جدید ذرائع سے زنا کی حد ثابت کرنا
زنا کاجرم DNA ٹیسٹ، فنگر پرنٹس رپورٹ اور موقع پر پائے جانے کی گواہی (Circumstantial evidence) کے ذریعے ثابت کرنا صحیح نہیں۔ اس سے صرف ان کا اکٹھ اور اختلاط بیان ہو سکتا ہے اور یہ کام تہمت اور شک پیدا کرتا ہے اور حد واجب کرنے والے جرم کو ثابت کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا کہ اس کا ارتکا ب کرنے والے دونوں افراد پر حد قائم کی جائے، اسی طرح یہ پاک دامن مرد اور عورت پر زنا کی تہمت لگانے والے پر حد قذف لگانے سے روکنے کے بھی قابل نہیں اللہ تعالیٰ یقیناًً اپنے بندوں کے متعلق خوب جانتے ہیں اور ان سے زیادہ ان کے لیے رحم کرنے والے ہیں۔
اس کے باوجود جو پاک دامن خاتون پر الزام لگاتا ہے اور چار گواہ پیش نہیں کرتا اس کو قذف کی حد لگانے کا حکم دیا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنی قانون سازی میں علیم اور حکیم ہیں۔ اگر اس کے علاوہ کوئی ایسی چیز ہوتی جو قذف اور الزام کی حد دور کر سکتی تو اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں یا اپنے نبی پر وحی بھیج کر اسے بیان کر دیتے اور تیرا رب بھولنے والا نہیں۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی شریعت سازی اور حکمت میں بصیرت رکھتا ہے اس پر قذف کی حد کی حکمتیں مخفی نہیں۔ اس کی وجہ سے فحاشی کی اشاعت کی روک تھام ہوتی ہے، عزتیں محفوظ ہو جاتی ہیں اور عداوت کے دوازے بند۔ اس کی سنگینی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے چار آنکھوں دیکھے گواہوں سے کم پر اکتفا نہیں کیا اور وہ علیم و حکیم ہے۔
[اللجنة الدائمة: 3339]