تعارف
سوشل میڈیا پر الحاد کے حامی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ سائنس نے مذہب کو رد کر دیا ہے۔ تاہم، یہ بات اکثر دیکھنے میں آتی ہے کہ یہ دعویٰ غیر جانبدار علم یعنی سائنس کی غلط تشریح پر مبنی ہوتا ہے۔ زیرِ بحث تحریر میں محمد سلیم صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں ان دلائل کا جائزہ لیا ہے۔ ان کی تحریر سائنس اور الحاد کے مابین فرق کو واضح کرتی ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ موجودہ سائنسدان بعض اوقات سائنسی اصولوں کو الحاد کے نظریات کے حق میں موڑ دیتے ہیں۔
سائنس اور خدا کے وجود پر اعتراض
سائنس کے مطابق کوئی بھی شے جب تک مشاہدے میں نہ آئے، اس کا وجود تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
مثال کے طور پر، سائنس اگر مریخ پر پانی کے آثار دیکھے تو وہاں زندگی کی تلاش شروع کر دیتی ہے، مگر خدا کے وجود کو مشاہدہ نہ ہونے کی بنیاد پر رد کر دیتی ہے۔
50 لاکھ سال پرانا دانت ملنے پر انسانوں کی پوری تخلیق کی کہانی تیار کر لی جاتی ہے، مگر کائنات کی تخلیق کے پیچھے خدا کے ہونے کے تصور کو قبول کرنا "غیر سائنسی” قرار دیا جاتا ہے۔
نیوٹن کے قوانین اور سائنس کے تضادات
نیوٹن کے "لاء آف گریویٹی” کو اگر سائنس کے اپنے اصولوں پر پرکھا جائے تو یہ دریافت نہیں بلکہ ایجاد کہلائے گا۔
سائنس کہتی ہے کہ جس چیز کا مشاہدہ نہ ہو، وہ وجود نہیں رکھتی۔ اس اصول پر گریویٹی کا قانون نیوٹن کی ایجاد ثابت ہوتا ہے، کیونکہ اس سے پہلے سائنس کو اس کا علم نہ تھا۔
اگر یہی اصول دیگر سائنسی "دریافتوں” پر لاگو کیا جائے تو وہ سب ایجادات بن جائیں گی۔
کائنات، زندگی اور سائنسی تضادات
سائنس کہتی ہے کہ زندگی کا آغاز یک خلوی جرثومے سے ہوا، مگر وہ یہ نہیں بتا پاتی کہ وہ جرثومہ وجود میں کیسے آیا۔
اگر بے جان مادے سے یک خلوی جرثومے کا وجود ممکن ہے تو دیگر معجزات، مثلاً حضرت موسیٰؑ کے عصا کا سانپ میں تبدیل ہونا، کیوں ناقابلِ یقین ہیں؟
آبی جانداروں کا خشکی پر منتقل ہونا اور گلپھڑوں کا پھیپھڑوں میں بدلنا سائنس کے مطابق ممکن ہوا، مگر ان جانداروں کا آج ناپید ہونا اور اس کی وجہ جاننا سائنس کے لیے اب بھی "نامعلوم” ہے۔
مذہب اور سائنس کے تعلق پر سوالات
سائنس مذہب کی تخلیق کا انکار کرتی ہے، مگر جب اس سے زندگی کے آغاز یا ارتقاء پر سوال کیا جاتا ہے تو جواب "ہمیں نہیں معلوم” ہوتا ہے۔
یک خلوی جرثومے سے انسان تک کے ارتقاء کا دعویٰ کیا جاتا ہے، مگر اس عمل کے درمیانی مراحل پر موجود تضادات پر سائنس خاموش ہے۔
اگر انسان کا ارتقاء ہوا تو تقسیم اور جنسی تولید جیسے ابتدائی طریقے کیوں ختم ہو گئے؟
ہوا میں اڑنے والے جانداروں کے ارتقاء کو سمجھانے کے لیے کوئی واضح دلیل موجود نہیں، مگر یہی تھیوریز مذہب پر تنقید کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
سائنس اور الحاد کی بنیاد
سائنس کی بنیاد عقل پر ہے، مگر الحاد اکثر سائنس کو اپنے نظریات کے فروغ کے لیے استعمال کرتا ہے۔
مذہب پابندیوں اور اخلاقیات کا درس دیتا ہے، جب کہ الحاد آزادی کا داعی ہے۔
مذہب کائنات، زندگی اور انسان کی تخلیق کے پیچھے مقصد بتاتا ہے، مگر الحاد انہیں بے مقصد قرار دیتا ہے۔
اگر انسان کی پیدائش ہی بے مقصد ہے تو پھر اخلاقیات، حقوق اور انسانی ہمدردی جیسے تصورات کی اہمیت کیا رہ جاتی ہے؟
نتیجہ
سائنس اور مذہب کے درمیان تنازعہ نہیں، بلکہ یہ تنازعہ ان سائنسدانوں کے عقائد کی وجہ سے ہے جو الحاد کے نظریات کو سائنس کے پردے میں چھپاتے ہیں۔
سائنس حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمت ہے، جو انسان کو کائنات کو سمجھنے کا علم فراہم کرتی ہے۔
الحاد کی بنیاد سائنس نہیں، بلکہ مذہبی اصولوں اور اخلاقیات سے فرار کی خواہش ہے۔