وَعَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ لَا إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ اسْتَغْفَرَ ثَلَاثًا وَقَالَ: اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ ذَالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، قَالَ الْوَلِيدُ: فَقُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّي: كَيْفَ الْإِسْتَغِفَارُ؟ قَالَ: تَقُولُ: اسْتَغْفِرُ اللهَ اسْتَغْفِرُ اللهَ .
ثو بان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز سے فارغ ہو کر پھرتے تو تین مرتبہ ” اسْتَغْفِرُ الله “ کہتے پھر یہ کلمات کہتے: ” اللهم أنتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ ذَالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ “ الہی تو سلام ہے اور سلامتی تیری طرف سے ہی میسر آتی ہے ، اے عظمت و عزت والے تو بابر کت ہے ولید کہتے ہیں کہ میں نے امام اوزاعی سے پوچھا کہ استغفار کیسے ہوتا ہے؟ فرمایا کہ تم ” اسْتَغْفِرُ اللهَ اسْتَغْفُ الله “ کہو اسے ہی استغفار کہتے ہیں ۔
تحقیق و تخریج:
مسلم: 591 / 52 ، ترمذی: 298 امام ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
فوائد:
➊ سلام کے بعد ”اللہ اکبر“ پھر اس کے بعد تین بار ”استغفر الله“ کہنا چاہیے اس کے بعد ”اللهم انت السلام“ یہ دعا پڑھنی چاہیے ۔
➋ اس دعا میں یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ سلام ہے اور سلامتی کی توقع اسی سے ہی کی جاتی ہے جلالت و شان عزت و اکرام والی ذات اللہ تعالیٰ کی ؤہی ہے ۔
➌ اللہ تعالیٰ خود سلام ہے لہٰذا اس پر سلام بھیجنا درست نہیں ہے بلکہ سلام تو وہ اپنے بندوں پر بھیجتا ہے ۔
➍ لفظ ”اللهم“ یہ کثرت سے دعاؤں میں ملتا ہے جو کہ اس بات کی علامت ہے کہ اس کے ذریعے مانگی جانے والی دعا اثر رکھتی ہے قبولیت کا باعث بھی ہوتا ہے ۔
➎ ذوالجلال والاکرام یہ اللہ کے صفاتی نام ہیں ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلاثًا وَثَلَاثِينَ، وَحَمِدَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبَّرَ اللهَ ثَلَاثًا وَ ثَلَاثِينَ فَتِلْكَ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ، وَقَالَ تَمَامَ الْمِائَةِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرَيْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ غُفِرَتْ خَطَايَاهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہر نماز کے بعد تینتیس 33 مرتبہ ”سبحان الله“ کہا: تینتیس 33 مرتبہ ”الحمد للہ“ کہا: اور تینتیس 33 مرتبہ ”اللہ اکبر“ کہا: اور ان کلمات سے سو کی گنتی پوری کی، ” لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرَيْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ “ اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں خواہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔“
تحقیق و تخریج:
مسلم: 597 ”باب استحباب الذكر بعد الصلوة“
فوائد:
➊ ”سبحان اللہ“ تینتیس مرتبہ ”الحمد للہ“ تینتیس مرتبہ ”اللہ اکبر“ تینتیس مرتبہ نماز کے بعد پڑھنا چاہیے ان کو جمع کریں تو یہ 99 بنتے ہیں سو پور ا کرنے کے لیے ” لا اله الا الله وحده لاشريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير “ یہ کلمات پڑھیں یا ”اللہ اکبر“ 34 مرتبہ پڑھیں ۔
➋ جو شخص مذکورہ ورد کرے گا اس کے اگر سمندر کی جھاگ جتنے بھی گناہ ہو نگے وہ بھی معاف کر دیے جائیں گے ۔ یہ فرض و نفل نماز کے بعد وظیفہ کیا جا سکتا ہے اگر چہ فرائض کے بعد کرنا علماء کے ہاں مشروع ہے ۔
➌ تقدیس تحمید اور تکبیر بیان کرنے سے انسان کی روح نیک رہتی ہے صغیرہ گناہ دھل جاتے ہیں ۔ بدن میں سکون’ دل مطمئن اور جوڑ جوڑ تنگی سے آزاد ہو جاتا ہے ۔