رمضان سے پہلے دو بڑے گناہوں سے سچی توبہ کریں
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہمیں اپنے دلوں کو صاف کرنا ہوگا

رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہمیں اپنے دلوں کو صاف کرنا ہوگا اور اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرنی ہوگی، کیونکہ یہ وہ مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں بے شمار برستی ہیں۔ لیکن اگر دو گناہ، شرک اور قطع تعلقی، ہمارے اندر موجود ہوں، تو یہ ہماری عبادات کی قبولیت میں سب سے بڑی رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

یہی بات صحیح مسلم کی حدیث میں بھی بیان کی گئی ہے کہ ہر پیر اور جمعرات کو بندوں کے اعمال اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں، لیکن دو قسم کے لوگوں کی بخشش نہیں ہوتی:

◄ وہ جو شرک میں مبتلا ہوں۔
◄ وہ جو رشتہ داری توڑنے والے ہوں۔

حدیث مبارکہ

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

"لوگوں کے اعمال اللہ کے سامنے پیر اور جمعرات کو پیش کیے جاتے ہیں، اور ہر اس شخص کو بخش دیا جاتا ہے جو اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو، سوائے اس شخص کے جو کسی (رشتہ دار) سے قطع تعلق کیے ہوئے ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ان دونوں کو مؤخر رکھو یہاں تک کہ وہ آپس میں صلح کرلیں۔”
(صحیح مسلم: 2565)

➊ قطع تعلقی – وہ گناہ جو جنت کا دروازہ بند کردے

کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ اگر ہم کسی عزیز سے ناراض ہو کر، دل میں کینہ رکھ کر، یا رشتہ داری ختم کرکے جی رہے ہیں، تو ہماری عبادات رد ہوسکتی ہیں؟

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"اور جو لوگ اللہ کے ساتھ کیے ہوئے عہد کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں، اور ان رشتوں کو کاٹ دیتے ہیں جن کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے، اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں، ان پر لعنت ہے اور ان کے لیے برا گھر (جہنم) ہے۔”
(سورۃ الرعد: 25)

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"جو شخص رشتہ داری کو توڑتا ہے، وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔”
(صحیح بخاری: 5984، صحیح مسلم: 2556)

سوچیے! جنت کا دروازہ بند! کیا ہم اتنی بڑی محرومی مول لینا چاہتے ہیں؟ اگر نہیں، تو آئیں آج ہی اپنے دلوں کو صاف کرلیں، اپنی انا کو توڑیں اور رشتوں کو جوڑ لیں، کیونکہ اللہ کو سب سے زیادہ وہ شخص محبوب ہے جو رشتوں کو جوڑنے والا ہے، نہ کہ توڑنے والا۔

➋ شرک – سب سے بڑا ناقابل معافی گناہ

شرک ایسا گناہ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا کہ وہ کبھی معاف نہیں کریں گے، اگر اس سے توبہ نہ کی جائے۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے:

"بے شک اللہ اس گناہ کو معاف نہیں کرے گا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے، اور اس کے علاوہ جسے چاہے معاف کر دے۔”
(سورۃ النساء: 48)

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

"قیامت کے دن سب سے بڑا ظالم وہ ہوگا جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک کرے، حالانکہ اللہ نے اسے بغیر کسی شریک کے پیدا کیا تھا۔”
(صحیح بخاری: 4497)

کبھی ہم تعویذ، کسی پیر یا مزار سے مدد مانگ کر، یا کسی اور کو اللہ کے برابر درجہ دے کر جانے انجانے میں شرک میں پڑ جاتے ہیں۔ ہمیں فوراً اس سے توبہ کرنی ہوگی، کیونکہ اگر شرک کے ساتھ زندگی ختم ہوگئی، تو کوئی بخشش نہیں!

یہ وقت جاگنے کا ہے! رمضان آ رہا ہے، کیا ہماری عبادات ضائع ہو رہی ہیں؟

ہم روزے رکھیں، نوافل پڑھیں، قرآن کی تلاوت کریں، مگر اگر یہ دو گناہ ہمارے اندر موجود ہیں، تو کیا فائدہ؟ اللہ ہماری عبادات قبول ہی نہیں کریں گے!

سوچیے:

◄ کیا ہم اپنی عبادات کو برباد کرنا چاہتے ہیں؟
◄ کیا ہم رمضان میں قبولیت سے محروم رہنا چاہتے ہیں؟

اللہ تعالیٰ نے ہمیں سنبھلنے کا موقع دیا ہے۔ آئیے آج ہی سچی توبہ کریں:

جن رشتہ داروں سے ناراضگی ہے، انہیں فون کریں، صلح کریں، دل صاف کریں۔
شرک کی ہر شکل کو چھوڑ کر صرف اللہ پر بھروسہ کریں، اور سچی توحید پر قائم ہوجائیں۔
اللہ سے گڑگڑا کر معافی مانگیں کہ وہ ہمیں ان گناہوں سے پاک کر دے۔

دعا

یا اللہ! ہمیں ہمارے گناہوں کو معاف کرنے کی توفیق عطا فرما، ہمارے دلوں کو صاف کر، اور ہمیں رمضان کی برکتیں سمیٹنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین!

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1