سوال
کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ جو پیسے اللہ کے راستے میں خرچ کیے جائیں وہ اپنے بہن بھائیوں اور مہمانوں پر بھی خرچ کیے جا سکتے ہیں؟
جواب از فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ ، فضیلۃ الباحث ابو ہيثم نعمان خلیق حفظہ اللہ
قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت:
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَخَيْرُ الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ”
[صحیح البخاری: 1427]
’’اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے، اور صدقہ پہلے انہیں دو جو تمہارے زیر کفالت ہوں۔ بہترین صدقہ وہ ہے جسے دے کر آدمی مالدار رہے۔ جو سوال سے بچنا چاہے گا، اللہ اسے محفوظ رکھے گا، اور جو دوسروں سے بے نیاز رہنا چاہے گا، اللہ اسے بے نیاز بنا دے گا۔‘‘
اسی طرح صحیح مسلم میں یہ حدیث ہے:
"أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ أَوْ خَيْرُ الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ”
[صحیح مسلم: 1034]
’’افضل صدقہ وہ ہے جس کے بعد صدقہ دینے والا غنی رہے اور اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے۔ صدقہ پہلے اس کو دو جس کا نان و نفقہ تمہارے ذمہ ہے۔‘‘
دیگر احادیث کی روشنی میں وضاحت:
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ابْدَأْ بِنَفْسِكَ فَتَصَدَّقْ عَلَيْهَا، فَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ فَلِأَهْلِكَ، فَإِنْ فَضَلَ عَنْ أَهْلِكَ شَيْءٌ فَلِذِي قَرَابَتِكَ، فَإِنْ فَضَلَ عَنْ ذِي قَرَابَتِكَ شَيْءٌ، فَهَكَذَا وَهَكَذَا يَقُولُ، فَبَيْنَ يَدَيْكَ وَعَنْ يَمِينِكَ وَعَنْ شِمَالِكَ”
[سنن النسائی: 2548]
’’پہلے اپنی ذات پر خرچ کرو، پھر اگر بچ جائے تو اپنے گھر والوں پر، پھر اگر مزید بچ جائے تو اپنے قریبی رشتہ داروں پر، اور اگر اس کے بعد بھی کچھ بچے تو اسے دیگر ضرورت مندوں پر خرچ کرو۔‘‘
خلاصہ
ان احادیث سے یہ معلوم ہوا:
➊ پہلا حق اہل و عیال کا: سب سے پہلے انسان پر فرض ہے کہ وہ اپنی اور اپنے زیر کفالت افراد کی ضروریات پوری کرے۔
➋ رشتہ داروں کی اہمیت: صدقہ و خیرات میں قریبی رشتہ داروں کو ترجیح دی جائے۔
➌ مالی استطاعت کا خیال: صدقہ کرتے وقت اپنی مالی حالت کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ خود یا اہل و عیال محتاج نہ ہو جائیں۔
➍ مہمان نوازی اور عزیز و اقارب پر خرچ: مہمانوں اور قریبی رشتہ داروں پر خرچ کرنا بھی بہترین صدقہ شمار ہوتا ہے۔
دوسروں پر خرچ کرنے کی ممانعت نہیں، لیکن سب سے پہلے اہل و عیال، عزیز و اقارب اور قریبی لوگ حقدار ہیں۔
گھر والوں پر خرچ کرنا بہترین صدقہ ہے، اور متعدد روایات اس بات کی تائید کرتی ہیں۔
واللہ اعلم