شرک کرنے والوں کی ابدی سزا اور شفاعت کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ70

سوال:

سورۃ یوسف کی آیت
﴿وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ﴾
"اور ان میں سے اکثر اللہ پر ایمان نہیں لاتے مگر اس کے ساتھ شرک کرتے ہیں۔”
(یوسف: 106)
کے بارے میں وضاحت کریں کہ کیا یہ لوگ قیامت کے بعد ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے، یا نبی کریم ﷺ کی آخری شفاعت سے انہیں جنت مل جائے گی؟

الجواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

شرک کی دو قسمیں

  • (1) شرک اصغر
  • (2) شرک اکبر

(1) شرک اصغر (ریاکاری وغیرہ)

  • ریا (دکھاوا) کو شرک اصغر کہا جاتا ہے۔
  • محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ”

"مجھے تم پر سب سے زیادہ ڈر شرکِ اصغر کا ہے۔”

صحابہ کرامؓ نے عرض کیا: "یارسول اللہ! شرک اصغر کیا ہے؟”

آپ ﷺ نے فرمایا: "(الریا) یعنی دکھاوا۔”

📖 (مسند احمد، ج 5، ص 429، حدیث 24036، سندہ حسن)

(2) شرک اکبر (اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا)

  • اللہ کی ذات، صفات، اور عبادات میں کسی مخلوق کو شریک کرنا شرک اکبر کہلاتا ہے۔
  • غیر اہل حدیث عالم، محمد اعلیٰ تھانوی لکھتے ہیں:

"شرک کی چار قسمیں ہیں: (1) الوہیت میں شرک، (2) واجب الوجود میں شرک، (3) تدبیر میں شرک، اور (4) عبادت میں شرک۔”

📖 (کشاف اصطلاحات الفنون، ج 1، ص 771)

ابن منظور رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"والشرك : هو أن يجعل لله شريكاً”

"شرک یہ ہے کہ اللہ کی ربوبیت میں کسی کو شریک بنا دیا جائے۔”

📖 (لسان العرب، ج 10، ص 449)

شیخ عبد الرحمان بن حسن آل الشیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"غیر اللہ کو کسی بھی عبادت میں شریک کرنا شرک اکبر کہلاتا ہے۔”

📖 (فتح المجید، ج 1، ص 308-309)

شرک اکبر کرنے والوں کی ابدی سزا

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے:

﴿إِنَّهُ مَن يُشرِك بِاللَّهِ فَقَد حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيهِ الجَنَّةَ وَمَأوىٰهُ النّارُ…﴾
"بے شک جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو یقیناً اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی، اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے…”
📖 (سورۃ المائدہ: 72)

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿إِنَّ اللَّهَ لا يَغفِرُ أَن يُشرَكَ بِهِ وَيَغفِرُ ما دونَ ذ‌ٰلِكَ لِمَن يَشاءُ…﴾
"بے شک اللہ اس کو نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے، اور اس کے علاوہ جس کے لیے چاہے گا بخش دے گا…”
📖 (سورۃ النساء: 48)

شفاعت کس کے لیے ہوگی؟

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي”

"میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لیے ہے۔”

📖 (سنن ابی داود، حدیث 4739، صحیح)

نتیجہ

  • شرک کی دو قسمیں ہیں: شرک اصغر (ریاکاری) اور شرک اکبر (اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا)۔
  • شرک اکبر کرنے والے کے لیے جنت حرام ہے اور وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا۔
  • نبی کریم ﷺ کی شفاعت صرف کبیرہ گناہ گاروں کے لیے ہوگی، مشرکین کے لیے نہیں۔
  • قیامت کے دن شرک کرنے والے کسی بھی صورت میں نبی کریم ﷺ کی شفاعت سے جنت میں نہیں جا سکیں گے۔

📖 (الحدیث، شہادت، جون 2004ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1