صف بندی کا حکم اور فقہ حنفی کی روشنی میں
سوال:
کیا فقہ حنفی میں نماز کی صف بندی میں خلا رکھنے کا حکم ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔
جواب:
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فقہ حنفی میں صف بندی کے حوالے سے کوئی ایسی صریح روایت موجود نہیں ہے جس میں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ یا کسی حنفی فقیہ نے یہ حکم دیا ہو کہ:
◈ مقتدیوں کو لازمی طور پر صف میں دوسرے شخص سے چار انچ یا اس سے زیادہ فاصلہ رکھ کر کھڑا ہونا چاہیے۔
◈ اگر کوئی شخص قدم سے قدم ملا کر کھڑا ہو تو اس کے پاؤں کو سختی سے کچل دینا یا ناراضی کا اظہار کرنا چاہیے۔
ایسی کوئی تعلیم نہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے، اور نہ ہی کسی معتبر حنفی فقیہ نے اس قسم کی بات کہی ہے۔
فقہ حنفی کی معتبر کتاب درمختار کا حوالہ:
در مختار (جلد 1، صفحہ 420) میں لکھا گیا ہے:
"أي يصفهم الامام بأن يأمرهم بذلك، قال الشمني: وينبغي أن يأمرهم بأن يتراصوا ويسدوا الخلل ويسووا مناكبهم”
(در مختار، جلد 1، صفحہ 420)
اس عبارت کا اردو ترجمہ غایۃ الوطار میں یوں موجود ہے:
"اور صف باندھیں یعنی مقتدیوں کی صف کرادے۔ امام اس طرح کہ ان کو حکم کرے صف باندھنے کا۔ شمنی نے کہا ہے کہ امام کو چاہیے کہ مقتدیوں کو حکم کرے کہ ایک دوسرے سے مل کر کھڑے ہوں، اور دو شخصوں کے درمیان کی جگہ کو بند کریں اور اپنے شانوں کو برابر رکھیں۔”
(غایۃ الوطار، ترجمہ در مختار، جلد 1، صفحہ 296)
اس قول کی روشنی میں فقہ حنفی کے پیروکاروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ صف بندی کرتے وقت ایک دوسرے سے جڑ کر کھڑے ہوں، نہ کہ فاصلہ رکھیں۔
مسند امام اعظم میں حدیث:
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے منسوب کتاب "مسند ابی حنیفہ” میں یہ حدیث روایت ہوئی ہے:
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنَّ الله وملائكتَه يُصلُّون على الذين يَصِلون الصفوفَ”
(مسند امام اعظم، صفحہ 80)
دارالعلوم دیوبند کے استاد کی وضاحت:
دارالعلوم دیوبند کے استاد مولانا خورشید عالم صاحب نے اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے لکھا:
◈ "صف کو ملانا یہ ہے کہ درمیان میں کوئی فاصلہ یا دوری نہ ہو۔”
◈ "کاندھے سے کاندھا اور شانے سے شانہ ملا لیا جائے۔”
◈ "خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین اپنی اپنی خلافت میں صف بندی کی اہمیت پر بہت زور دیتے تھے۔”
◈ "حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ صفوں کی ترتیب اور یکسانیت کا خاص خیال رکھتے تھے۔”
◈ "حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مقتدیوں کو ہدایت کرتے کہ ایک صف میں مل کر کھڑے ہوں اور آگے پیچھے نہ ہٹیں۔”
(مسند امام اعظم، صفحات 171، 172)
محدثین اور احناف کا اتفاق:
صحیح احادیث اور آثارِ صحابہ سے یہ بات ثابت ہے کہ:
◈ مقتدیوں کو امام کی اقتداء کرتے ہوئے ایک دوسرے سے مل کر کھڑا ہونا چاہیے۔
اس مسئلے میں احناف اور محدثین کرام کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔
معاصر دور کے اختلافات:
موجودہ دور کے دیوبندیوں اور بریلویوں کا بعض اوقات اس مسئلے میں احناف و محدثین سے اختلاف نظر آتا ہے۔
◈ یہ گروہ صفیں ملانے سے بعض اوقات چِڑتے ہیں اور ناراضی کا اظہار کرتے ہیں۔
اللھم اھدھم۔
(ماہنامہ شہادت، مارچ 2002ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب