سیدنا عمر فاروق پر جنگ احد میں فرار کے اعتراض کا جواب

سوال

روافض کی طرف سے اعتراض کیا جاتا ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ جنگ احد میں فرار ہو گئے تھے، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب از فضیلۃ الشیخ: عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ اعتراض سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں درست نہیں ہے۔ جنگ احد کے حوالے سے یہ بات سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے متعلق آتی ہے۔

حدیث مبارکہ:

عثمان بن موہب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص بیت اللہ کے حج کے لیے آیا اور قریش کے افراد سے بات کی۔ اس نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سوالات کیے، جن میں یہ بھی شامل تھا کہ کیا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ غزوہ احد کے موقع پر فرار ہوئے تھے؟
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا:

ہاں، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی غلطی معاف فرما دی۔
بدر کی لڑائی میں ان کی غیر موجودگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے تھی، کیونکہ وہ اپنی اہلیہ سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کی تیمارداری کر رہے تھے۔
بیعت رضوان میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نمائندے کے طور پر مکہ میں موجود تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی جانب سے خود بیعت کی۔
(صحیح البخاری: 4066)

جنگ احد کا واقعہ:

جنگ احد میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا منتشر ہونا ایک اتفاقی سانحہ تھا جو تیر اندازوں کی حکم عدولی کے سبب پیش آیا۔ اس پر صحابہ کو سخت ملال تھا، خاص طور پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو۔ لیکن یہ غلطی اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دی، جیسا کہ قرآن میں واضح ہے:

قرآن مجید:

’’بلاشبہ اللہ نے تم سے اپنا وعدہ سچا کردیا، جب تم انھیں اس کے حکم سے کاٹ رہے تھے، یہاں تک کہ جب تم نے ہمت ہار دی اور تم نے حکم کے بارے میں آپس میں جھگڑا کیا اور تم نے نافرمانی کی، اس کے بعد کہ اس نے تمہیں وہ چیز دکھا دی جسے تم پسند کرتے تھے۔ تم میں سے کچھ وہ تھے جو دنیا چاہتے تھے اور تم میں سے کچھ وہ تھے جو آخرت چاہتے تھے، پھر اس نے تمہیں ان سے پھیر دیا، تاکہ تمہیں آزمائے اور بلاشبہ اس نے تمہیں معاف کردیا اور اللہ مومنوں پر بڑے فضل والا ہے‘‘۔
(سورۃ آل عمران: 152)

نتیجہ:

جنگ احد میں جن صحابہ کرام کے قدم ڈگمگائے، اللہ تعالیٰ نے ان کی غلطی معاف فرما دی۔ لہٰذا صحابہ کرام پر اعتراض کرنے والوں کے لیے یہ آیت ہی کافی جواب ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1