دین اسلام مکمل ہو چکا، اس میں بدعات کی گنجائش نہیں
یہ تحریر محترم ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی کی کتاب اسلام مصطفٰی علیہ الصلاۃ والسلام سے ماخوذ ہے۔

اللہ تعالیٰ کا مبعوث کردہ ہر نبی دین لے کر آیا، اور اس کے زمانے کے لوگوں کے لیے اسی کی اتباع لازم ہوئی، یہاں تک کہ آخر الزماں پیغمبر سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور تمام سابقہ ادیان منسوخ ہو گئے اور صرف وہ دین رہ گیا جو اللہ عز وجل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے کر مبعوث کیا۔
﴿إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ﴾
[آل عمران: 19]
”بے شک دین برحق اللہ کے نزدیک اسلام ہے۔ “

دین کا معنی و مفہوم:

دین سے مراد شریعت کے تمام اصول اور جزئی احکامات و ہدایات ہیں اور ان احکام پر عمل پیرا ہونے کا وہ طریقہ نمونہ اور منہج سلوک کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام مسلمانوں کے سامنے پیش فرمایا۔

دین اسلام ، دین فطرت ہے:

دین اسلام اللہ کا وہ دین فطرت ہے جس پر اس نے تمام انسانوں کو پیدا فرمایا ہے:
﴿فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا ۚ فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾
[الروم: 30]
”پس (اے میرے نبی !) آپ یکسو ہو کر دین اسلام پر قائم رہیے، یہ اللہ کا وہ دین فطرت ہے جس کے مطابق اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی ، یہی سچا اور صحیح دین ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں۔“
یعنی اللہ تعالی تمام انسانوں کو عقیدہ توحید اور دین اسلام پر پیدا کرتا ہے، لیکن خارجی عوارض و موانع کے سبب بہت سے لوگ اس امر فطری سے برگشتہ ہو جاتے ہیں اور کفر وشرک کی راہ اختیار کر لیتے ہیں ، جیسا کہ بخاری و مسلم کی سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔“ اور ایک روایت میں ہے: اس ملت پر پیدا ہوتا ہے، لیکن اس کے ماں باپ اسے یہودی اور نصرانی اور مجوسی بنا دیتے ہیں ۔ جیسے مادہ چوپایہ ایک مکمل چوپائے کو جنتی ہے، کیا اس میں کوئی بچہ کان کٹا ہوتا ہے؟ پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر چاہو تو یہ آیت پڑھو: ﴿فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ﴾ اور ایک روایت میں ہے کہ تم لوگ اس کا کان کاٹ دیتے ہو۔
صحیح بخاری کتاب الجنائز، رقم: 1359 ۔ صحیح مسلم رقم: 6755۔ مسند احمد: 351/2
اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ﴾ ”مسلمانو ! تم لوگ اس فطرت کو مت بدلو“ بلکہ اپنی اولاد کی صحیح تعلیم و تربیت کے ذریعہ اس فطرت کی نشوونما کرو تاکہ بچہ جب بڑا ہو تو عقیدہ توحید پر گامزن ہو اور دین اسلام کا پیروکار بنے۔
پیارے پیغمبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح اور شام کرتے تو یہ دعا فرماتے:
أصبحنا /أمسينا على فطرة الإسلام وعلى كلمة الإخلاص وعلى دين نبينا محمد صلى الله عليه وسلم وعلى ملة أبينا إبراهيم حنيفا وما كان من المشركين
مسند أحمد: 406/3_ الأذكار النووی، ص: 125۔ شیخ حمزہ نے اسے ”صحیح“ قرار دیا ہے۔
”ہم نے فطرت اسلام، اور کلمہ اخلاص اور اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اور اپنے باپ ابراہیم حنیف کی ملت پر صبح /شام کی، وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔ “

دین اسلام اللہ کا پسندیدہ دین ہے:

اللہ تعالیٰ نے امت اسلامیہ پر اپنی عظیم نعمت اور عظیم احسان کا ذکر کیا ہے کہ اللہ نے انھیں اپنا پسندیدہ ایک مکمل دین عطا کیا ہے، انھیں کسی دوسرے دین کی اور نہ ہی کسی دوسرے نبی کی ضرورت ہے:
﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا﴾
[المائدة: 3]
”آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا، اور اپنی نعمت پوری کر دی، اور اسلام کو بحیثیت دین تمہارے لیے پسند کر لیا۔ “

دین اسلام، مکمل ہو چکا ہے:

مذکورہ آیت کریمہ سے پتا چلتا ہے کہ دین اسلام مکمل ہو چکا ہے، امام احمد اور بخاری ومسلم وغیرھم نے جناب طارق بن شہاب سے روایت کی ہے کہ ایک یہودی سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ اے امیر المومنین! آپ لوگ اپنی کتاب میں ایک ایسی آیت پڑھتے ہیں کہ اگر وہ ہم پر نازل ہوئی ہوتی ، تو اس دن کو ہم ”یوم عید“ بنا لیتے۔ انھوں نے پوچھا، وہ کون سی آیت ہے؟ تو یہودی نے کہا: ﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ﴾ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ، میں اُس دن اور اُس وقت کو خوب جانتا ہوں جب یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھی۔ یہ آیت جمعہ کے دن عرفہ کی شام میں نازل ہوئی تھی ۔
مسند أحمد: 28/1۔ صحیح بخاری، کتاب الایمان، رقم: 45۔ صحیح مسلم، کتاب التفسير، رقم: 3017
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
من ابتدع فى الإسلام بدعة يراها حسنة فقد زعم أن محمدا خان الرسالة لأن الله يقول: ﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا﴾
كتاب الاعتصام للشاطبي: 49/1
”جس نے اسلام میں کوئی بدعت ایجاد کی اور اس کو وہ نیکی خیال کرتا ہے، تو تحقیق اس نے یہ گمان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت میں خیانت کی، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تو فرمایا کہ آج کے دن میں نے تم پر تمہارا دین مکمل کر دیا اور میں نے تم پر اپنی نعمت کو مکمل کر دیا اور تمھارے لیے دین اسلام پسند کیا ہے۔ “
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ارشاد فرمایا:
إذا حدثتكم حديثا فلا تزيدن عليه
مسند أحمد، رقم: 19618۔ احمد شاکر نے اسے ”صحیح الاسند“ کہا ہے۔
”جب میں تم کو کوئی حدیث بیان کروں تو اس پر زیادہ نہ کرو۔ “
یعنی اس بیان کردہ دین میں اپنی طرف سے زیادتی نہ کرو کیونکہ وہ دین تو مکمل ہو چکا ہے۔

تکمیل دین کا مطلب:

تکمیل دین کا مطلب یہ ہے کہ اس کے بعد مسلمانوں کو زندگی کے ہر شعبہ میں خواہ وہ معاشرتی ہو، معاشی ہو یا سیاسی ہو ۔ باہر سے کوئی بھی اصول اور طریقہ اسلام میں درآمد کرنے کی گنجائش باقی نہیں رہی، اس لحاظ سے موجودہ مغربی جمہوریت، اشتراکیت، کیمونزم، سوشلزم اور کوئی بھی ازم داخل اسلام کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

تکمیل دین کا دن:

امام احمد اور بخاری و مسلم وغیرھم نے طارق بن شہاب سے روایت کی ہے کہ ایک یہودی سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ اے امیر المومنین! آپ لوگ اپنی کتاب میں ایک ایسی آیت پڑھتے ہیں کہ اگر وہ ہم پر نازل ہوئی ہوتی، تو اس دن کو ہم ”یوم عید“ بنا لیتے ۔ انہوں نے پوچھا، وہ کون سی آیت ہے؟ تو یہودی نے کہا ﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ﴾ (الآية) تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں اُس دن اور اُس وقت کو خوب جانتا ہوں جب یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھی ۔ یہ آیت جمعہ کے دن عرفہ کی شام میں نازل ہوئی تھی ۔
صحیح بخاری، کتاب الإيمان، رقم: 45۔ صحیح مسلم، کتاب التفسیر، رقم: 3017۔ مسند احمد: 28/1

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے