روح کی حقیقت
اللہ تعالیٰ ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے، اور روح بھی دیگر مخلوقات کی طرح ایک مخلوق ہے۔ اس کی حقیقت اور تفصیلات کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہودیوں نے روح کے بارے میں سوال کیا۔ اس وقت آپ کھجور کی چھڑی کے سہارے کھڑے تھے۔ آپ خاموش ہوگئے اور پھر وحی نازل ہوئی۔ وحی کے بعد آپ نے فرمایا:
"اور وہ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں، کہہ دیجیے کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں تو بہت کم علم دیا گیا ہے۔”
(صحیح بخاری)
روح کے اوصاف
قرآن و سنت میں روح کے کئی اوصاف بیان کیے گئے ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
➊ روح کا قبض اور فوت ہونا
روح قبض کی جاتی ہے، اسے کفن میں لپیٹا جاتا ہے اور وہ اوپر جاتی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب روح قبض کی جاتی ہے تو آنکھ اسے دیکھتی ہے اور اس کا پیچھا کرتی ہے۔”
(صحیح مسلم، حدیث نمبر 1528)
➋ روح کی تخلیق اور پھونکنا
اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کرنے کے بعد ان میں روح پھونکی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
"جب آدم علیہ السلام میں روح پھونکی گئی تو انہوں نے چھینک لی اور ‘الحمدللہ’ کہا۔”
(سنن ترمذی، حدیث نمبر 3290)
➌ روح اور بچے کی تخلیق
اللہ تعالیٰ رحم مادر میں فرشتہ بھیجتا ہے، جو بچے میں روح پھونکتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"انسان اپنی ماں کے پیٹ میں پہلے 40 دن نطفہ رہتا ہے، پھر 40 دن کے بعد خون کا لوتھڑا، اور پھر گوشت کا ٹکڑا بن جاتا ہے۔ اس کے بعد فرشتہ آتا ہے اور اس میں روح پھونکتا ہے۔”
(صحیح مسلم، حدیث نمبر 4781)
موت کے وقت روح کا سفر
➊ مومن کی روح کا حال
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مومن کی روح قبض ہوتی ہے تو فرشتے جنت کے کفن اور خوشبو کے ساتھ آتے ہیں۔ روح کو عزت و احترام سے آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے:
"زمین سے ایک پاکیزہ روح آئی ہے۔”
(صحیح مسلم، حدیث نمبر 5119)
➋ کافر کی روح کا حال
کافر کی روح قبض ہونے پر اس کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے۔ فرشتے گندی بدبو کے ساتھ آتے ہیں اور اس کی روح کو قبیح ترین طریقے سے اوپر لے جایا جاتا ہے، لیکن آسمان کے دروازے اس کے لیے نہیں کھلتے۔
"اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اس کی روح کو سجین (جہنم) میں لکھ دو۔”
(مسند احمد، حدیث نمبر 17803)
نیند اور روح کا تعلق
نیند کو "موت صغریٰ” کہا جاتا ہے، کیونکہ اس دوران روح قبض کی جاتی ہے لیکن مکمل طور پر نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"اللہ روحوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرلیتا ہے، اور جو نہیں مرتے ان کی روح نیند کے وقت قبض کرتا ہے۔”
(الزمر: 42)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند کے وقت یہ دعا پڑھنے کی تلقین کی:
"بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي…”
"اے میرے رب! تیرے نام کے ساتھ میں نے اپنا پہلو رکھا…”
(سنن ترمذی، حدیث نمبر 3323)
قیامت سے پہلے روح کی قبضی
قیامت سے پہلے اللہ تعالیٰ ایک ہوا بھیجے گا، جو تمام مومنوں کی روح قبض کرلے گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"یہ ہوا مومنوں کو ان کی بغلوں کے نیچے سے پکڑ کر ان کی روح قبض کرے گی۔”
(صحیح مسلم، حدیث نمبر 5228)
نتیجہ
روح کی حقیقت اور اس کے معاملات اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں۔ قرآن و سنت میں روح کے بارے میں جو اوصاف بیان ہوئے ہیں، وہ ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتے ہیں کہ روح اللہ کی مخلوق ہے اور اس کی ہر حالت اللہ کے حکم کے تحت ہے۔