ذکر شمار کرنے کے لیے انگلیوں سے گنتی کا سنت طریقہ
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص ،ج1ص،185

سوال

ذکرِ شرعی کا حساب رکھنے کے لیے انگلیوں پر گننے کا کوئی خاص طریقہ ہے یا انسان جیسے چاہے اپنی سہولت سے انگلیوں پر شمار کر سکتا ہے؟

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ذکر و تسبیح کے وقت انگلیوں پر شمار کرنا نہ صرف جائز ہے بلکہ سنت سے ثابت بھی ہے۔

البتہ عربوں میں گنتی کے مخصوص طریقے بھی رائج تھے جن کا تذکرہ احادیث اور آثار میں موجود ہے۔

❶ دائیں ہاتھ سے ذکر گننا سنت ہے

عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں:
رسول اللہ ﷺ تسبیحات دائیں ہاتھ سے شمار کیا کرتے تھے۔
سنن ابی داؤد: 1/28، حدیث: 1502
ترمذی: 2، حدیث: 3652، 3733
ابن ماجہ: 1/299
مسند احمد: 2/204
مشکاۃ المصابیح: 1، حدیث: 2406
مستدرک حاکم: 1/547

❷ عورتوں کو بھی انگلیوں پر گننے کی تلقین

یسیرہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"تکبیر، تقدیس اور تہلیل کا خیال رکھو اور انہیں انگلیوں پر شمار کرو، کیونکہ ان (انگلیوں) سے بازپرس ہوگی اور یہ کلام کریں گی۔”
سنن ابی داؤد: 1/280
مشکاۃ: 1/202
ترمذی
تحفۃ الاحوذی: 4/284
مسند احمد: 6/370
سند: حسن ہے

❸ "واعقدن بالأنامل” کا معنی اور گنتی کا طریقہ

مبارکپوری (تحفۃ الاحوذی: 4/283) لکھتے ہیں:
"واعقدن” کا مطلب ہے کہ تسبیحات کو انگلیوں پر بند کر کے شمار کرنا۔
"عقد الشیء بالأنامل” یعنی کسی چیز کو انگلیوں کے ذریعے شمار کرنا۔

عربوں کا مخصوص طریقہ گنتی:

عربوں میں گنتی کا جو طریقہ معروف تھا، وہ اکائیوں، عشروں، سیکڑوں اور ہزاروں پر مشتمل ہوتا تھا۔ ان کے ہاتھ کی حرکات سے گنتی سمجھی جاتی تھی، جیسے:

اکائیوں (1–9) کی گنتی کا طریقہ:
➊ ایک (1): چھنگلی کو ہتھیلی کی طرف بند کرنا
➋ دو (2): چھنگلی + ساتھ والی انگلی بند
➌ تین (3): چھنگلی + دو انگلیاں بند
➍ چار (4): چھنگلی کھول دینا
➎ پانچ (5): چھنگلی + ساتھ والی انگلی کھول دینا
➏ چھ (6): ساتھ والی انگلی بند، باقی کھلی
➐ سات (7): چھنگلی کو ہتھیلی میں انگوٹھے کی جڑ تک پھیلانا
➑ آٹھ (8): اگلی انگلی اسی انداز سے رکھ دینا
➒ نو (9): درمیانی انگلی اسی انداز میں رکھ دینا

عشروں (10–90) کی گنتی:
10: انگوٹھے کے سرے کو شہادت والی انگلی کے پہلو سے جوڑنا
20: انگوٹھے کو شہادت اور بیچ کی انگلی کے درمیان رکھنا
30: شہادت کی انگلی کا سرا انگوٹھے کے سرے سے ملانا
40: انگوٹھے کو شہادت کی انگلی کے درمیانے بند پر رکھنا
50: انگوٹھے کو شہادت کی انگلی کی جڑ کی طرف موڑنا
60: شہادت کی انگلی کو انگوٹھے کی پشت پر رکھنا
70: انگوٹھے کے سرے کو شہادت کی انگلی کے درمیانے بند پر رکھنا
80: شہادت کی انگلی کو انگوٹھے کی طرف پھیلانا
90: شہادت کی انگلی کو انگوٹھے کی جڑ کی طرف موڑ دینا

سیکڑوں اور ہزاروں کی گنتی:
◈ سیکڑوں (100–900): بائیں ہاتھ میں، اسی طرح جیسے اکائیاں تھیں۔
◈ ہزاروں: بائیں ہاتھ میں عشروں کی طرح۔

مراقی الفلاح، مرقات، اور شرح مسلم سے وضاحت

مرقات (5/118–119):
"واعقدن بالأنامل” کا مطلب ہے: تسبیح کی گنتی انگلیوں اور ان کے سروں سے کرو۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام ایسے مخصوص عقد (گنتی کا انداز) جانتے تھے۔

"ہم امی قوم ہیں” کی حدیث سے تعارض کا ازالہ

ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے:
"ہم امی قوم ہیں، لکھنا اور حساب نہیں جانتے”
اس حدیث کو یا تو اکثریت پر محمول کیا جائے گا، یا پھر حساب مذموم پر، جیسے علم نجوم وغیرہ۔
(النوی، شرح صحیح مسلم: 1/216، احمد: 2/131)

گنتی کے اشاروں کے استعمال کی حکمت

مسند احمد (2/341): "وھیب نے نوے کا عقد کیا”
صحیح بخاری (2/1046): "سفیان نے نوے یا سو کا عقد کیا”

حافظ ابن حجر فتح الباری (13/92):
"عقد الحساب” عربوں کی مخصوص علامتی زبان تھی، جو انہوں نے تلفظ سے بچنے کے لیے ایجاد کی تھی، خاص طور پر سودوں میں۔
خاموشی سے گنتی کا مطلب سمجھا جاتا تھا تاکہ دوسرے حاضرین تک راز افشا نہ ہو۔

شعری حوالہ: گنتی کے اشاروں کی خوبصورتی

ایک ادیب کا شعر ہے:
رب برعوت بست منه
وفؤادی فی قبضۃ التسعین
أسرفہ ید الثلاثین
حتی ذاق طعم الحمام فی السبعین

تشریح:
کتنے ہی دن و راتیں گزر گئیں، میرا دل نوے کی گرفت میں تھا، تیس کے ہاتھ نے اسے قید کیا اور ستر نے موت کا مزا چکھایا۔

◈ تیس (30): انگوٹھے کو شہادت والی انگلی سے ملا کر
◈ ستر (70): انگوٹھے کو شہادت کی انگلی کے دو بندوں کے درمیان رکھ کر

مولانا اشرف علی تھانویؒ کا رسالہ "عقد انامل”

مولانا تھانویؒ نے فرمایا:
"اس حساب سے ذکر کرنا سنتِ نبوی ہے”

– اردو زبان میں تصویروں کی مدد سے وضاحت کی
– کہا: کیفیت کے ساتھ گننا سنت کی ادائیگی ہے
– مذکورہ طریقہ افضل ہے، کیونکہ احادیث اور صالحین کا یہی طریقہ تھا۔

تحقیقی ماخذ:

مصنف ابن ابی شیبہ: 2/389–391

خلاصہ:

◈ انگلیوں پر ذکر گننا سنت ہے
◈ دائیں ہاتھ کو استعمال کرنا چاہیے
◈ گنتی کا مخصوص طریقہ عربوں میں معروف تھا
◈ صحابہ و تابعین اس طریقے سے واقف تھے
◈ گنتی کی شکلوں کا استعمال بعض مواقع پر راز داری اور فہم میں آسانی کے لیے بھی کیا جاتا تھا
◈ مذکورہ طریقہ اختیار کرنا افضل ہے، لیکن اگر کوئی سادہ طور پر انگلیوں سے گنے تب بھی سنت ادا ہو جاتی ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1