رفع الیدین نہ کرنے والوں کے دلائل کا تحقیقی تجزیہ

پہلی حدیث: سیّدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی روایت

حدیث:

رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’کیا بات ہے کہ میں تم کو اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھتا ہوں گویا کہ وہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں۔ نماز میں سکون اختیار کیا کرو۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ، باب الامر بالسکون فی الصلاۃ، حدیث ۰۳۴.)

تجزیہ:

  • اس حدیث میں واضح نہیں کہ ہاتھ اٹھانے کا تعلق نماز کے کن لمحات سے ہے۔

  • اسی صحابی سے مسلم شریف میں دو مزید روایات مذکور ہیں جو وضاحت فراہم کرتی ہیں:

روایت 1:

’’ہم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو سلام پھیرتے وقت دائیں بائیں ہاتھ سے اشارہ کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہو جیسے شریر گھوڑوں کی دمیں ہلتی ہیں۔
تمہیں یہی کافی ہے کہ قعدہ میں اپنی رانوں پر ہاتھ رکھو اور صرف منہ موڑ کر السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہو۔‘‘

(مسلم: الصلاۃ، باب: الأمر بالسکون فی الصلاۃ: ۰۲۱، حدیث: ۱۳۴)

روایت 2:

"ہم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے خاتمہ پر السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ بھی کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہو گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں؟
تم نماز کے خاتمہ پر صرف زبان سے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہو اور ہاتھ سے اشارہ نہ کرو۔”

(مسلم: حدیث ۱۲۱، حدیث: ۱۳۴)

امام نووی رحمہ اللہ کا تبصرہ:

  • کتاب: المجموع میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

    "اس روایت سے رکوع میں جاتے یا اٹھتے وقت رفع الیدین نہ کرنے کی دلیل لینا سخت تعجب کی بات ہے اور سنت سے جہالت کی قبیح ترین قسم ہے۔”

  • امام نووی مزید امام بخاری رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہیں:

    "یہ حدیث سلام کے وقت ہاتھ اٹھانے کی ممانعت پر ہے، نہ کہ رفع الیدین کے ترک پر۔ اگر کوئی اس سے رفع الیدین کی ممانعت کا استدلال کرتا ہے تو وہ جہالت کا شکار ہے۔”

  • پھر قرآن کریم کی یہ آیت بطور نصیحت ذکر فرماتے ہیں:

فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٦٣﴾ (النور: 63)
’’پس ان لوگوں کو جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں، اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ انہیں (دنیا میں) کوئی فتنہ یا (آخرت میں) دردناک عذاب نہ پہنچے۔‘‘

دوسری حدیث: سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت

حدیث:

"کیا میں تمہیں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ بتاؤں؟”
پھر انہوں نے نماز پڑھی اور صرف پہلی مرتبہ ہاتھ اٹھائے۔

(ابوداود: الصلاۃ، باب: من لم یذکر الرفع عند الرکوع: ۸۴۷، ترمذی: ۷۵۲)

تجزیہ:

  • امام ابو داود رحمہ اللہ نے خود اس حدیث کے بارے میں فرمایا:

    "لیس ھو بصحیح علی ھذا اللفظ”
    "یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ صحیح نہیں ہے۔”

  • یہ تبصرہ دار السلام ریاض اور بیت الأفکار الدولیہ کی شائع کردہ نسخہ جات میں بھی موجود ہے۔

  • امام ترمذی رحمہ اللہ نے عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا قول نقل کیا:

    "لم یثبت حدیث ابن مسعود”
    "سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ترک رفع الیدین کی روایت ثابت نہیں ہے۔”
    (ترمذی، الصلاۃ، باب رفع الیدین عند الرکوع: ۶۵۲)

تیسری حدیث: سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی روایت

حدیث:

"میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ جب نماز شروع کرتے تو دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے، (ثُمَّ لَمْ یَعُوْدُ) پھر نہیں اٹھاتے تھے۔”
(ابو داود: ۹۴۷)

تجزیہ:

  • امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں:

    "یہ حدیث ضعیف ہے۔ اسے جلیل القدر محدثین جیسے:

    • سفیان بن عیینہ

    • امام شافعی

    • امام بخاری کے استاد امام حمیدی

    • امام احمد بن حنبل
      نے ضعیف قرار دیا ہے۔”

  • وجہ ضعف:

    "اس حدیث کے راوی یزید بن ابی زیاد ہیں جنہوں نے اصل روایت میں (لَمْ یَعُوْد) کے الفاظ بعد میں اہل کوفہ کے دباؤ پر شامل کیے۔
    یزید بن ابی زیاد:

    • ضعیف

    • شیعہ العقیدہ

    • مدلس

    • آخری عمر میں حافظے کی خرابی کا شکار ہو گئے تھے۔”
      (تقریب التہذیب)

  • مزید برآں، رفع الیدین کی روایات مثبت (اثبات پر مبنی) ہیں، جبکہ یہ حدیث نافی (نفی پر مبنی) ہے۔ اصول حدیث کے مطابق مثبت روایت کو نافی روایت پر ترجیح حاصل ہوتی ہے۔

نتیجہ

  • رفع الیدین نہ کرنے کے حق میں پیش کی جانے والی روایات یا تو غلط سیاق و سباق میں پیش کی گئی ہیں یا ضعیف السند ہیں۔

  • درحقیقت، رفع الیدین کے ثبوت میں وارد احادیث:

    • زیادہ تعداد میں ہیں

    • ثقہ راویوں سے مروی ہیں

    • واضح اور صریح ہیں

  • رفع الیدین نہ کرنے کے دلائل ناقابل اعتماد، ضعیف یا غلط فہمی پر مبنی ہیں، جبکہ رفع الیدین کے جواز اور اس کی سنت ہونے پر صحیح احادیث کا متواتر عمل موجود ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1