ضرورت کے تحت بغیر اجازت چیز استعمال کرنے کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

اگر ضرور ت کے تحت کسی کی کوئی چیز اٹھا کر استعمال کر لی جائے ،اور پھر نئی لے کر واپس اسی جگہ رکھ دی جائے اوراس آدمی کو نہ بتایا جائے تو کیا یہ چوری کے ذمرے میں آئے گا ۔؟

الجواب

بغیر اجازت کسی کی کوئی چیز اٹھانا چوری کے ذمرے میں آتا ہے،خواہ ضرورت کے تحت ہو یا بلا ضرورت ہو ۔چور بھی ضرورت کے تحت ہی چوری کرتا ہے۔اگر کوئی شخص چوری کر لینے کے بعد چوری شدہ چیز کی جگہ کوئی نئی چیز رکھ دیتا ہے تو اس سے اس کے گناہ کی تلافی تو ہو جائے گی ،مگر بلا اجازت چیز اٹھانا چوری ہی شمار کی جائے گی۔
ہاں البتہ جس کی چیز اٹھائی ہے، اگر اس کے ساتھ آپ کاتعلق ایسا ہو کہ وہ اس کا برا نہیں منائے گا،یا آپ کے پاس اس کی چابی ہے تو اس کی چیز اٹھانےمیں کوئی حرج نہیں ہے اور یہ عرفاً جائز ہے جیسا کہ بہن یا بھائی یا قریبی دوست کی معمولی نوعیت کی چیزیں استعمال کر لینا وغیرہ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!