شیعہ سنی اختلافات اور امت کے اتحاد کی اہمیت

شیعہ سنی اختلافات: امت مسلمہ کے لیے ایک سنگین چیلنج

شیعہ سنی اختلافات امت مسلمہ کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکے ہیں، جو دشمن کے لیے ہمیں نقصان پہنچانے کا ایک بڑا موقع فراہم کر سکتے ہیں۔ یہ تنازعہ صرف ایک فتنہ نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کے ہاتھ میں ایک ہتھیار بھی ہے، جو اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس مضمون میں ان مسائل کو واضح کیا گیا ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ امت کو دشمن کے ان چالوں سے ہوشیار رہنا چاہیے۔

رافضیت کے فتنے سے خبردار رہنے کی اہمیت

رافضیت کے خطرے سے امت کو آگاہ کرنا ضروری ہے تاکہ مسلمان کسی فریب یا جھانسے میں نہ آئیں۔ عالم اسلام کے باشعور علماء نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ امت کو رافضی نعروں کے دھوکے سے بچایا جائے۔ شیخ قرضاوی اور مصر کے اخوان المسلمین جیسے علماء نے عرب دنیا کو "رافضی ہلال” کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ ان کوششوں کا مقصد صرف امت کو نقصان سے بچانا اور شعور بیدار کرنا ہے۔

شیعہ سنی فسادات کو حرام قرار دینے کی شرعی بنیاد

مسلمانوں کے درمیان کسی بھی گروہ کا خون بہانا شریعت میں سختی سے منع ہے۔ کسی فرد یا گروہ کو صرف اس کے مسلک کی بنیاد پر قتل کرنا ایک سنگین گناہ ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس کو قتل کرنا کفر ہے۔”
(صحیح بخاری، کتاب الایمان، حدیث نمبر 48)

علماء کرام کا اس پر اجماع ہے کہ بے گناہ خون بہانے کا حساب دینا قیامت کے دن انتہائی مشکل ہوگا، چاہے وہ کسی بھی گروہ یا عقیدے سے تعلق رکھتا ہو۔

شیعہ سنی تصادم: اسلام کے دشمنوں کا ہتھیار

مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا اسلام کے دشمنوں کا سب سے بڑا ہتھیار بن چکا ہے۔ ایسے تصادم امت مسلمہ کو تقسیم کرتے ہیں اور بیرونی طاقتوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ شیعہ سنی جھگڑے نہ صرف اتحاد کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ اسلامی دنیا کو خانہ جنگی میں مبتلا کر سکتے ہیں۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق:

"شیعہ سنی جھگڑے پیدا کرنا مسلمانوں کے حق میں نہیں ہے۔ اس سے صرف کفار کو فائدہ ہوگا۔ امت مسلمہ کو کفر کی یلغار کا سامنا ہے، اور اس وقت اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ امارت اسلامیہ نے واضح پالیسی اپنائی ہے کہ کسی کو بھی شیعہ ہونے کی بنیاد پر قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”

امت مسلمہ کے اتحاد کی ضرورت

آج امت مسلمہ کو اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ دشمن طاقتیں امت کے اندرونی جھگڑوں کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ شیعہ اور سنی مسلمانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ اختلافات کفر کے خلاف مشترکہ جدوجہد میں رکاوٹ ہیں۔

نتیجہ: فتنوں سے بچنے کی تدابیر

◈ علماء کا کردار اہم ہے کہ وہ امت کو فتنے اور اختلافات سے بچانے کے لیے آگاہی فراہم کریں۔
◈ امت مسلمہ کو اپنے دشمنوں کی چالوں کو پہچاننا ہوگا اور داخلی تنازعات سے اجتناب کرنا ہوگا۔
◈ شیعہ سنی تصادم اسلام کے دشمنوں کے لیے ایک کارآمد ہتھیار ہے، اس لیے امت کو اپنے اتحاد کو مضبوط بنانا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے