شراب کو علاج کے طور پر استعمال کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال

کیا حرام اشیاء جیسے شراب کو بطور علاج استعمال کرنا شرعی طور پر جائز ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت مطلوب ہے۔

جواب

قرآن و حدیث کی روشنی میں حرام اشیاء کا استعمال

شریعت اسلامیہ اس بات پر زور دیتی ہے کہ حرام اشیاء سے مکمل احتیاط اور پرہیز کیا جائے، کیونکہ حرام اشیاء بذات خود دوا نہیں بلکہ بیماری ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان اشیاء کو ان کی خباثت اور نقصان دہ اثرات کی وجہ سے حرام کیا ہے، اور ان میں شفاء کا تصور شریعت کے خلاف ہے۔

دلائل

  • صحیح بخاری کی روایت:
    سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    "فإن الله لم يجعل شفاء أمتي فيما حرم عليها”
    "اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں میں شفاء نہیں رکھی جنہیں تم پر حرام کر دیا ہے۔”
    [صحیح بخاری]
  • صحیح مسلم اور ترمذی کی روایت:
    حضرت وائل حضرمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ طارق بن سولد نے حضور نبی کریم ﷺ سے شراب کے متعلق سوال کیا، تو آپ ﷺ نے منع فرمایا۔ طارق نے دوبارہ کہا کہ میں اسے بطور دوا استعمال کرنا چاہتا ہوں، تو آپ ﷺ نے فرمایا:
    "إنه ليس بدواء, ولكنه داء”
    "یہ دوا نہیں، بلکہ بیماری ہے۔”
    [صحیح مسلم، رقم: 1984، باب: تحریم التداوی بالخمر | ترمذی، رقم: 2047، باب: ما جاء في كراهية التداوی بالمسک]

حرام اشیاء کے بطور علاج استعمال کا شرعی حکم

  • واضح احادیث کی موجودگی میں کوئی گنجائش نہیں: نبی اکرم ﷺ نے صراحت سے فرمایا کہ حرام اشیاء میں شفاء نہیں رکھی گئی۔ ان احادیث کی روشنی میں کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ حرام اشیاء کو بطور دوا استعمال کرے۔
  • نبی ﷺ کی تعلیمات کی اہمیت: ایک مومن کی شان یہ ہے کہ وہ اپنی جان دے سکتا ہے، لیکن رسول اللہ ﷺ کے فرمان کو ترک نہیں کر سکتا۔ کسی بھی طبیب یا عام شخص کی رائے کو نبی اکرم ﷺ کے حکم کے مقابلے میں قبول کرنا بددیانتی اور جہالت ہے۔
  • اضطراری حالت کا غلط استعمال: بعض لوگ جان بوجھ کر یا بغیر ضرورت حرام اشیاء کو استعمال کرتے ہیں اور اسے اضطراری حالت قرار دیتے ہیں۔ یہ ان کے ایمان کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے، کیونکہ اضطراری حالت میں بھی صرف وہی شے استعمال کی جا سکتی ہے جو حقیقتاً زندگی بچانے کے لیے ضروری ہو۔

نتیجہ

  • حرام اشیاء، جیسے شراب، کا استعمال بطور علاج قطعی ناجائز ہے۔
  • قرآن و حدیث کے واضح دلائل اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ان اشیاء کو علاج کے طور پر اپنانا ممنوع ہے۔
  • مسلمان کو چاہئے کہ مکمل یقین اور ایمان کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کے احکامات کی پابندی کرے اور حلال ذرائع سے علاج تلاش کرے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے