تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ
51۔ شیطان سچا ہے یا وہ جھوٹ بولتا ہے ؟
جواب :
شیطان جھوٹا ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں صدقے کے مال کا محافظ مقرر کیا تو دو راتیں ایک آنے والا آتا اور صدقے سے لپیں بھرنا شروع کر دیتا۔ جب تیسری رات بھی ایسا ہوا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں ضرور تجھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر جاؤں گا، اس نے کہا: مجھے چھوڑ دو، میں تمھیں ایسے کلمات سکھاؤں گا، جن کی بدولت اللہ تعالیٰ تجھے نفع دے گا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : وہ کلمات کیا ہیں؟“ تو اس نے کہا : جب تو بستر پر سونے کے لیے آئے تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو:
اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ ﴿٢٥٥﴾
”اللہ (وہ ہے کہ ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے، نہ اسے کچھ اونگھ پڑتی ہے اور نہ کوئی نیند، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے، کون ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے، جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو سمائے ہوئے ہے اور اسے ان دونوں کی حفاظت نہیں تھکاتی اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے۔“ [البقرة: 255]
تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تجھ پر ایک محافظ مقرر ہو جائے گا اور صبح تک شیطان تیرے قریب نہیں آئے گا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا:
صدقك، وهو كذوب، ذاك شيطان [صحيح بخاري رقم الحديث 3101]
” اس نے سچ کہا ہے، حالانکہ وہ جھوٹا ہے، وہ شیطان ہے۔“
تو معلوم ہوا کہ شیطان جھوٹا ہے۔
جواب :
شیطان جھوٹا ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں صدقے کے مال کا محافظ مقرر کیا تو دو راتیں ایک آنے والا آتا اور صدقے سے لپیں بھرنا شروع کر دیتا۔ جب تیسری رات بھی ایسا ہوا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں ضرور تجھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر جاؤں گا، اس نے کہا: مجھے چھوڑ دو، میں تمھیں ایسے کلمات سکھاؤں گا، جن کی بدولت اللہ تعالیٰ تجھے نفع دے گا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : وہ کلمات کیا ہیں؟“ تو اس نے کہا : جب تو بستر پر سونے کے لیے آئے تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو:
اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ ﴿٢٥٥﴾
”اللہ (وہ ہے کہ ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے، نہ اسے کچھ اونگھ پڑتی ہے اور نہ کوئی نیند، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے، کون ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے، جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو سمائے ہوئے ہے اور اسے ان دونوں کی حفاظت نہیں تھکاتی اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے۔“ [البقرة: 255]
تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تجھ پر ایک محافظ مقرر ہو جائے گا اور صبح تک شیطان تیرے قریب نہیں آئے گا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا:
صدقك، وهو كذوب، ذاك شيطان [صحيح بخاري رقم الحديث 3101]
” اس نے سچ کہا ہے، حالانکہ وہ جھوٹا ہے، وہ شیطان ہے۔“
تو معلوم ہوا کہ شیطان جھوٹا ہے۔