روزے کی حالت میں مشت زنی کا شرعی حکم اور اثرات
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

سوال:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا روزے کی حالت میں مشت زنی کرنا جائز ہے؟

جواب:

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جی ہاں، روزے کی حالت میں مشت زنی کرنا جائز نہیں بلکہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اس مسئلے کو قرآن و حدیث اور فقہاء کی آراء کی روشنی میں سمجھتے ہیں۔

قرآن کی روشنی میں

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"وَٱلَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَـٰفِظُونَ إِلَّا عَلَىٰٓ أَزْوَٰجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَـٰنُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ٱبْتَغَىٰ وَرَآءَ ذَٰلِكَ فَأُو۟لَـٰئِكَ هُمُ ٱلْعَادُونَ”
(سورہ المؤمنون 5-7)

ترجمہ:
"اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے، پس وہ اس میں ملامت نہیں کیے جاتے۔ پھر جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہے، وہی حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔”

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ بیوی کے علاوہ کسی اور طریقے سے شہوت پوری کرنا، بشمول مشت زنی، ناجائز اور گناہ ہے۔

حدیث کی روشنی میں

➊ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"الصِّيَامُ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَجْهَلْ”
(صحیح بخاری: 1904، صحیح مسلم: 1151)

ترجمہ:
"روزہ ایک ڈھال ہے، پس جب تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو وہ فحش گوئی اور جہالت (برا عمل) نہ کرے۔”

مشت زنی ایک غیر اخلاقی اور برا عمل ہے، اور حدیث کے مطابق روزے کی حالت میں اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

➋ نبی کریم ﷺ نے ایک اور حدیث میں فرمایا:

"يَدَعُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي”
(صحیح بخاری: 1894)

ترجمہ:
"وہ (روزہ دار) میرے لیے اپنا کھانا، پینا اور اپنی شہوت چھوڑ دیتا ہے۔”

اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ روزے کی حالت میں شہوت پر قابو پانا ضروری ہے، اور مشت زنی کرنے سے یہ قابو ختم ہو جاتا ہے، اس لیے یہ عمل روزے کو توڑ دیتا ہے۔

فقہاء کی رائے

تمام فقہی مکاتب فکر (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے علماء اس بات پر متفق ہیں کہ:

اگر روزے کی حالت میں مشت زنی کی جائے اور اس سے منی خارج ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
اس صورت میں قضا (بعد میں روزہ رکھنا) لازم ہوگی۔
کفارہ (مسلسل 60 روزے رکھنا یا 60 مسکینوں کو کھانا کھلانا) واجب نہیں ہوگا، کیونکہ مشت زنی کا گناہ زنا کے برابر نہیں۔

نتیجہ

روزے کی حالت میں مشت زنی حرام اور گناہ ہے۔
اگر اس سے منی خارج ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور قضا واجب ہوتی ہے۔
جو شخص اس گناہ میں مبتلا ہو، وہ توبہ کرے اور خصوصاً رمضان میں اس سے اجتناب کرے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان کے تقدس کو سمجھنے اور اپنے نفس پر قابو پانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1