شادی کے فنگشن میں گانا بجانا اور موسیقی
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

شادی کی تقریب میں بینڈ باجے
سوال : کیا شادی کی تقریبات میں بینڈ باجوں کا اہتمام کرنا مسلمان کے لیے جائز ہے؟ مہربانی فرما کر کتاب و سنت سے جواب دیں۔
جواب : گانا بجانا اور موسیقی وغیرہ شرعی طور پر حرام ہے اور اس کو بطور پیشہ اختیار کر لینا بھی حرام ہے۔ اس کی حرمت اور شیطانی فعل ہونے پر درج ذیل نصوص دلالت کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
«وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ ﴿6﴾ » [لقمان : 6]
”اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو غافل کرنے والے آلات خریدتے ہیں تا کہ بےعلمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے گمراہ کریں اور اسے ہنسی مذاق بنائیں۔ ایسے لوگوں کے لیے ذلیل و رسوا کرنے والا عذاب ہے۔“
اس آیت کریمہ میں کلمہ ”لہو الحدیث“سے مراد گانا بجانا اور آلات موسیقی ہیں جیسا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ”اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ! لہو الحدیث سے مراد گانا بجانا اور آلات موسیقی ہیں۔“ [مستدرك حاكم 182/3، 3595]
سورۃ نجم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
«أَفَمِنْ هَذَا الْحَدِيثِ تَعْجَبُونَ ﴿59﴾ وَتَضْحَكُونَ وَلَا تَبْكُونَ ﴿60﴾ وَأَنْتُمْ سَامِدُونَ ﴿61﴾ » [النجم 59، 61]
”کیا تم اس (قرآن) سے تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو، روتے نہیں، بلکہ تم کھیل رہے ہو۔“ اس آیت میں لفظ «سَامِدُوْنَ» کی تفسیر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے یوں نقل کی گئی ہے قبیلہ بنو حمید کی لغت میں «سَمَد» سے مراد گانا ہے، جب کوئی شخص گانا گائے تو کہا: جاتا ہے «اَسْمَدَ لَنَا» امام مجاہد رحمۃ اللہ سے بھی یہی تفسیر منقول ہے۔ بعض نسخوں میں حمید کی بجائے یمن کا زکر ہے۔ [تفسير مجاهد مع حاشية ص/633، المصباح المنير ص/1335]
ایک اور مقام پراللہ تعالیٰ نے فرمایا :
« وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِمْ بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ وَعِدْهُمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا» [بني اسرائيل : 64]
”اور ان میں سے تو جس کسی کو بھی اپنی آواز سے پھسلا سکتا ہے پھسلا لے اور ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لا اور ان کے مال و اولاد میں شریک ہو جا۔“
اس آیت کریمہ میں « بصوتك » (اپنی شیطانی آواز) سے مراد موسیقی، آلاتِ طرب، راگ رنگ، رقص سرود، گانے ان ایات مقدسہ سے واضح ہوتا ہے کہ گانا بجانا، بینڈ باجا اور دوسرے آلات موسیقی اور شیطانی آوازیں حرام اور گمراہی کے آلے ہیں، ان کی خرید و فروخت کرنے پر ذلیل و رسوا کرنے والا عذاب ہے، لہٰذا اسے ذریعہ معاش بنانا حرام ہے اور اس کے ذریعے کمائی گئی روزی ہرگز پاک نہیں ہو سکتی۔ ایسے امور سے فی الفور باز آ جانا چاہیئے اور ایسے کسی بھی کام میں تعاون کرنا یا اپنی خوشی کے مواقع میں ان شیطانی کاموں کو رائج کرنا قطعاً ناجائز و حرام ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: