زنا اور ناچ گانے کی مذمت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

زنا اور ناچ گانے کی اسلام میں مذمت

اسلامی تعلیمات میں ہر وہ چیز جو انسان کو برائی، بے حیائی، اور گناہ کی طرف لے جائے، اسے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ زنا اور ناچ گانے دونوں ایسے افعال ہیں جو معاشرتی اور اخلاقی بگاڑ کا سبب بنتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں ان کے متعلق سخت وعیدیں موجود ہیں، جن کا مقصد معاشرے کو برائیوں سے پاک کرنا اور فرد کو تقویٰ و پرہیزگاری کی طرف مائل کرنا ہے۔

 زنا کی مذمت قرآن کی روشنی میں

1.1 زنا کے قریب بھی نہ جاؤ

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَلَا تَقْرَبُوا ٱلزِّنَىٰٓ إِنَّهُۥ كَانَ فَٰحِشَةًۭ وَسَآءَ سَبِيلًۭا
"اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، بے شک یہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔”
(سورۃ الإسراء: 32)

یہ آیت نہ صرف زنا سے بلکہ اس کے تمام اسباب (جیسے بے پردگی، فحش گفتگو، مخلوط محافل، اور فحش فلمیں) سے بچنے کا حکم دیتی ہے۔ اسلام میں برائی سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کے قریب جانے والے راستوں کو ہی بند کردیا جائے۔

1.2 زنا کاروں کی سخت سزا

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
ٱلزَّانِيَةُ وَٱلزَّانِى فَٱجْلِدُوا۟ كُلَّ وَٰحِدٍۢ مِّنْهُمَا مِا۟ئَةَ جَلْدَةٍۢ
"زنا کار عورت اور زنا کار مرد، دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔”
(سورۃ النور: 2)

یہ آیت زنا کی سخت سزا کو واضح کرتی ہے تاکہ معاشرے میں اس برائی کا خاتمہ ہوسکے اور لوگ اس گناہ کی ہولناکی کو سمجھ سکیں۔

1.3 ایمان والے زنا نہیں کرتے

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَٱلَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ ٱلنَّفْسَ ٱلَّتِى حَرَّمَ ٱللَّهُ إِلَّا بِٱلْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًۭا
"اور وہ (ایمان والے) اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہیں پکارتے، نہ ناحق کسی کو قتل کرتے ہیں، اور نہ زنا کرتے ہیں، اور جو ایسا کرے گا وہ سخت سزا پائے گا۔”
(سورۃ الفرقان: 68)

 زنا کی مذمت احادیث میں

2.1 زنا کبیرہ گناہ ہے

رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا:
"سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟”
آپ ﷺ نے فرمایا: "یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرو۔”
پھر پوچھا گیا: "پھر کون سا؟”
آپ ﷺ نے فرمایا: "یہ کہ تم کسی کی جان لو جسے اللہ نے حرام کیا ہے۔”
پھر پوچھا گیا: "پھر کون سا؟”
آپ ﷺ نے فرمایا: "یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔”
(صحیح بخاری: 4477، صحیح مسلم: 86)

2.2 زنا کے برے نتائج

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جب کسی قوم میں زنا اور فحاشی عام ہو جاتی ہے تو ان میں ایسی بیماریاں اور طاعون پھیلتے ہیں جو ان سے پہلے والوں میں نہیں تھے۔”
(سنن ابن ماجہ: 4019)

 ناچ گانے کی مذمت قرآن کی روشنی میں

3.1 لغو باتوں سے اجتناب کا حکم

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَٱلَّذِينَ هُمْ عَنِ ٱللَّغْوِ مُعْرِضُونَ
"اور وہ لوگ جو لغو (بے ہودہ) باتوں سے دور رہتے ہیں۔”
(سورۃ المؤمنون: 3)

 ناچ گانے کی مذمت احادیث میں

4.1 موسیقی کو حرام قرار دیا گیا

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور باجوں (موسیقی) کو حلال کر لیں گے۔”
(صحیح بخاری: 5590)

4.2 موسیقی سے دل میں نفاق پیدا ہوتا ہے

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں:
"موسیقی دل میں نفاق (منافقت) پیدا کرتی ہے، جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔”
(بیہقی، شعب الایمان: 5091)

 زنا اور ناچ گانے سے بچنے کے طریقے

اللہ کا خوف پیدا کرنا: قرآن کی تلاوت اور اللہ کے عذاب کو یاد رکھنا۔
نظروں کی حفاظت: غیر محرم کو دیکھنے سے بچنا، کیونکہ یہی زنا کی پہلی سیڑھی ہے۔
پاکیزہ صحبت اپنانا: اچھے دوستوں کے ساتھ رہنا جو نیکی کی طرف بلائیں۔
میڈیا اور فحش مواد سے اجتناب: گانے، ڈرامے، اور سوشل میڈیا کے غیر اسلامی مواد سے دور رہنا۔
شادی کو آسان بنانا: نبی کریم ﷺ نے نکاح کو زنا سے بچاؤ کا ذریعہ قرار دیا ہے۔
روزے رکھنا: اگر شادی ممکن نہ ہو تو نبی ﷺ نے روزے رکھنے کی ترغیب دی ہے۔

 نتیجہ

قرآن و حدیث میں ناچ گانے اور زنا کو سخت ترین گناہ قرار دیا گیا ہے، کیونکہ یہ انسان کے ایمان کو برباد کر دیتے ہیں اور آخرت میں شدید عذاب کا سبب بنتے ہیں۔ ان سے بچنے کے لیے اللہ کے احکامات پر عمل کرنا، نظروں کی حفاظت کرنا، اور نیک اعمال اپنانا ضروری ہے۔

اللہ ہمیں زنا اور بے حیائی سے محفوظ رکھے اور حلال راستوں کو اختیار کرنے کی توفیق دے۔ آمین!

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1