رفع الیدین کے حوالے سے سوالات کے جوابات
فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال 1

کیا رفع الیدین سنت مؤکدہ ہے یا غیر مؤکدہ؟

جواب

رفع الیدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور یہ نماز کا ایک اہم حصہ ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں واضح احادیث موجود ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین کیا کرتے تھے جب وہ نماز شروع کرتے، رکوع میں جاتے، اور رکوع سے سر اٹھاتے تھے۔ یہ ایک مؤکدہ سنت ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہمیشہ اپنایا۔

سوال 2

کیا رفع الیدین کے بغیر نماز ہو سکتی ہے؟

جواب

رفع الیدین کے بغیر نماز ہو سکتی ہے، لیکن یہ نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق نہیں ہو گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے دیکھتے ہو”
(صحیح بخاری، کتاب الأذان)

لہذا، جو لوگ رفع الیدین نہیں کرتے، ان کی نماز فنی طور پر ہو جاتی ہے، لیکن وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے محروم رہتے ہیں۔

سوال 3

کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری نمازوں میں بھی رفع الیدین کیا؟

جواب

جی ہاں، صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی کے آخری ایام تک نماز میں رفع الیدین کرتے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع میں جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے تھے۔

سوال 4

رفع الیدین کے متعلق کتنی احادیث ہیں؟

جواب

رفع الیدین کے متعلق صحیح احادیث کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ صاحب "نیل الفرقدین” کے مطابق رفع الیدین کی بارہ صحیح احادیث ہیں جو مختلف سندوں سے روایت کی گئی ہیں۔
(نیل الفرقدین، ص: 53)

سوال 5

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کیا؟

جواب

نہیں، صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایات کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔
(صحیح بخاری، کتاب الأذان)

سوال 6

کیا رفع الیدین سے 10 نیکیاں ملتی ہیں؟

جواب

قرآن میں عمومی طور پر ہر نیکی کا اجر دس گنا بتایا گیا ہے:
"جو کوئی اللہ کے ہاں نیکی لے کر آئے گا، اسے اس کا دس گنا ثواب ملے گا”
(الأنعام: 160)

رفع الیدین بھی نیک عمل ہے، اور ہر رفع الیدین پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ اس سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر چار رکعت کی نماز میں دس مرتبہ رفع الیدین کیا جائے، تو کل سو نیکیاں حاصل ہوں گی۔

سوال 7

کیا حنفی علماء رفع الیدین کو گھوڑے کی دم قرار دیتے ہیں؟

جواب

کچھ حنفی علماء رفع الیدین کے بارے میں یہ رائے رکھتے ہیں کہ یہ غیر ضروری عمل ہے اور اسے "گھوڑے کی دم ہلانے” سے تشبیہ دی ہے۔ تاہم، اس تشبیہ کا کوئی شرعی ثبوت یا حدیث میں ذکر نہیں ملتا۔ اس تشبیہ کا مقصد عام طور پر رفع الیدین کی اہمیت کو کم کرنا ہے، جو درست نہیں۔

سوال 8

کیا رفع الیدین نہ کرنے والوں کی نماز ہو جاتی ہے؟

جواب

رفع الیدین نہ کرنے والوں کی نماز فنی طور پر ہو جاتی ہے، لیکن وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے محروم رہتے ہیں۔ رفع الیدین سنت مؤکدہ ہے، اور اس پر عمل کرنا افضل ہے۔

سوال 9

کیا امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اور امام ابو حنیفہ نے رفع الیدین کیا؟

جواب

امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رفع الیدین کرنے کے قائل ہیں اور ان کے نزدیک یہ سنت مؤکدہ ہے۔
امام ابو حنیفہ کے پیروکار رفع الیدین کو ابتدائی تکبیر کے ساتھ مانتے ہیں، لیکن رکوع اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کے قائل نہیں ہیں۔

سوال 10

کیا خلفائے راشدین رفع الیدین کرتے تھے؟

جواب

صحابہ کرام اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم سے بھی رفع الیدین کرنے کے ثبوت موجود ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے متعلق روایات میں آتا ہے کہ وہ رفع الیدین کیا کرتے تھے۔

نتیجہ

➊ رفع الیدین سنت مؤکدہ ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق نماز میں کیا جانا چاہیے۔

➋ نماز رفع الیدین کے بغیر بھی ہو جاتی ہے، لیکن اس سے سنت کا ثواب اور نیکیوں میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے