شیطان کی چالیں اور انسان کی گفتگو کا کردار
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

 سوال:

کیا بری باتیں شیطان کرواتا ہے ؟

جواب :

اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے :
وَقُل لِّعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنزَغُ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوًّا مُّبِينًا ﴿٥٣﴾
”اور میرے بندوں سے کہہ دے، وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو، بے شک شیطان ان کے درمیان جھگڑا ڈالتا ہے۔ بے شک شیطان ہمیشہ سے انسان کا کھلا دشمن ہے۔ “ [الإسراء: 53]
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ اپنے بندے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرما رہے ہیں کہ وہ مومنوں کو حکم دیں کہ وہ اپنی گفتگو اور بات چیت میں احسن کلام اور اچھی گفتگو کو اپنائیں۔ اگر وہ اچھی گفتگو کو نہیں اپنائیں گے تو شیطان ان کے درمیان اختلاف اور دشمنی پیدا کر دے گا اور معاملہ گفتگو سے ہاتھا پائی تک پانچ جائے گا اور لڑائی جھگڑا شروع ہو جائے گا۔
کیونکہ شیطان نے جب سے آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا، اسی وقت سے، آدم اور اولاد آدم کا دشمن ہے اور اس کی عداوت قیامت تک واضح ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے