إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:
اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سو حصے ہیں
قَالَ اللهُ تَعَالَى:وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ
(7-الأعراف:156)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور میری رحمت نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا
(40-غافر:7)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اے ہمارے رب! تو نے ہر چیز کو رحمت اور علم سے گھیر رکھا ہے۔“
حدیث 1
وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: جعل الله الرحمة مائة جزء فأمسك عنده تسعة وتسعين جزءا ، وأنزل فى الأرض جزءا، واحدا، فمن ذلك الجزء يتراحم الخلق ، حتى ترفع الفرس حافرها عن ولدها خشية أن تصيبه
صحیح بخاری رقم : 6000 .
”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے سو حصے بنائے ہیں۔ ان میں سے ننانوے حصے اپنے پاس رکھے ہیں۔ صرف ایک حصہ زمین پر اتارا ہے۔ اس ایک حصے کے باعث مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے، یہاں تک کہ گھوڑی بھی اپنے بچے کو پاؤں نہیں لگنے دیتی بلکہ وہ اپنے کھر اوپر اٹھا لیتی ہے مبادا اسے تکلیف پہنچے۔ “
برا سلوک کرنے والوں کے ساتھ حسن سلوک
حدیث 2
وعنه: أن رجلا قال: يارسول الله! إن لى قرابة، أصلهم ويقطعون، وأحسن إليهم ويسيتون ، وأحلم ويجهلون، قال: إن كان كما تقول فكأنما تسفهم المل ، ولا يزال معك من الله ظهير ما دمت على ذلك
مسند احمد : 300/2 ، سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2373.
” اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں، (صورتحال یہ ہے کہ ) میں اُن سے صلہ رحمی کرتا ہوں، لیکن وہ قطع رحمی کرتے ہیں، میں اُن کے ساتھ حسنِ سلوک کرتا ہوں جبکہ وہ میرے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں اور میں (ان کے بارے میں ) حکمت و دانائی سے کام لیتا ہوں جبکہ وہ جہالت سے پیش آتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر بات ایسے ہی ہے جیسا کہ تو کہہ رہا ہے تو تو اُن کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہا ہے۔ جب تک تیری یہ کیفیت رہے گی ، اللہ کی طرف سے ہمیشہ تیرے ساتھ ایک مددگار رہے گا۔“
اللہ تعالیٰ صلہ رحمی کرنے والوں سے اپنا تعلق قائم کرتا ہے
قَالَ اللهُ تَعَالَى: فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ ﴿٢٢﴾
(47-محمد:22)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”پھر یقیناً تم قریب ہو اگر تم حاکم بن جاؤ کہ زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتوں کو بالکل ہی قطع کر دو۔“
حدیث 3
وعن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: إن الله خلق الخلق حتى إذا فرغ من خلقه ، قالت الرحم: هذا مقام العائذ بك من القطيعة؟ قال: نعم ، أما ترضين أن أصل من وصلك ، وأقطع من قطعك؟ قالت: بلى يا رب، قال: فهو لك ، قال رسول الله : فاقرءوا إن شئتم فهل عسيتم إن توليتم أن تفسدوا فى الأرض وتقطعوا أرحامكم
صحیح بخاری، رقم : 5987 ۔
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا فرمائی۔ جب ان کو پیدا کرنے سے فارغ ہوا تو رحم (رشتہ داری) نے عرض کی: یہ قطع رحمی سے تیری پناہ لینے کا مقام ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں ایسا ہی ہے۔ کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ میں اس سے تعلقات قائم کروں گا جو تیرے ساتھ تعلق قائم کرے گا اور میں اس سے اپنے تعلقات ختم کر لوں گا جو تیرے ساتھ تعلق ختم کرے گا؟ رحم نے کہا: کیوں نہیں، اے میرے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ (اعزاز ) میں نے تجھے دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس کے بعد ) ارشاد فرمایا: اگر تمہارا دل چاہے تو یہ آیت پڑھ لو۔ قریب ہے کہ اگر تمہیں اختیار ملے تو تم زمین میں فساد کرو اور رشتے ناتے توڑ ڈالو ۔ “
حدیث 4
وعن أبى ذر ، قال : أمرني خليلي صلی اللہ علیہ وسلم بسبع: (1) أمرني بحب المساكين ، والدنومنهم (2) وأمرني أن أنظر ، إلى من هو دوني ولا أنظر إلى من هو فوقى (3) وأمرني أن أصل الرحم وإن أدبرت (4) وأمرنى أن لا أسأل أحدا شيئا (5) وأمرني أن أقول بالحق وإن كان مرا (6) وأمرني أن لا أخاف فى الله لومة لائم (7) وأمرني أن أكثر من قول لا حول ولا قوة إلا بالله فإنهن من كير تحت العرش – وفي رواية فإنها كنر من كنوز الجنة
مسند أحمد : 159/5 ، سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2369.
” اور حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سات امور کا حکم دیا: [1] مسکینوں سے محبت کرنے اور اُن کے قریب رہنے کا حکم دیا [2] اپنے سے کم تر شخص کو دیکھنے اور اپنے سے برتر شخص کی طرف توجہ نہ کرنے کا حکم دیا [3] مجھے صلہ رحمی کرنے کا حکم دیا اگر چہ وہ رخ پھیرنے لگے [4] مجھے حکم دیا کہ میں کسی سے کوئی سوال نہ کروں [5] مجھے حکم دیا کہ میں حق بات کہوں اگر چہ وہ کڑوی ہو [6] مجھے حکم دیا کہ میں اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈروں اور [7] مجھے حکم دیا میں کثرت سے لا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بالله پڑھوں۔ کیوں کہ یہ کلمات عرش سے نیچے والے خزانوں میں سے ہیں۔“ اور ایک روایت میں ہے: ”یہ کلمات جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔“
حدیث 5
وعن إسحاق بن سعيد ، قال حدثني أبي، قال: كنت عند ابن عباس، فأتاه رجل فسأله: من أنت؟ قال: فمت له برحم بعيدة، فألان له القول ، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : اعرفوا أنسابكم تصلوا أرحامكم ، فإنه لا قرب بالرحم إذا قطعت وإن كانت قريبة، ولا بعد بها إذا وصلت وإن كانت بعيدة
سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2368.
”اور اسحاق بن سعید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مجھ کو میرے باپ نے بیان کیا کہ وہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، اُن کے پاس ایک آدمی آیا، انھوں نے اُس سے پوچھا: تو کون ہے؟ اُس نے دور کی رشتے داری کا تعلق بیان کیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اُس سے نرمی سے بات کی اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اپنے نسب کی معرفت حاصل کرو، تاکہ صلہ رحمی کرسکو۔ کیونکہ رشتوں کے قریبی ہونے کا ( کوئی مقصد نہیں ) جب سرے سے قطع رحمی کر دی جائے اگر چہ وہ رشتے بہت ہی قریبی ہوں۔ اور رشتوں کے بعید ہونے ( کا کوئی معنی نہیں ) جب صلہ رحمی کی جائے ، اگر چہ وہ بہت دور کی قرابتیں ہوں۔“
حدیث 6
وعن عبد الله بن مسعود رفعه: اتقو الله وصلوا ار حامكم
تاریخ ابن عساکر : 2/74/16 ، سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2366.
”اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اللہ تعالی سے ڈرو اور صلہ رحمی کرو۔ “
الفت کرنے کا بیان
حدیث 7
وعن أبى هريرة رضی اللہ عنہ ، ان النبى صلى الله عليه وسلم قال : المؤمن مألف ، ولا خير فيمن لا يألف ولا يؤلف
مسند احمد : 400/2، رقم : 9187 ، مستدرك حاكم 23/1، مشكوة المصابيح، رقم : 4995۔ حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔
” اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مؤمن الفت کا مسکن (سراسر الفت) ہے اور اس شخص میں کوئی خیر نہیں جو کسی سے الفت نہیں کرتا اور نہ اس س کوئی الفت کرتا ہے۔“
بدنصیب انسان وہ ہے جو رحمت سے محروم ہو
حدیث 8
وعن أبى هريرة رضي الله عنه ، قال : سمعت أبا القاسم الصادق المصدوق صلى الله عليه وسلم يقول : لا تنزع الرحمة إلا من شقي
مسند احمد : 442/2، رقم : 9700، سنن ترمذی، رقم : 1923، مشكوة المصابيح، رقم : 4968۔ احمد شاکر نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے ابو القاسم صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: کسی بدنصیب شخص ہی سے رحمت سلب کی جاتی ہے۔ “
مخلوق خدا پر شفقت و رحمت کرو
قَالَ اللهُ تَعَالَى: فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۖ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ
(6-الأنعام:54)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” کہہ دیجیے تم پر سلام ہو، تمھارے رب نے مہربانی کو اپنے اوپر لازم کر لیا ہے۔“
حدیث 9
وعن جرير بن عبد الله رضي الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا يرحم الله من لا يرحم الناس
صحیح بخاری، رقم 7376 صحیح مسلم : 3219/44، مشكوه المصابيح، رقم : 4947.
” اور حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ اس شخص پر رحم نہیں فرماتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا ۔ “
صلہ رحمی مال میں اضافہ کا سبب
حدیث 10
وعن أبى هريرة رضي الله عنه ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : تعلموا من أنسابكم ما تصلون به ارحامكم ، فإن صلة الرحم محبة في الأهل ، مثراة فى المال ، منساة فى الأثر
سنن ترمذی : 1979، مشكوة المصابيح ، رقم : 4934۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنے نسب کو اس قدر ضرور سیکھو جس کے مطابق تم صلہ رحمی کرتے ہو، کیونکہ صلہ رحمی اہل رحم میں محبت ، مال میں اضافے اور درازی عمر کا باعث ہے۔ “
قطع رحمی کرنے والوں کو دنیا میں سزا ملنے کا بیان
قَالَ اللهُ تَعَالَى: الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿٢٧﴾
(2-البقرة:27)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو، اسے پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اس چیز کو قطع کرتے ہیں جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا کہ اسے ملایا جائے اور زمین میں فساد کرتے ہیں، یہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔“
حدیث 11
وعن أبى بكرة رضي الله عنه ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ما من ذنب أحرى أن يعجل الله لصاحبه العقوبة فى الدنيا، مع ما يدخر له فى الآخرة، من البغي وقطيعة الرحم
سنن ترمذی ، رقم : 2511، سنن ابو داؤد، رقم : 4902 مشكوة المصابيح ، رقم: 4932۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
” اور حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ظلم و سرکشی اور قطع رحمی ایسے گناہ ہیں کہ ان کے مرتکب کو اللہ دنیا میں سزا دینے کے ساتھ ساتھ اسے آخرت میں بھی ذخیرہ کر لیتا ہے۔ “
قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا
حدیث 12
وعن جبير بن مطعم رضي الله عنه قال: قال رسول الله : يدخل الجنة قاطع
صحیح بخاری رقم : 5984 ، صحیح مسلم : 2555/19 ، المشكاة، رقم : 4922۔
”اور حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ “
صلہ رحمی عرش کے ساتھ متعلق ہے
قَالَ اللهُ تَعَالَى : الرَّحْمَٰنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَىٰ ﴿٥﴾
(20-طه:5)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” وہ رحمن ہے، عرش پر مستوی ہے۔“
حدیث 13
وعن عائشة رضی اللہ عنہا ، قالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الرحم معلقة بالعرش تقول : من وصلني وصله الله، ومن قطعنى قطعه الله
صحیح بخاری، رقم : 5989 مشكوة المصابيح رقم . 4921 ۔
”اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رحم عرش کے ساتھ معلق ہے، وہ عرض کرتا ہے، جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے جوڑے اور جس نے مجھے تو ڑا اللہ اسے توڑے۔ “
والدین کے دوستوں کے ساتھ صلہ رحمی کرنے کا بیان
حدیث 14
وعن ابن عمر رضي الله عنها ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن من ابر البر صلة الرجل اهل ود آبيه بعد أن يولى
صحیح مسلم : 2552/13 ، مشكوة المصابيح، رقم : 4917 ۔
”اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک آدمی کا اپنے والد کے فوت ہو جانے کے بعد اس کے دوستوں سے صلہ رحمی کرنا سب سے بڑی نیکی ہے۔“
رشتہ داری کو صلہ رحمی کے ذریعے برقرار رکھنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى:وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِّنكُمْ وَأَنتُم مُّعْرِضُونَ ﴿٨٣﴾
(2-البقرة:83)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو گے اور ماں باپ اور قرابت والے اور یتیموں اور مسکینوں سے احسان کرو گے اور لوگوں سے اچھی بات کہو اور نماز قائم کرو اور زکوۃ دو، پھر تم پھر گئے مگر تم میں سے تھوڑے اور تم منہ پھیرنے والے تھے۔“
حدیث 15
وعن عمرو بن العاص رضي الله عنه ، قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن آل أبى فلان ليسوا لي بأولياء ، إنما وليي الله وصالح المؤمنين، ولكن لهم رحم ابلها ببلالها
صحیح بخاری، رقم : 5990، صحیح مسلم : 215/366، مشكوة المصابيح، : رقم : 4914.
” اور حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: آل ابو فلاں میرے دوست و حمایتی نہیں، میر احمایتی تو اللہ اور صالح مومن ہیں، لیکن ان کے ساتھ رشتہ داری ہے جسے میں صلہ رحمی کے ذریعے برقرار رکھوں گا۔ “
آپس میں اتفاق سے کام کرنے کا بیان
حدیث 16
وعن أبى موسى قال بعثه النبى صلى الله عليه وسلم ومعاذ ابن جبل قال لهما: يسرا ولا تعسرا ، وبشرا ولا تنفرا وتطاوعا . وقال أبو موسى: يا رسول الله ، إن بأرض يصنع فيها ، وشراب من الشعير يقال له: المزر: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : كلك مسكر حرام
صحیح بخاری رقم : 6124.
اور حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو ان سے فرمایا: لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا، انہیں تنگی میں نہ ڈالنا، انہیں خوشخبری سنانا اور نفرت نہ دلانا اور آپس میں اتفاق سے کام کرنا۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم ایسی سرزمین میں جا رہے ہیں جہاں شہد سے شراب تیار کی جاتی ہے جسے ” تبع“ کہا جاتا ہے اور جو سے بھی شراب کشید کی جاتی ہے جسے مزر کہا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نشہ لانے والی ہر چیز حرام ہے۔“
آپس میں محبت اور شفقت سے پیش آنا
حدیث 17
وعن النعمان بن بشير يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ترى المؤمنين فى تراحمهم وتوادهم وتعاطفهم كمثل الجسد إذا اشتكى عضوا تداعى له سائر جسده بالسهر والحمى
صحیح بخاری، رقم : 6011 .
”اور حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اہل ایمان کو ایک دوسرے پر رحم کرنے ، آپس میں محبت کرنے اور ایک دوسرے سے شفقت کے ساتھ پیش آنے میں ایک جسم کی مانند دیکھو گے جس کے ایک عضو کا اگر تکلیف پہنچے تو سارا جسم بے قرار ہو جاتا ہے، اس کی نیند اڑ جاتی ہے اور سارا جسم بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔“
اللہ تعالیٰ سے اپنے بچوں کے لیے رحم کی دعا کرنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ ﴿٤٠﴾ رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ ﴿٤١﴾
(14-إبراهيم:40، 41)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اے میرے رب! مجھے اور میری اولادکو بھی نماز قائم کرنے والا بنا۔ اے ہمارے رب! ااور تو میری دعا قبول فرما۔ اے ہمارے رب ! جس دن حساب قائم ہو گا اس دن مجھے، میرے والدین کو اور تمام مومنوں کو معاف فرمانا۔“
حدیث 18
وعن أسامة بن زيد رضي الله عنه : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأخذني فيقعدني على فخذه، ويقعد الحسن على فخذه، ويقعد الحسن ابن على على فخذه الآخر ، ثم يضمهما ، ثم يقول: اللهم ارحمهما فإنى أرحمهما
صحیح بخاری رقم 6003 ۔
”اور حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پکڑتے اور اپنی ران پر بٹھاتے ، پھر حضرت حسن بھی ان کو اپنی دوسری ران پر بٹھاتے تھے، پھر دونوں کو ساتھ چمٹا لیتے اور فرماتے : اے اللہ ! تو ان دونوں پر رحم فرما، میں بھی ان پر رحم کرتا ہوں۔ “
لوگوں پر رحم نہ کرنے کی سزا
حدیث 19
وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قبل رسول الله صلى الله عليه وسلم الحسن بن علي، وعنده الأقرع بن حابس التميمي جالسا ، فقال الأقرع : إن لى عشرة من الولد ما قبلت منهم أحدا ، فنظر إليه رسول الله ثم قال: من لا يرحم لا يرحم
صحیح بخاری، رقم : 5997 ۔
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کا بوسہ لیا جبکہ آپ کے پاس حضرت اقرع بن حابس تمیمی رضی اللہ عنہ بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ حضرت اقرع رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے دس بیٹے ہیں، میں نے ان میں سے کبھی کسی کا بوسہ نہیں لیا۔ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ان کی طرف دیکھا، پھر فرمایا: جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا ۔ “
حالت شرک میں صلہ رحمی کرنا اسلام لانے کا باعث
حدیث 20
وعن حكيم بن حزام أخبره أنه قال: يا رسول الله ، أرأيت أمورا كنت أتحنث بها فى الجاهلية من صلة وعتاقة وصدقة ، هل لي فيها من أجر؟ قال حكيم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أسلمت على ما سلف من خير
صحیح بخاری، رقم : 5992 ۔
”اور حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول ! مجھے ان امور کے متعلق آگاہ کریں جو میں دور جاہلیت میں صلہ رحمی، غلام آزاد کرنے اور صدقہ وغیرہ کرنے کی صورت میں کرتا تھا، کیا مجھے ان کا ثواب ملے گا؟ حضرت حکیم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تم ان تمام اعمال خیر سمیت مسلمان ہوئے ہو، جو قبل ازیں کر چکے ہو۔“
صلہ رحمی کی تعریف
حدیث 21
وعن عبد الله بن عمرو رفعه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ليس الواصل بالمكافي ، ولكن الواصل الذى إذا قطعت رحمه وصلها
صحیح بخاری رقم : 5991۔
”اور حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی نہیں بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ شخص ہے کہ جب اس کے ساتھ صلہ رحمی والا معاملہ ختم کر دیا جائے ، وہ پھر بھی صلہ رحمی کرے۔ “
صلہ رحمی رحمن سے ملی ہوئی شاخ
حدیث 22
وعن أبى هريرة رضي الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: إن الرحم شجنة من الرحمن، فقال الله: من وصلك وصلته، ومن قطعك قطعته
صحیح بخاری، رقم : 5988 .
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: رحم ، رحمن سے ملی ہوئی ایک شاخ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو کوئی تجھے ملائے گا میں اس کو ملاؤں گا اور جو کوئی تجھے قطع کرے گا میں اس سے اپنا تعلق تو ڑ لوں گا۔“
صلہ رحمی کی وجہ سے عمر بڑھتی ہے
حدیث 23
وعن أبى هريرة رضی اللہ عنہ أنه قال: سمعت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم يقول: من سره أن يبسط له فى رزقه، وأن ينسأ له فى أثره، فليصل رحمه
صحیح بخاری، رقم : 5985 ۔
” اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جسے پسند ہے کہ اس کے رزق میں وسعت ہو اور اس کی عمر دراز ہو وہ صلہ رحمی کرے۔“
صلہ رحمی کا حکم
حدیث 24
وعن أبى أيوب الأنصاري رضي الله عنه : أن رجلا قال: يا رسول الله ، أخبرنى بعمل يدخلنى الجنة فقال القوم: ما له، ما له؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أرب ما له ، فقال النبى : تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصل الرحم . ذرها ، قال: كأنه كان على راحلته
صحیح بخاری، رقم : 5983 ۔
” اور حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کی، اللہ کے رسول! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے؟ لوگوں نے کہا: اسے کیا ہو گیا ہے، اسے کیا ہو گیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ضرورت مند ہے اور اسے کیا ہوا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسے) فرمایا: اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکاۃ دو اور صلہ رحمی کرتے رہو، اب اسے (میری اونٹنی کو ) چھوڑ دو۔ گویا آپ اس وقت اپنی سواری پر تھے۔“
حدیث 25
وعن عبد الله بن عباس أخبره: أن أبا سفيان أخبره : أن هرقل أرسل إليه ، فقال: فما يأمركم؟ يعني النبى صلى الله عليه وسلم ، فقال: يأمرنا بالصلاة، والصدقة، والعفاف، والصلة
صحیح بخاری، رقم : 980 .
”اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہیں حضرت سفیان رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ہر قل نے انہیں بلا بھیجا اور ان سے کہا کہ وہ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں کس چیز کا حکم دیتے ہیں؟ ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ ہمیں نماز پڑھنے، صدقہ دینے، پاک دامنی اختیار کرنے اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں۔“
مشرک بھائی کے ساتھ حسن سلوک کرنا
حدیث 26
وعن ابن عمر رضي الله عنه ما يقول: رأى عمر حلة سيراء تباع فقال: يا رسول اللها ابتع هذه والبسها يوم الجمعة، وإذا جانك الوفود، قال: إنما يلبس هذه من لا خلاق له ، فأتي النبى صلى الله عليه وسلم منها بحلل ، فأرسل إلى عمر بحلة ، فقال: كيف ألبسها وقد قلت فيها ما قلت؟ قال: إني لم أعطكها لتلبسها ، ولكن تبيعها أو تكسوها ، فأرسل بها عمر إلى أح له من أهل مكة ، قبل أن يسلم
صحیح بخاری، رقم : 5981 ۔
” اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک ریشمی دھاری دار جوڑا فروخت ہوتے دیکھا تو کہا: اللہ کے رسول! آپ اسے خرید لیں تاکہ جمعہ کے دن اور وفود کی آمد پر اسے زیب تن کیا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے تو صرف وہ پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس طرح کے کئی ریشمی جوڑے آئے تو آپ نے ایک جوڑا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا۔ انہوں نے کہا: میں اسے کیونکر پہن سکتا ہوں جبکہ آپ نے قبل ازیں اس کے متعلق فرمایا تھا وہ جو فرمایا تھا؟ آپ نئی ایم نے فرمایا: میں نے یہ تمہیں پہننے کے لیے نہیں بھیجا بلکہ اس لیے دیا ہے کہ تم اسے بازار میں فروخت کر دو یا کسی دوسرے کو پہنا دو۔ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے وہ جوڑا اپنے ایک بھائی کو بھیج دیا جو مکہ مکرمہ میں رہتا تھا اور ابھی تک وہ مسلمان نہیں ہوا تھا۔“
مشرکہ ماں سے صلہ رحمی کا بیان
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍ وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ ﴿١٤﴾ وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۖ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ۚ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٥﴾
(31-لقمان:14، 15)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید کی ہے، اس کی ماں نے کمزوری پر کمزوری کی حالت میں اسے اٹھائے رکھا اور اس کا دودھ چھڑانا دو سال میں ہے کہ میرا شکر کر اور اپنے ماں باپ کا ۔ میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ اور اگر وہ دونوں تجھ پر زور دیں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کوئی علم نہیں تو ان کا کہنا مت مان اور دنیا میں اچھے طریقے سے ان کے ساتھ رہ اور اس شخص کے راستے پر چل جو میری طرف رجوع کرتا ہے، پھر میری ہی طرف تمھیں لوٹ کر آنا ہے، تو میں تمھیں بتاؤں گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔“
حدیث 27
وعن أسماء قالت: قدمت أمى وهى مشركة فى عهد قريش ومدتهم إذ عاهدوا النبى صلى الله عليه وسلم مع أبيها، فاستفتيت النبى صلى الله عليه وسلم فقلت: إن أمى قدمت وهى راغبة أفأصلها قال: نعم، صلى امك
صحیح بخاری، رقم : 5979 .
”اور حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میری والدہ مشرکہ تھی۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریش کے ساتھ معاہدہ صلح کے وقت اپنے والد کے ہمراہ مدینہ طیبہ آئی۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ طلب کیا اور عرض کی کہ میری والدہ مجھ سے صلہ رحمی کی امید لے کر آئی ہے، کیا میں اس سے صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کرو ۔“
جذبہ رحمت کا بیان
حدیث 28
وعن عائشة رضي الله عنه قالت: جاء أعرابي إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: تقبلون الصبيان؟ فما نقبلهم ، فقال النبى : أوأملك لك أن نزع الله من قلبك الرحمة
صحیح بخاری، رقم : 5998 ۔
”اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: تم لوگ بچوں کو بوسہ لیتے ہو؟ ہم تو ان کا بوسہ نہیں لیتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر تیرے دل سے اللہ تعالیٰ نے جذبہ رحمت نکال دیا ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں۔ “
قطع تعلقی کی سزا
حدیث 29
وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لو أن رجلين دخلا فى الإسلام فاهتجرا لكان أحدهما خارجا من الإسلام حتى يرجع ، يعني: الظالم
مستدرك حاكم : 21/1 ، سلسلة الاحاديث الصحيحة رقم : 2383 .
” اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر دو آدمی اسلام میں داخل ہوں اور ایک دوسرے سے قطع تعلقی کر لیں تو ان میں سے ایک (یعنی ظلم کرنے والا ) اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ قطع تعلقی سے باز آجائے ۔“
معاف کرنے کی جزا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴿١٣٤﴾
(3-آل عمران:134)
❀ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
وہ لوگ جو خوشی اور سختی کے موقع پر (اللہ کی راہ میں ) خرچ کرتے ہیں اور غصہ پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کر دینے والے ہیں ۔ اور اللہ نیکو کاروں کو پسند کرتا ہے۔“
حدیث 30
وعن عبد الله بن عمرو بن العاص مرفوعا: ارحموا ترحموا، واغفروا يغفر الله لكم، وويل لأقماع القول، وويل للمصرين الذين يصرون على ما فعلوا وهم يعلمون
مسند أحمد : 165/2، 219 ، الأدب المفرد، رقم : 380، سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2383.
”اور حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم رحم کرو، تم پر رحم کیا جائے گا اور تم معاف کرو، (بدلے میں ) اللہ تعالی تم کو معاف کرے گا۔ اُن لوگوں کے لیے ہلاکت ہے جو بات سنتے ہوں لیکن اسے سمجھتے نہ ہوں ( یعنی ان سنی کر دیتے ہوں ) اور اصرار کرنے والوں کے لیے بھی ہلاکت ہے جو جاننے بوجھنے کے باوجود اپنے کیے پر اصرار کرتے ہیں۔ “
اہل وعیال پر رحم کرنے کا بیان
حدیث 31
وعن أنس بن مالك: كان أرحم الناس بالعيال والصبيان
أخلاق النبي لأبى الشيخ ، ص : 665 ، سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2442.
”اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل وعیال اور بچوں پرلوگوں میں سے سب سے زیادہ رحم کرنے والے تھے ۔ “
دنیا اور آخرت کی خیر و بھلائی اچھے اخلاق سے ہے
قَالَ الله تَعَالَى: وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا
(2-البقرة:83)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اور لوگوں سے اچھی بات کہو۔“
حدیث 32
وعن عائشة ، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال لها: إنه من أعطي حظه من الرفق، فقد أعطي حقه من خير الدنيا والآخرة، وصلة الرحم ، وحسن الخلق وحسن الجوار يعمران الديار ويزيدان فى الأعمار
مسند أحمد : 159/6 ، سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2383 .
” اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کو ارشاد فرمایا : جس کو نرمی عطا کی گئی، اُس کو دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی سے نواز دیا گیا اور صلہ رحمی ، حسنِ اخلاق اور پڑوسی سے اچھا سلوک (جیسے امورِ خیر ) گھروں (اور قبیلوں) کو آباد کرتے ہیں اور عمروں میں اضافہ کرتے ہیں۔ حیوانات کے ساتھ بھی نرمی کا برتاؤ کرو۔ “
حدیث 33
وعن المقدام بن شريح عن أبيه قال: سألت عائشة رضي الله عنها عن البداوة؟ فقالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبدو إلى هذه التلاع ، وإنه أراد البداوة مرة ، فأرسل إلى ناقة محرمة من إبل الصدقة ، فقال لي: يا عائشة! أرفقي ، فإن الرفق لم يكن فى شيء قط إلا زانه، ولا نوع من شيء قط إلا شانه
سنن أبو داؤد، رقم: 2478، مسند أحمد : 58/6، 222، سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2434.
”اور حضرت مقدام بن شریح رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحرائی زندگی کے بارے میں سوال کیا۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان ٹیلوں پر جایا کرتے تھے، ایک دفعہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحرائی زندگی کا ارادہ کیا تو میری طرف صدقہ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹنی، جس پر ابھی تک سواری نہیں کی گئی تھی ، بھیجی اور ارشاد فرمایا: عائشہ ! نرمی کرنا، کیونکہ جس چیز میں بھی نرمی ہوتی ہے، وہ اُس کو مزین کر دیتی ہے اور جس چیز سے نرمی چھین لی جائے ، وہ اُس کو عیب دار بنا دیتی ہے۔ “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کی میان میں صلہ رحمی کرنے کا رقعہ
حدیث 34
وعن على ، قال : لما ضممت إلى سلاح رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وجدت فى قائم سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم رقعة فيها؛ صل من قطعك ، وأحسن إلى من أساء إليك ، وقل الحق ولو على نفسك
سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2377.
”اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہتھیار اپنے قبضہ میں لیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کی میان میں نے ایک رقعہ پایا اُس میں یہ تھا: جو تیرے ساتھ قطع رحمی کرے تو اُس کے ساتھ صلح رحمی کر، جو تیرے ساتھ برا معاملہ کرے تو اُس کے ساتھ اچھا سلوک کر اور حق بات کہہ اگر چہ وہ تیری ذات کے خلاف ہی ہو۔“
صلہ رحمی کا جلدی ثواب
حدیث 35
وعن أبى هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ليس شيء أطيع الله فيه أعجل ثوابا من صلة الرحم ، وليس شيء أعجل عقابا من البغي وقطيعة الرحم ، واليمين الفاجر تدع الديار بلاقع
سنن الكبرى للبيهقى : 35/10 ، سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2379.
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے (جن احکام کی ) پیروی کی جاتی ہے اُن میں صلہ رحمی سے جلدی کسی چیز کا ثواب نہیں ملتا اور ظلم اور قطع رحمی کہ بہ نسبت کوئی (جرم ایسا نہیں کہ ) جس کی سزا جلدی دی جاتی ہو اور جھوٹی قسم تو علاقوں کو ویران کر دیتی ہے۔ “
نرمی اور آسانی پیدا کرنا صلہ رحمی ہے
حدیث 36
وعن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ألا أخبركم بمن يحرم على النار أو بمن تحرم عليه النار؟ على كل قريب هين سهل
سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2432.
”اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تم کو ایسے شخص کے بارے میں نہ بتلاؤں، جو آگ پر حرام ہو یا آگ جس پر حرام ہو؟ جو ہر دلعزیز ، نرمی کرنے والا اور آسانی کرنے والا ہو۔ “
زیادہ دیر قطع رحمی کرنے کی سزا
حدیث 37
وعن أبى خراش السلمي، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من هجر أخاه سنة فهو كسفك دمه
الأدب المفرد، رقم : 404 ، 405 ، سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2384.
”اور حضرت ابو خراش سلمی سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جس نے ایک سال تک اپنے بھائی ( سے تعلق منقطع رکھا اور اس )کو چھوڑے رکھا، تو یہ سزا کسی مسلمان کا خون بہانے کے مترادف ہے۔ “
سلام کے ذریعہ صلہ رحمی کو ترو تازہ رکھو
قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا ﴿٨٦﴾
(4-النساء:86)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور جب تمھیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا وہی الفاظ لوٹا دو، بے شک اللہ ہر چیز کا خوب حساب لینے والا ہے۔“
حدیث 38
وعن سويد بن عامر الأنصاري مرفوعا: بلوا أرحامكم ولو بالسلام
الزهد لوكيع : 2/72/2 ، سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2375.
” اور حضرت سوید بن عامر انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صله رحمی کو ترو تازہ رکھو، اگر چہ سلام کے ذریعہ ہی ہو۔“
رشتہ داری کا خیال صلہ رحمی کے ذریعے
حدیث 39
وعن ابن عباس ، أنه قال: احفظوا أنسابكم ، تصلوا أرحامكم ، فإنه لا بعد بالرحم إذا قربت ، وإن كانت بعيدة، ولا قرب بها إذا بعدت ، وإن كانت قريبة ، وكل رحم آتية يوم القيامة أمام صاحبها ، تشهد له بصلة إن كان وصلها، وعليه بقطيعة إن كان قطعها
مسند الطیالسی، رقم : 2757، مستدرك الحاكم : 178/4، السلسلة الصحيحة، رقم : 277 ۔
”اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: اپنے نسبوں کی حفاظت کرو تا کہ تم رشتہ داری کرسکو کیونکہ کوئی بھی رشتہ داری خواہ دور ہی کی ہو صلہ رحمی سے دور کی نہیں رہتی اور کوئی بھی تعلق داری خواہ کتنی قریب کی ہو اگر اسے جوڑا نہ جائے تو وہ دور ہو جاتی ہے اور ہر رحم قیامت کے دن آگے آگے آئے گا اور صلہ رحمی کرنے والے کی صلہ رحمی کی گواہی دے گا اور جس نے قطع رحمی کی ہوگی اس کے خلاف قطع رحمی کی گواہی دے گا۔ “
مسلمانوں کے مصائب دور کرنا
حدیث 40
وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنه أخبره: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: المسلم أخو المسلم، لا يظلمه ولا يسلمه، ومن كان فى حاجة أخيه ، كان الله فى حاجته ، ومن فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه كربة من كربات يوم القيامة ، ومن ستر مسلما ستره الله يوم القيامة
صحیح بخاری رقم : 2442 ۔
”اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، لہذا نہ وہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے ظلم کے حوالے ہی کرے اور جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت کو پورا کرنے میں مصروف ہوتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری فرمائے گا اور جوشخص کسی مسلمان کی مصیبت کو دور کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی مصیبت کو دور کرے گا، نیز جو شخص کسی مسلمان کا عیب چھپائے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کرے گا۔ “
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين