دہریت اور الحاد کے درمیان فرق اور حقیقت

سوال

کیا دہریت اور الحاد میں کوئی فرق ہے یا دونوں ایک ہی مفہوم رکھتے ہیں؟

جواب از فضیلۃ العالم محمد زبیر غازی حفظہ اللہ

الحاد کا مفہوم:

لغوی معنی: الحاد کے لغوی معنی الگ ہونا یا منحرف ہونا ہیں۔
شرعی مفہوم: اللہ کے راستے سے انحراف اختیار کرنا الحاد کہلاتا ہے، اور اس میں ہر قسم کا انحراف شامل ہے۔

دہریت کا مفہوم:

◈ قرآن مجید نے دہریت کا لفظ ان گروہوں کے لیے استعمال کیا ہے جو آخرت کا انکار کرتے تھے اور ساتھ ہی خدا کے بھی منکر تھے۔
◈ یہ نظریہ اسلام سے پہلے بھی موجود تھا، لیکن بہت کم افراد اس کے قائل تھے۔
◈ حتیٰ کہ یونانی فلسفے کے بانی بھی خدا کا کلی انکار نہیں کرتے تھے۔
◈ اٹھارویں صدی عیسوی میں دہریت کا باقاعدہ آغاز ہوا اور یہ نظریہ دنیا میں تیزی سے پھیل گیا۔

الحاد اور دہریت کے مابین تعلق:

◈ جدید دور میں الحاد سے مراد وہی نظریہ ہے جو دہریہ اپناتے تھے، یعنی خدا کا کلی انکار۔
◈ دونوں نظریات میں بنیادی نقطہ نظر یہ ہے کہ کائنات کی اصل "مادہ” ہے۔
◈ دہریہ اور جدید ملحدین اس بات کے قائل ہیں کہ مادہ ہی سب سے قدیم چیز ہے، تاہم جدید ملحدین مادے کی ابتدا کے قائل ہیں لیکن اس کی وضاحت نہیں کر پاتے۔

جدید الحاد کے اقسام:

مکمل خدا کا انکار کرنے والے:
یہ افراد خدا کے انکار کے دلائل دینے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
ان کے دلائل خدا کے ثبوت کی عدم موجودگی پر مبنی ہوتے ہیں، جو بذاتِ خود ایک کمزور بنیاد ہے۔

لا ادری (Agnostics):
یہ افراد خدا کے وجود پر شک کرتے ہیں۔
ان کے پاس نہ خدا کے ہونے کا ثبوت ہے اور نہ نہ ہونے کا، لہٰذا یہ شک میں مبتلا رہتے ہیں۔
حقیقت میں اکثر ملحدین علم کے اعتبار سے لا ادری ہی ہوتے ہیں۔

تقلیدی ملحدین:
یہ افراد دلائل کے بغیر صرف تقلید میں الحاد کو اپناتے ہیں۔
یہ معاشرتی دباؤ اور رجحانات کی بنیاد پر الحاد کو قبول کرتے ہیں۔
عام طور پر یہ گروہ سب سے زیادہ تعداد میں موجود ہوتا ہے۔

الحاد کے پھیلاؤ کی وجوہات:

عیسائی دنیا میں الحاد کا فروغ:
عیسائیت ایک خود ساختہ دین تھا جس کی داخلی کمزوریاں عقلی اور منطقی دلائل کا مقابلہ نہ کر سکیں، جس کی وجہ سے الحاد عیسائی دنیا میں تیزی سے پھیل گیا۔

اسلامی دنیا میں الحاد کی محدودیت:
اسلامی معاشرے میں دین کی مضبوط علمی بنیاد اور عقل و منطق کے مضبوط دلائل کی موجودگی کی وجہ سے الحاد اس طرح پھیل نہیں سکا۔
البتہ الحاد کا پہلا قدم دین کے اندرونی نظام پر ضرب لگانا ہوتا ہے، جیسے:
✿ دین کا حلیہ بدلنا۔
✿ تجدید کے نام پر اللہ اور بندے کے تعلق سے علماء کو خارج کرنا۔

الحاد کی روک تھام:

◈ ہمارے اہل علم دین کے اندر ایسی کسی بھی تبدیلی کو الحاد کا ہی حصہ سمجھتے ہیں اور اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے