَلَوْ اٰيَةً

      میری طرف سے (دین کا) پیغام پہنچاؤ، خواہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو۔

      (صحیح بخاری:۳۴۶۱)

    • دعوت کا کام دلیل و برہان کے ساتھ ہو۔ اپنی بات پر کتاب و سنت کی دلیل پیش کریں۔

جہاد

  • قتال فی سبیل اللہ

    • جہاد، اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے ضروری ہے۔ آپؐ نے فرمایا:

      وَاعْلَمُوْا اَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوْفِ 

      اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔

      (بخاری:۳۰۲۵، مسلم:۱۷۴۲)

    • ہر دور میں ایک ایسی جماعت کا وجود ضروری ہے جو نیکی کا حکم دے، برائی سے روکے اور رکاوٹ بننے والوں سے شرعی جہاد کرے۔

دعا

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارا خاتمہ قرآن و حدیث، صحابہ، تابعین، محدثین اور ائمۂ مسلمین کی محبت اور پیروی پر فرمائے اور دنیا و آخرت میں رسوائی سے بچائے۔
آمین ثم آمین

وَمَا عَلَیْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1