شرعی پردہ کرنے والی عورت کا مذاق اڑانا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

ایسا شخص جو شرعی پردہ کرنے والی خاتون کا مذاق اڑاتا ہے، شرعاً کیا حکم رکھتا ہے ؟

جواب :

جو شخص کسی مسلمان خاتون یا مرد کا اس لئے مذاق اڑاتا ہے کہ وہ پابند شریعت ہے تو ایسا شخص کافر ہے، ایسا استہزاء مسلمان خاتون کے شرعی پردہ کرنے کی وجہ سے ہو یا کسی اور وجہ سے اس لئے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : ایک شخص نے غزوہ تبوک کے موقعہ پر ایک مجلس میں کہا: میں نے ان قراء حضرات جیسا پیٹو جھوٹا اور بزدل کوئی نہیں دیکھا، اس پر ایک شخص نے اسے کہا: تو جھوٹ بولتا ہے، تو منافق ہے، میں اس بات سے ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آگاہ کروں گا۔ یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی، آسمان سے قرآن نازل ہو گیا۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے : میں نے اس شخص کو دیکھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (چلتی) اونٹنی کے کجاوے والی پٹی (یعنی اونٹنی کے تنگ) کے ساتھ نکلتا ہوا جا رہا تھا اور پتھر اسے زخمی کر رہے تھے وہ کہہ رہا تھا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم تو صرف ہنسی مذاق کر رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے ان کلمات سے جواب دیا :
وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللَّـهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ٭ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ إِنْ نَعْفُ عَنْ طَائِفَةٍ مِنْكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ [9-التوبة:65]
”آپ فرما دیجئیے کیا تم، اللہ اس کی آیات اور اس کے رسول سے ہنسی مذاق کرتے تھے ؟ بہانے مت بناؤ، تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔ اگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف کر دیں تو دوسری جماعت کو سزا بھی دیں گے کیونکہ وہ مجرم تھے۔“
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے ساتھ استہزاء کو اللہ، رسول اللہ اور آیات اللہ کے استہزاء کے مترادف قرار دیا ہے۔ وبالله التوفيق
(دارالافتاءکمیٹی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے