سات آدمیوں والی حدیث مردوں کے ساتھ خاص نہیں
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سائے میں جگہ دے گا جس دن اس کے سایہ کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہو گا کیا یہ حدیث مردوں کے ساتھ خاص ہے یا ان جیسے اعمال بجا لانے والی عورتیں بھی اس اجر کی مستحق ہو سکتی ہیں ؟

جواب :

مذکورہ بالا حدیث میں مذکور اجر صرف مردوں کے ساتھ ہی خاص نہیں بلکہ یہ مردوں اور عورتوں سب کے لئے عام ہے۔ لہٰذا وہ نوجوان لڑکی جس نے بچپن سے ہی اللہ کی بندگی میں نشوونما پائی وہ بھی اس اعزاز کی مستحق ہے۔ محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے ایک دوسری سے محبت کرنے والی عورتیں بھی اس میں داخل ہیں۔ وہ خاتون جسے خوبصورت اور صاحب منصب نوجوان نے دعوت گناہ دی اور اس نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ میں اللہ سے ڈرتی ہوں تو وہ بھی اس اجر و ثواب کی مستحق ہے۔ جس عورت نے اپنی پاکیزہ کمائی سے اس طرح مخفی صدقہ کیا کہ بائیں ہاتھ کو پتہ نہ چل سکا کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے تو وہ بھی اس تکریم کی حقدار ہو گی۔ اسی طرح جس عورت نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا اور رو دی تو وہ بھی مردوں کے لیے بیان کئے گئے۔ ثواب کی حقدار ہو گی۔ رہی امارت تو وہ مردوں کا خاصہ ہے۔ اسی طرح مساجد میں باجماعت نماز ادا کرنا بھی مردوں کے لئے مخصوص ہے۔ عورت کا گھر میں نماز پڑھنا اس کے لئے زیادہ بہتر ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
(شیخ ابن باز)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے