بنیادی سوالات
انسانی فطرت کچھ سوالات کو جنم دیتی ہے، جو ہمیشہ سے فلسفہ اور سائنس کے موضوع رہے ہیں، مثلاً:
- یہ کائنات کیا ہے؟
- اس کی ابتداء کیسے ہوئی؟
- یہ کب اور کیسے ختم ہوگی؟
- ہمارے ذہن اور خارجی دنیا کی حقیقت کیا ہے؟
- ہم کون ہیں؟
- ہم کہاں سے آئے ہیں؟
- ہمارا یہاں آنے کا مقصد کیا ہے؟
- ہمیں کہاں جانا ہے؟
یہ سوالات ہمیشہ انسان کو بے چین رکھتے ہیں۔ کبھی کبھار ان کا اثر اتنا گہرا ہوتا ہے کہ انسان اپنی زندگی تک سے بے زار ہو جاتا ہے۔ یہ وہی سوالات ہیں جنہوں نے عظیم فلاسفہ اور سائنسدانوں کو گہرے غور و فکر پر مجبور کیا۔
فلسفہ، سائنس، اور مذہب
فلسفہ اور سائنس اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود ان سوالات کا واضح اور معقول جواب دینے سے قاصر ہیں۔ مختلف فلسفیوں نے ان سوالات کے حل کے لیے مختلف نظریات پیش کیے، جیسے:
- کسی نے عقلی خدا کا تصور پیش کیا۔
- کسی نے ہندومت یا بدھ مت کے روحانی فلسفوں میں سکون تلاش کیا۔
- بعض نے ان سوالات کی حقیقت کو اسلام میں پایا، جیسا کہ اسلامی فلسفیوں کی مثالیں موجود ہیں۔
ایک مشہور مسلم فلسفی سے پوچھا گیا کہ فلسفے اور منطق کے گہرے مطالعے کے باوجود آپ مذہب کے قائل کیسے ہوئے؟ ان کا جواب تھا: "زندگی کی معنویت اور مقصدیت کا سوال”۔
اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو انسان اور کائنات کے وجود کا معقول مقصد بیان کرتا ہے۔
ایک ملحد کا انجام
روس میں سوشلزم کے عروج کے دور میں ایک ذہین مصری نوجوان، اسماعیل ادھم، نے ماسکو سے فزکس میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ وہ مذہب، تاریخ اور فلسفے کا گہرا علم رکھتا تھا لیکن چونکہ مادی نظریات پر یقین رکھتا تھا، اس لیے الحاد کا پرچارک بن گیا۔ اس نے ایک رسالہ
"لماذا انا الملحد؟”
(میں کیوں ملحد ہوں) لکھا۔
32 سال کی عمر میں اس کی لاش سمندر میں تیرتی ہوئی ملی، اور اس کی جیب سے ایک پرچی برآمد ہوئی جس پر لکھا تھا:
"میرے نزدیک زندگی کی کوئی معنویت باقی نہیں رہی، اس لیے میں اس سے خلاصی حاصل کر رہا ہوں”۔
یہ مثال اس بات کا ثبوت ہے کہ الحاد یا مادی نظریات زندگی کے مسائل کا حل پیش کرنے میں ناکام ہیں۔
مذہب اور آزمائش
اللہ نے دنیا کو آزمائش اور مصیبت کا گھر بنایا ہے۔ مولانا آزاد کہتے ہیں:
"اس دنیا میں کوئی ایسی نعمت نہیں جو اپنی تہہ میں غم و الم نہ رکھتی ہو۔”
زندگی کی مشکلات انسان کو دو راستے دکھاتی ہیں:
مذہب کی پناہ:
- مذہب پر قائم دل اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے، اپنی بے چارگی بیان کرتا ہے، اور اللہ کے جمال میں سکون پاتا ہے۔
- انبیا اور اولیا سب سے زیادہ مصیبت زدہ ہونے کے باوجود کائنات کے سب سے زیادہ مطمئن انسان تھے۔
- جیسا کہ امام شاہ ولی اللہ دہلوی فرماتے ہیں:
"میں ایک ایسا دل رکھتا ہوں جو عشق کے جواہر سے معمور ہے۔”
الحاد کا راستہ:
- الحاد پر مبنی ذہن اسماعیل ادھم جیسے انسانوں کو جنم دیتا ہے، جو زندگی کے معمے کا کوئی حل نہ پا کر خودکشی کو ہی واحد راستہ سمجھتے ہیں۔
- الحاد میں حقیقی سکون نہیں ملتا، اور انسان گناہ یا عیش پرستی کے ذریعے اطمینان حاصل کرنے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔
نتیجہ
کائنات اور انسان کی معنویت اور مقصدیت کے سوالات کا جواب صرف مذہب اسلام دیتا ہے۔ فلسفہ اور سائنس ان سوالات پر غور تو کرتے ہیں لیکن کسی حتمی اور معقول جواب تک نہیں پہنچ سکتے۔