سوال
کیا امام رکوع سے اٹھتے وقت صرف "تسمیع” (سمع اللہ لمن حمدہ) پڑھے یا "تحمید” (ربنا لک الحمد) بھی؟ اور کیا مقتدی پر "تسمیع” پڑھنا لازم ہے یا صرف "تحمید” کافی ہے؟
جواب
نماز کے دوران رکوع سے اٹھتے وقت امام، مقتدی، اور منفرد تینوں کے لیے تسمیع (سمع اللہ لمن حمدہ) اور تحمید (ربنا لک الحمد) دونوں پڑھنا مسنون اور مشروع ہیں۔
دلائل:
حدیث انس بن مالک رضی اللہ عنہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو۔”
(بخاری، کتاب الآذان، باب انما جعل الامام لیؤتم بہ)
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ مقتدی کو "ربنا لک الحمد” کہنا چاہیے، لیکن اس میں "سمع اللہ لمن حمدہ” کے منع ہونے کا ذکر نہیں۔ اصولاً جو ذکر نہیں کیا گیا، وہ منع کی دلیل نہیں بنتا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت:
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"رسول اللہ ﷺ رکوع سے اٹھتے وقت سمع اللہ لمن حمدہ اور ربنا لک الحمد دونوں کہتے تھے۔”
(بخاری، کتاب الآذان)
یہ حدیث امام، مقتدی، اور منفرد تینوں کے لیے تسمیع و تحمید کو مشروع قرار دیتی ہے۔
نماز کی تکمیل اور نقص کا ذکر:
نبی ﷺ نے فرمایا:
"جو رکوع سے اٹھتے وقت سمع اللہ لمن حمدہ نہ کہے، اس کی نماز مکمل نہیں ہوتی۔”
(ابو داؤد، کتاب الصلاۃ)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تسمیع اور تحمید دونوں نماز کا حصہ ہیں اور ان کا ترک نماز میں کمی کا باعث بنتا ہے۔
فقہاء کی آراء
امام شافعی رحمہ اللہ:
"امام، مقتدی، اور منفرد تینوں تسمیع اور تحمید کہیں گے۔ یہ عمل سنت ہے اور نماز کی تکمیل کے لیے اہم ہے۔”
(کتاب الأم، 1/110)
امام شوکانی رحمہ اللہ:
"تسمیع اور تحمید ہر نمازی کے لیے مشروع ہیں، خواہ وہ امام ہو، مقتدی ہو یا منفرد۔ شریعت نے کسی خاص گروہ کو اس سے مستثنیٰ نہیں کیا۔”
(نیل الأوطار، 2/278)
امام ابن حزم رحمہ اللہ:
"رکوع کے بعد تسمیع (سمع اللہ لمن حمدہ) ہر نمازی پر فرض ہے، اور اس کے بغیر نماز مکمل نہیں ہوتی۔”
(المحلی، 3/255)
خلاصہ:
- امام کے لیے حکم: امام کو رکوع سے اٹھتے وقت سمع اللہ لمن حمدہ اور ربنا لک الحمد دونوں کہنا مسنون ہے۔
- مقتدی کے لیے حکم: مقتدی پر بھی تسمیع اور تحمید دونوں کہنا مشروع ہے۔
- منفرد کے لیے حکم: منفرد کو بھی دونوں اذکار کہنا چاہیے۔
وضاحت:
"فَقُولُوا رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ” کے حکم کو صرف تحمید تک محدود کرنا درست نہیں، کیونکہ دیگر احادیث سے تسمیع کی مشروعیت بھی واضح ہے۔
تسمیع اور تحمید دونوں کا کہنا نماز کو مکمل بناتا ہے، اور کسی ایک کو ترک کرنا نماز میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب