وَعَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَكَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ الْأَيْمَنِ، وَعَنْ يَسَارِهِ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ الْأَيْسَرِ
أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ .
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا: ”میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ، آپ دائیں طرف سلام پھیرتے ہوئے کہتے ” السّلامُ عَلَيْكُمُ وَرُحَمَةُ اللهِ وَبَرَگانه “ ، یہاں تک کہ آپ کے دائیں رخسار کی سفیدی دیکھائی دیتی ، بائیں طرف سلام پھیرتے ہوئے یہ کلمات کہتے ” السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرُحَمَةُ اللهِ وَبَرَكَانُه “ یہاں تک کہ آپ کے بائیں رخسار کی سفیدی دیکھائی دیتی ۔ ”ابودوو
تحقیق و تخریج:
یہ حدیث صحیح ہے ۔ ابوداؤد: 997 ، بحوالہ وائل بن حجر ابوداؤ و بروایت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ 996 ، ترمذی: 294، امام ترندی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ النسانی: 3/ 62 ابن ماجه: 914 ، ابن حبان: 516
فوائد:
➊ تمام امور صلاۃ کے بعد آخری مرحلہ وہ ہے جس کے ذریعے نماز سے فارغ ہوا جاتا ہے وہ ہے پہلے دائیں طرف السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہنا پھر بائیں طرف کہنا ۔ سلام کے ذریعے نماز سے فارغ ہونا علماء صحابہ و تابعین رضی اللہ عنہ کے ہاں فرض ہے ۔
➋ سلام میں ”وبرکا تہ“ کا اضافہ صحیح ثابت ہے ۔ یہ بھی کہنا درست ہے ۔
➌ امام کے پیچھے مقتدیوں کے لیے ضروری ہے جب امام ایک طرف سلام پھیر لے اور دوسری طرف شروع کرے تو پھر مقتدی سلام پھیریں ۔ امام سے سبقت لے جانا غیر سنت عمل ہے ۔ امام و ماموم دونوں کے لیے یکساں ہدایت ہے کہ جب وہ سلام پھیریں تو رخسار پیچھے کی طرف سے نظر آنے چاہئیں ۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو آپ کے رخسار کی سفیدی نظر آتی تھی ۔