روزہ توڑنے والے اعمال قرآن، حدیث اور صحابہ کرامؓ کے فہم کی روشنی میں
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

قرآن، حدیث اور صحابہ کرامؓ کے فہم کی روشنی میں

روزہ ایک عظیم عبادت ہے جو نہ صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام ہے بلکہ ہر قسم کے برے اور ناجائز کاموں سے بچنے کا درس دیتا ہے۔ کچھ ایسے اعمال ہیں جو روزے کی حالت میں کرنا حرام اور ناجائز ہیں، اور ان سے روزہ بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ قرآن مجید، احادیث نبویہ اور صحابہ کرامؓ کے فہم کی روشنی میں ان اعمال کی تفصیل درج ذیل ہے:

1. کھانے پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ٱلْخَيْطُ ٱلْأَبْيَضُ مِنَ ٱلْخَيْطِ ٱلْأَسْوَدِ مِنَ ٱلْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا ٱلصِّيَامَ إِلَى ٱلَّيْلِ”
(البقرہ: 187)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ طلوع فجر کے بعد کھانے پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حدیث مبارکہ:

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"جو شخص بھول کر کچھ کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ مکمل کرے، کیونکہ اسے اللہ نے کھلایا پلایا ہے”
(صحیح بخاری: 6669، صحیح مسلم: 1155)

حکم: اگر کوئی شخص جان بوجھ کر کھائے پیے تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا، البتہ بھول کر کھانے پینے سے روزہ برقرار رہے گا۔

2. بیوی سے ہمبستری (جماع) کرنا

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ”
(البقرہ: 187)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ روزے کی راتوں میں مباشرت جائز ہے، مگر دن کے وقت ایسا کرنا روزہ توڑ دیتا ہے۔

حدیث مبارکہ:

ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا:
"میں ہلاک ہو گیا!”
نبی ﷺ نے پوچھا: "کیا ہوا؟”
اس نے کہا: "میں نے روزے کی حالت میں بیوی سے ہمبستری کر لی!”
تو نبی ﷺ نے کفارہ بتایا:
ایک غلام آزاد کرو،
یا مسلسل دو مہینے کے روزے رکھو،
یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔
(صحیح بخاری: 1936، صحیح مسلم: 1111)

حکم: اگر روزے کی حالت میں جماع کر لیا جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور کفارہ بھی لازم آتا ہے۔

3. قصداً قے کرنا

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

"جس نے بلا اختیار قے کر دی، اس پر قضا نہیں، اور جس نے جان بوجھ کر قے کی، تو اسے روزہ دوبارہ رکھنا ہوگا”
(سنن ابوداؤد: 2380، سنن ترمذی: 720)

حکم: اگر قے خودبخود آ جائے تو روزہ برقرار رہتا ہے، لیکن جان بوجھ کر قے کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور قضا لازم ہوتی ہے۔

4. حیض و نفاس کی حالت میں روزہ رکھنا

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:

"ہمیں (حیض کی حالت میں) روزے کی قضا کا حکم دیا گیا، مگر نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا گیا”
(صحیح مسلم: 335)

حکم: حیض یا نفاس کے دوران عورت روزہ نہیں رکھ سکتی، اور بعد میں اس کی قضا واجب ہوگی۔

5. مشت زنی (استمناء) کرنا

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"روزہ (محض) کھانے پینے کو ترک کرنے کا نام نہیں، بلکہ روزہ (برے) اخلاق اور (گناہوں سے) رکنے کا نام ہے”
(صحیح ابن حبان: 1903)

حکم: اگر مشت زنی سے انزال ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس کی قضا لازم ہوتی ہے۔

6. جان بوجھ کر انزال کرنا

(المغنی: 3/128) کے مطابق:
"اگر کسی شخص نے بیوی کو بوسہ دیا، یا اسے چھوا اور انزال ہو گیا، تو اس کا روزہ فاسد ہو جائے گا”

حکم: اگر جان بوجھ کر شہوت کو بڑھایا اور انزال ہو گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور قضا لازم ہوگی۔

7. جان بوجھ کر خون نکلوانا (حجامہ یا سینگی لگوانا)

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

"حجامہ کرنے والے اور کروانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے”
(سنن ابوداؤد: 2367، سنن ترمذی: 774)

حکم: اگر جان بوجھ کر زیادہ خون نکلوایا جائے تو روزہ ٹوٹ سکتا ہے، مگر معمولی خون بہنے (جیسے نکسیر، دانت نکلوانا) سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

نتیجہ

یہ وہ کام ہیں جو قرآن، حدیث اور صحابہ کرامؓ کے فہم کے مطابق روزہ توڑ دیتے ہیں۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑتا، تو اللہ کو اس کے کھانے پینے سے رکنے کی کوئی ضرورت نہیں”
(صحیح بخاری: 1903)

حقیقی روزہ: ہمیں نہ صرف ظاہری طور پر روزے کے اصولوں کی پابندی کرنی چاہیے بلکہ روحانی طور پر بھی گناہوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1