شرک کا ایک چور دروازہ شرکیہ دم اور منتر بھی ہے
یہ تحریر محترم ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی اور حافظ محمود الخضری کی کتاب شرک کے چور دروازے سے ماخوذ ہے۔

شرکیہ دم اور منتر

شرک کا ایک چور دروازہ شرکیہ دم اور منتر بھی ہے۔ جب انسان کسی مصیبت میں مبتلا ہو جاتا ہے اور اسے مرض لگ جاتا ہے تو وہ علاج کروانے کے لیے اور اس مرض اور مصیبت سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے در در پر ٹھوکریں کھاتا پھرتا ہے۔ حتی کہ وہ شرکیہ دم کروانے میں بھی قباحت محسوس نہیں کرتا ، اور یہ زمانہ جاہلیت کی رسومات میں سے ایک رسم ہے۔ سیدنا عوف بن مالکؓ سے روایت ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ ہم زمانہ جاہلیت میں منتر پڑھ کر جھاڑ پھونک کیا کرتے تھے ، لہٰذا ہم نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ اے اللہ کے رسول ! اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:

(( اِعْرِضُوا عَلَى رُقَاكُمْ ، لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَالَمْ يَكُنْ فِيْهِ شِرْكٌ . ))
صحیح مسلم ، کتاب السلام رقم ٥٧٣٢ – سنن أبى داؤد، کتاب الطب، رقم : ٣٨٨٦۔

’’تم لوگ اپنے دم ، منتر (پڑھ کر) مجھے سناو ، اگر ان میں شرک (کا کوئی کلمہ) نہیں تو پھر کوئی مضائقہ نہیں ہے۔‘‘

اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ شرکیہ دم جائز نہیں کیونکہ اس میں غیر اللہ سے مدد مانگی جاتی ہے، غیر اللہ سے دعا کی جاتی ہے اور غیر اللہ سے ہی شفا طلب کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر ’’شمع شبستان رضا‘‘ ملاحظہ ہو۔ اس کتاب میں ایسے ایسے شرکیہ دم ہیں کہ جن کے ارتکاب سے انسان اپنے ایمان و اسلام سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ جس کی پاداش میں وہ دنیا و آخرت (کے حقیقی اسباب مسرت) سے محروم ہو جاتا ہے۔ اللہ عزوجل ہمیں ایسے غلیظ فعل سے محفوظ فرمائیں ۔ آمین

ہاں ! اگر کسی کو ہمارے دعویٰ کے بارے میں شک ہو تو درج ذیل دم ملاحظہ ہو، جس میں ان کے موجودہ اسلام نما کفر کی پوری تصویر مع خدو خال نظر آ رہی ہے :

(بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ نَادِ عَلِيًّا مَظْهَرَ الْعَجَائِبِ تَجِدُهُ عَوْنًا لَكَ فِي النَّوَائِبِ ، كُلُّ هَم وَ غَمّ سَيَنْجَلِي بِنَبُوَّتِكَ يَا رَسُولَ اللهِ وَبِولَا يَتِكَ يَا عَلِيٌّ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيٌّ)

اس کی فضیلت میں یہ مرقوم ہے کہ :

➊ بڑی سے بڑی مہم و دشواری ہو ہر روز (۴۱) بار پڑھے ان شاء اللہ تعالیٰ بہت جلد آسان ہو۔

➋ برائے مریض جو زندگی سے مایوس ہو چکا ہو (۷) مرتبہ بارش کے پانی پر دم کر کے تا صحت پلائے ان شاء اللہ شفا پائے۔

➌ حُب کے لیے (۴۷) مرتبہ پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر دم کر کے سارے بدن پر پھیر لیا کرے جس سے بات کرے مطیع و مسخر ہو، وغیرہ وغیرہ۔
شمع شبستان رضا : ٦٠/١۔

قارئین کرام! صرف ایک ’’دم‘‘ بلا تبصرہ درج کر دیا ہے ۔ تھوڑی بہت عقل و شعور رکھنے والا آدمی بھی بآسانی سمجھ سکتا ہے کہ یہ ’’دم‘‘ اسلامی نہیں بلکہ خالصتاً شرکیہ منتر ہے۔ اسلام سے اس کا دور کا بھی واسطہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر انسان کو شرک کی دلدل سے نکال کر دامن تو حید سے وابستہ کرے، اور عقیدہ توحید پر ہی قائم و دائم رکھے اور اس پر ہماری موت آئے ۔ آمین یارب العالمین ۔

جائز اور مشروع دم:

البتہ وہ دم جو قرآنی آیات پر مشتمل ہو یا جس میں اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات ہیں یا اللہ تعالیٰ سے دعاء یا استغاثہ و استعاذہ ہے وہ ممنوع نہیں، بلکہ جائز اور مستحب ہے، کیونکہ وہ شرک سے پاک ہے۔ جیسا کہ سطور بالا میں روایت گزری ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’مجھ پر اپنے دم پیش کرو، ایسے دموں میں کوئی مضائقہ نہیں جو شرک سے پاک ہوں ۔‘‘

امام خطابیؒ فرماتے ہیں:

’’نبی ﷺ نے دم کیا بھی ہے اور آپ کو دم کیا بھی گیا ہے ، اور آپ ﷺ سے دم کی بابت امر اور اجازت بھی ثابت و مشروع ہے۔ اگر یہ دم قرآن پاک کی آیات یا اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات پر مشتمل ہے تو پھر مباح یا ماً مور بہ ہے۔ اگر یہ عربی زبان کے علاوہ کسی اور زبان میں ہے تو پھر ممنوع ہے۔ بلکہ بعض اوقات کفر کی حدود کو چھو جاتا ہے ورنہ کم از کم شرک تو ضرور ہوتا ہے۔

ابن التین فرماتے ہیں:

’’معوذات اور اللہ عزوجل کے اسماء وصفات کے ساتھ دم کرنا طب ربانی ہے۔‘‘

علامہ سیوطیؒ فرماتے ہیں:

’’جھاڑ پھونک کے جواز پر علماء کا اجماع ہے ، لیکن اس کے لیے تین شرائط ہیں :

➊ وہ دم کلام الہیٰ یا اسماء وصفات پر مشتمل ہو۔

➋ وہ عربی زبان میں ہو اور اس کا معنی و مفہوم واضح ہو ۔

➌ دم کرنے والے اور کرانے والے دونوں کا یہ عقیدہ ہو کہ دم بذاتِ خود مؤثر نہیں ہے ، بلکہ اللہ تعالیٰ کے امر سے شفاء ملتی ہے ۔
تيسير العزيز الحميد، ص: ١٦٥ – ١٦٧ – فتح المجيد، ص: ۱۰۸ ـ مغنى المريد: ٩٣٢/٣ ـ كتاب التوحید از ڈاکٹر صالح بن فوزان ، ص : ١٣٦ – طبعه دار الأندلس۔

امام محمد نے ’’موطا محمد‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’آیات و الفاظ قرآنی اور ذکر الہیٰ کے ساتھ رقیه (دم) کرنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر منتر ایسی زبان میں ہو کہ نہ سمجھی جائے تو پھر دم ٹھیک نہیں ۔‘‘
مؤطا امام محمد باب التعوذ والرقية من المرض۔

پس بجائے شرکیہ دموں کے اللہ رب العزت ، رب الناس سے شفاء طلب کی جائے ، اور نگاہ اس کی ذات اور قدرت کاملہ پر رہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!