شیطانی وسوسے اور اس کے انجام کا بیان
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

 سوال:

کیا نفاق شیطان کی طرف سے ہے ؟

جواب :

الله تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ ﴿١٤﴾
”اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لائے تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے اور جب اپنے شیطانوں کی طرف اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں بے شک ہم تمھارے ساتھ ہیں، ہم تو صرف مذاق اڑانے والے ہیں۔‘‘ [ البقرة: 14 ]
یعنی جب منافقین مومن بندوں کو ملتے ہیں تو ان کے سامنے اپنے آپ کو مومن ظاہر کرتے ہیں، لیکن جب اپنے شیاطین سرداروں اور رؤسا جو یہودی عالم اور مشرکین و منافقین کے چیمپیئن ہیں اور شیاطین انسانوں اور جنوں دونوں میں سے ہوتے ہیں، کے پاس جاتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم تو ان (مومنوں) سے صرف مذاق ( کرنے کے لیے اپنے آپ کو مومن ظاہر) کرتے ہیں۔
فرمایا:
اللَّـهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴿١٥﴾
”اللہ ان کا مذاق اڑاتا ہے اور انھیں ڈھیل دے رہا ہے، اپنی سرکشی ہی میں حیران پھرتے ہیں۔“ [البقرة: 15]
امام ابن جریر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ وہ قیامت والے دن ان (منافقین) سے مذاق کرے گا۔
نفاق کا مرض:
یہ انتہائی سخت بیماری ہے، جس کی وجہ سے دل میں ایمان کا نام و نشان تک ختم ہو جاتا ہے۔ جس بندے میں نفاق کی علامات ظاہر ہو گئیں تو وہ دو چہروں والا ہے، یعنی صدق کو ظاہر کرتا، جب کہ اس کے دل میں جھوٹ ہوتا ہے، ایفائے عہد کو ظاہر کرتا اور وعدہ خلافی کو اپنے باطن میں چھپائے رکھتا ہے، بہ ظاہر امانت داری لیکن اندر سے خائن، بہ ظاہر عہد کی پاسداری کرنے والا، جب کہ باطن میں عہد کا کوئی لحاظ نہیں رکھتا۔ اسی لیے منافقت کا عذاب سخت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَن تَجِدَ لَهُمْ نَصِيرًا ﴿١٤٥﴾
”بے شک منافق لوگ آگ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے اور تو ہرگز ان کا کوئی مددگار نہ پائے گا۔“ [النساء: 145 ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے