سوال 1:
کیا مقیم شخص سفر پر جانے سے پہلے، حالت قیام میں، دو نمازوں کو جمع (جمع تقدیم) کر سکتا ہے جب کہ ابھی سفر شروع نہیں ہوا؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
جی ہاں، اگر یہ اندازہ ہو کہ دورانِ سفر دوسری نماز کا وقت ہو جائے گا اور اس کے ادا کرنے کی کوئی ترتیب بنانا مشکل ہوگا، تو جمع تقدیم کی اجازت ہے۔ لیکن چونکہ ابھی سفر شروع نہیں ہوا ہے، اس لیے دونوں نمازیں مکمل (بغیر قصر) ادا کی جائیں گی۔ قصر صرف حالتِ سفر میں ممکن ہے، حالت قیام میں نہیں۔
سوال 2:
اگر کوئی شخص مستقل کسی اور جگہ رہائش پذیر ہو اور اپنے آبائی گھر، جو اس کے والدین کا ہے، جائے تو کیا وہ وہاں قصر کر سکتا ہے؟
جواب:
یہ صورتحال آنے جانے کی ترتیب پر منحصر ہے:
◄ اگر والدین کے گھر آنا جانا مستقل ہو (جیسے کوئی طالب علم جو پانچ چھ دن مدرسے میں رہتا ہے اور ایک دن گھر آتا ہے):
ایسی صورت میں وہ راستے میں قصر کرے گا، لیکن والدین کے گھر اور اپنی مستقل رہائش دونوں جگہ پوری نماز پڑھے گا، کیونکہ یہ دونوں وطن شمار ہوں گے۔
◄ اگر والدین کے گھر آنا جانا غیر مستقل ہو (مثلاً، دو چار سال بعد چکر لگانا اور چند دن وہاں قیام کرنا):
ایسی صورت میں وہ مسافر شمار ہوگا، اپنی مستقل رہائش پر مکمل نماز پڑھے گا اور والدین کے گھر قصر کرے گا۔