سوال:
کیا شیطان نماز میں بھی حائل ہو سکتا ہے ؟
جواب :
جی ہاں! سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ شیطان میرے، میری نماز اور قراءت کے درمیان حائل ہوتا ہے اور اسے مجھ پر خلط ملط کر دیتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ذاك شيطان يقال له: حنزب، فإذا أحسسته فتعود بالله منه، واتفل على يسارك ثلاثا
”یہ ایک شیطان ہے، جسے خنزب کہا جاتا ہے۔ جب تو اسے محسوس کرے تو اس سے اللہ کی پناہ مانگ اور اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے۔ انھوں نے کہا: جب میں نے یہ کام کیا تو اللہ نے اسے مجھ سے دور کر دیا۔ “ [صحيح مسلم، رقم الحديث 2203 مسند أحمد رقم الحديث 31614 ]
میرے بھائی! جان لے کہ یہ ظاہر و واضح دلیل ہے اور اس کی دلیل وہ بھی ہے، جسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر (۱۳۳) کے تحت روایت کیا۔ ایمان کے بارے میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم فرماتے ہیں:
تلك محض الإيمان
”یہ محض ایمان ہے۔ “
مزید برآں کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انھوں نے کہا: ہم اپنے دلوں میں ایسی باتیں بھی پاتے ہیں، جنھیں زبان پر لانا بہت بڑا (گناہ) سمجھا جا تا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :
وقد وجدتموه؟ ’’کیا تم یہ کیفیت پاتے ہو؟ “
انھوں نے جواب دیا، ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ذاک صريح الإيمان ” یہ تو صرت ایمان ہے۔“